قندوز اور پکتیکا میں امریکی وحشت و کٹھ پتلی دعوؤں کے متعلق ترجمان کا ردعمل

سنیچر کے روز 05/ نومبر 2016ء امریکی غاصبوں کے ترجمان اور کابل مزدور انتظامیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران کوشش کی، کہ قندوز کے حالیہ وحشت وبربریت کے متعلق جھوٹ اور ورغلانے والے معلومات فراہم کریں۔ قندوز شہر کے بزقندہاری کے علاقے میں امارت اسلامیہ کے کمانڈر […]

سنیچر کے روز 05/ نومبر 2016ء امریکی غاصبوں کے ترجمان اور کابل مزدور انتظامیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران کوشش کی، کہ قندوز کے حالیہ وحشت وبربریت کے متعلق جھوٹ اور ورغلانے والے معلومات فراہم کریں۔

قندوز شہر کے بزقندہاری کے علاقے میں امارت اسلامیہ کے کمانڈر شہید ملا متقی تقبلہ اللہ کا گھر تھا اور اسی رات شہید متقی صاحب بچوں سے ملنے کی خاطر دو محافظوں ہمراہ گھر تشریف لے گئے تھے۔

یہاں کوئی اجلاس تھا اور نہ ہی تین مجاہدین کے علاوہ دیگر ذمہ دار اور مجاہدین موجود تھے اور ملا متقی تقبلہ اللہ فوجی کمیشن کے سربراہ نہیں تھے۔

اس بات کی وضاحت کے لیے علاقے کے لوگوں کی باتیں کافی ہیں، جنہوں نے کہا کہ یہاں کوئی فرنٹ لائن تھا اور نہ ہی کوئی مرکز اور یہ مناسب بھی نہیں ہے کہ کوئی شخص حالیہ حساس شرائط میں اپنے گھر کو مرکز بنائے اور وہاں مجاہدین کے جمع ہونے اور اجلاس کے لیے راہ ہموار کریں۔

اس بارے میں جرائم پیشہ دشمن کی جانب سے پھیلائے جانے والے افواہوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ بزدل دشمن اپنی وحشت سے لوگوں کی توجہ کسی اور جانب مبذول کروانا چاہتا ہے ،تاکہ ملت کے غیض و غصب سے خود کو بچائیں۔

آپریشن کے شب دشمن نے چھاپے کی کوشش کی اور مجاہدین نے اس سے لڑائی لڑی، دشمن کو بھاری نقصانات کا سامنا ہوا اور 15 فوجی ہلاک ہوئیں، تو غاصب دشمن نے معمول کے مطابق وحشت کو اپنالیا اور تمام گاؤں پر بمباری کی، جس سے مذکورہ سانحہ رونما ہوا۔

وحشی امریکیوں اور ان کے غلاموں کے لیے قتل عام آسان اور سادہ کام ہے۔ گزشتہ برس قندوز کے ہسپتال میں کس کا اجلاس جاری تھا؟ جسے نشانہ بنایا گیا اور 104 عام شہری شہید کیے گئے؟

ایک ہفتہ قبل صوبہ ننگرہار کے شیرزاد، صوبہ روزگان کے درویشان، جمعہ کے روز صوبہ فاریاب کے جمعہ بازار میں شادی تقریبات میں کس کا اجلاس جاری تھا، جہاں انہی امریکی غاصبوں اور کٹھ پتلی غلاموں نے درجنوں شہریوں کو جن میں اکثر بچے ، خواتین اور بوڑھے تھے، شہید اور زخمی کیے گئے ؟

قندوز سانحہ کی طرح ہزاروں مجاہدین محاذوں کا رخ کرینگے۔وہ حضرات جنہیں آج ضرورت کا احساس نہیں تھا، کہ استعمار سے جنگ کریں، اب وہ بھی مجبور ہونگے تاکہ اپنے ملک کی آزادی اور اس وحشت سے نجات کے لیے میدان میں کھود پڑیں گے۔ ان شاءاللہ

دوسری جانب سنیچر ہی کے روز دشمن نے  معمول کے مطابق دعوہ کیا کہ صوبہ پکتیکا کے تروہ، وڑممائی اور وازیخوا اضلاع میں آپریشن کے دوران نائب صوبائی گورنر  سمیت سو سے زائد مجاہدین شہید اور 31 زخمی ہوئے ہیں۔

ہم دشمن کے اس دعوے کی پرزور الفاظ میں تردید کرتے ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے تروہ اور وڑممائی اضلاع کے مراکز مجاہدین کی شدید محاصرے میں ہیں اور دشمن پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں اب تک درجنوں کٹھ پتلی فوجیں، پولیس اہلکار اور مقامی جنگجو ہلاک ہوئے ہیں اور دشمن شدید محاصرے کی حالت میں ہے۔

آپریشن کے دوران چار مجاہدین شہید جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں اور صوبائی نائب گورنر جناب مولوی محمد اقبال بقید حیات اور جہادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مجاہدین کو زیادہ نقصانات پہنچانے کے حوالے سے دشمن کا دعوہ من گھڑت اور بےبنیاد ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

06/ صفرالمظفر 1438 ھ بمطابق 06 /نومبر 2016 ء