قندہار،دشمن کا دعوہ من گھڑت، کمانڈر اور3اہلکارزخمی

کٹھ پتلی انتظامیہ نے صوبہ قندہار ضلع غورک میں مجاہدین کی شہادتوں کا دعوہ کیا،جبکہ ضلع شوراوک اور قندہار شہر میں دشمن پر حملہ اور دھماکہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق پیر کےروز 2015-06-01 مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے کے لگ بھگ ضلع شوراوک کے سروچاھان کے علاقے میں یونٹ کمانڈر قسیم کی رینجر […]

کٹھ پتلی انتظامیہ نے صوبہ قندہار ضلع غورک میں مجاہدین کی شہادتوں کا دعوہ کیا،جبکہ ضلع شوراوک اور قندہار شہر میں دشمن پر حملہ اور دھماکہ ہوا۔

اطلاعات کے مطابق پیر کےروز 2015-06-01 مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے کے لگ بھگ ضلع شوراوک کے سروچاھان کے علاقے میں یونٹ کمانڈر قسیم کی رینجر گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکراکر تباہ ہوئی اور اس میں سوار کمانڈر دو محافظوں سمیت شدید زخمی ہوا، جنہیں قندہار ایئرپورٹ علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق  اتوار اور پیر کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے لگ بھگ قندہار شہر کے حلقہ نمبر4 کے مربوطہ لرگی گنج کے علاقے میں چیکنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں پر مجاہدین نے حملہ کیا، جس میں ایک اہلکار زخمی ہوا۔

دوسری جانب کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کی عہدیداروں نے صلیبی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے دعوہ کیا کہ ضلع غورک میں 60 مجاہدین شہید کیے جاچکے ہیں، جو من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہے۔دشمن ہمیشہ اس دعوؤں سے بیرونی آقاؤں سے ڈالر بٹورتے ہیں اور ساتھ ساتھ حواس باختہ فوجیوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

درحقیقت مجاہدین نے عرصہ دراز سے ضلعی مرکز کو شدید محاصرے میں رکھا ہوا ہے اور مرکز کو ملانے والے تمام راستوں کو بند کردیے،اسی لیے دشمن صرف اور صرف فضائی راستے سے ضلعی مرکز سے رابطہ میں رہتا ہے۔