قندوز اور ہلمند کی فتوحات سے دشمن کے لیے اہم پیغام

آج کی بات قندوز اور ہلمند میں مجاہدین نے نئی فتوحات حاصل کر لی ہیں اور دشمن  کو  وسیع علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ امارت اسلامی کے  سر بکف مجاہدین نے عمری آپریشن کے  فاتحانہ سلسلے میں قندوز شہر پر ایک با ر پھر چار اطراف سے حملہ کیا۔ حملے کے […]

آج کی بات

قندوز اور ہلمند میں مجاہدین نے نئی فتوحات حاصل کر لی ہیں اور دشمن  کو  وسیع علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔

امارت اسلامی کے  سر بکف مجاہدین نے عمری آپریشن کے  فاتحانہ سلسلے میں قندوز شہر پر ایک با ر پھر چار اطراف سے حملہ کیا۔ حملے کے ساتھ ہی قندوز شہر کے قریب نوآباد کا علاقہ مجاہدین نے بغیر کسی مزاحمت کے فتح کیا اور بعد میں مجاہدین شہر کے اندر داخل ہو ئے جہاں  انہوں نے تین علاقوں پختی میدان، سہ درک اور سپین زر میں دشمن کے خلاف  مزاحمت شروع کر لی ہے اس حملے میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے اور وہ علاقے سے فرار کی راہ ڈھونڈرہے ہیں۔

قندوز سے ملحقہ صوبہ بغلان میں بھی دشمن مجاہدین کے مقابلے میں سرنگوں ہے ، مرکزی بغلان کے سے ملحقہ علاقوں میں مجاہدین نے وسیع علاقوں پر دشمن کے متعدد مراکز پر حملے کیے ہیں۔ قندوز جانے والی عام شاہراہ کو مجاہدین نے کابل کی کٹھ پتلی فورسز کی آمد ورفت کے لیے بند کر رکھا ہے۔

اسی طرح  پلخمری کے ضلع ڈنڈ غوری میں بھی مجاہدین نے دشمن کے ایک بڑے مرکز پر قبضہ کر لیا ہے۔  اور دشمن کے افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

صوبہ ہلمند کا ضلع ناوہ مکمل طور پر مجاہدین نے فتح کر لیا اور دشمن کو شدید جانی اور مالی نقصانات پہنچائے گئے اس کے علاوہ بڑی تعداد میں ہلکے اور بھاری ہتھیار سمیت مختلف قسم کا جنگی سامان مجاہدین نے غنیمت  کر لیے۔

الامارہ نیوز  کے مطابق گذشتہ روز علی الصبح 5 بجے امارت اسلامی کے  مجاہدین نے ہلمند کے ضلع ناوہ کے پولیس ہیڈ کوارٹر،ضلعی مرکز اور دفاعی چوکیوں پر حملے کا آغاز کیا۔

سب سے پہلے  امارت اسلامی کے ایک استشہادی مجاہد عارف  نے  بارود بھری بکتر بند گاڑی کو  ضلعی مرکز کے داخلی دروازے  سے ٹکرا کر اڑالیا جس کے نتیجے میں  ضلعی مرکز خاک کے ڈھیر میں تبدیل  ہوا اور وہاں تعینات درجنوں اہل کار مٹی تلے دب کر ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ضلعی پولیس سربراہ احمد شاہ سالم کا بیٹا بھی شامل ہے۔

صبح 8 بجے تک ضلعی مرکز، پولیس ہیڈ کوارٹر اور تمام دفاعی چوکیاں مکمل طور پر مجاہدین نے فتح کر لیے  جس میں دشمن کے درجنوں اہل کار ہلاک ہوئے۔ اور بڑ ے پیمانے پر ہلکے اور بھاری ہتھیا ر بھی مجاہدین نے غنیمت کر لیے۔

ہلمند کے ضلع گرمسیر کے بگک صحرا میں واقع دشمن کا ایک بڑا مرکز بھی مجاہدین نے فتح کر لیا جس میں دشمن کے 12 اہل کار ہلاک ہوئے جبکہ باقی بچ جانے والوں نے فرار میں ہی اپنی عافیت جانی۔ اس مرکز میں مجاہدین کو بڑی مقدار میں غنائم ہاتھ آئے جن میں 3 بکتر بند گاڑیاں، 5 رینجر گاڑیاں، ایک مارٹر توپ ، ایک ہیوی مشین گن، 3 کلاشنکوف، 20000 ہزار کلاشنکوف کی گولیاں، 50 راکٹ لانچر کے گولے، ایک چار ٹائر والا موٹر سائیکل سمیت دیگر جنگی ساز و سامان شامل ہے۔

افغانستان کے طول وعرض میں امریکی مفادات کی چوکیداری کرنے والے  کابل کی کٹھ پتلی فورسزکو مجاہدین کی جانب سے سخت ہزیمت اور رسوائی کا سامنا ہے۔ اور مجاہدین نے ان پر محاصرے کی کڑی تنگ کر رکھی ہے۔ آئے روز بڑے بڑے مراکز سے فرار ہونے کے ساتھ ساتھ مجاہدین کے سامنے ہتھیار بھی ڈال لیتے ہیں۔ فتوحات کا سلسلہ فاریاب ، سرپل، بغلان، بدخشان، کونڑ، ننگرہار، پکتیا، لوگر، فراہ ، غور، کندہار، میدان اور غزنی تک پھیل گیا ہے۔ خاص طور پر قندوز، اروزگان اور ہلمند  تینوں صوبوں کے صوبائی مراکز مجاہدین کے شدید محاصرے میں ہیں۔ کٹھ پتلی فورسز غیر ملکی جارحیت پسندوں کی فضائی مدد کے باوجود مجادین کا محاصرہ توڑنے میں ناکام رہے ہیں اور ہر مرتبہ شکست سے دو چار ہوئے ہیں۔

قندوز اور ہلمند کی فتح میں دشمن کے لیے واضح پیغام ہے کہ غیر ملکی جارحیت پسندوں سے جتنی بھی  امداد اور وسائل مجاہدین کے خلاف لڑنے کے لیے لیے جائیں پھر بھی ناکامی  تمھارا مقدر بنے گی۔ کیونکہ دشمن کے خلاف ایک چھوٹی جماعت جدوجہد میں مصروف نہیں بلکہ  ان کے خلاف پوری افغان قوم مصروف جہاد ہے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ کسی بھی قوت نے عوام کے مقابلے میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔  دشمن کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ان کے خلاف جدوجہد کرنے والے مجاہدین اسباب کے لحاظ سے تمھاری فورسز سے کئی گنا  کم اور کمزور ہیں، لیکن ان کا مشن مقدس  مشن ہے اس لیے ہر جگہ انہی کمزور وسائل سے دشمن کو ناکوں چنے چبوائےہیں۔

کابل کی کٹھ پتلی حکومت کو چاہئے کہ عوام کےخلاف مزید جنگ سے گریز کریں اور مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال دیں تاکہ مزید وہ امریکی مفادات کی خاطر قربان نہ ہوں۔