لشکرگاه میں دشمن کی آخری ہچکی

آج کی بات: امارت اسلامی کے مجاہدین نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خصوصی نصرت اور عوام کے بھر پور تعاون سے صوبہ ہلمند میں بڑے پیمانے پر فتوحات کے بعد صوبے کے صدر مقام لشکر گاہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ دشمن لشکر گاہ سے فرار کی راہ ڈھونڈ رہا ہے اور مجاہدین پیش قدمی جاری […]

آج کی بات:

امارت اسلامی کے مجاہدین نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خصوصی نصرت اور عوام کے بھر پور تعاون سے صوبہ ہلمند میں بڑے پیمانے پر فتوحات کے بعد صوبے کے صدر مقام لشکر گاہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ دشمن لشکر گاہ سے فرار کی راہ ڈھونڈ رہا ہے اور مجاہدین پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ دن صوبہ ہلمند میں کٹھ پتلی اشرف غنی کے نام نہاد گورنر حیات اللہ حیات نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ : ہم  نے مجاہدین کی پیش قدمی کا راستہ روک لیا ہے اور بہت جلد پورے ہلمند میں مجاہدین کو شکست دیں گے۔

اسی طرح سابق کمیونسٹ اور نیٹو فورسز کے دست راست جنرل جبار قہرمان نے   بھی کہا تھا کہ وہ مجاہدین کو لشکر گاہ کی طرف  ایک قدم بھی مزید آگے بڑھنے نہیں دیں گے اور انہوں نے یہاں تک کہا کہ وہ مجاہدین کو موسیٰ قلعہ تک مار بھگائیں گے۔ لیکن مجاہدین کی  لشکر گاہ میں حالیہ پیش قدمی نے ان کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے اور بہت سے علاقوں پر اب مجاہدین کا قبضہ ہے۔

امارت اسلامی کی جانب  صوبہ ہلمند کے گورنر ملا عبدالمنان صاحب نے الامارہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دشمن کو پیغام دیا کہ ناوہ ، خانشین، نادعلی ، مارجہ سمیت مختلف علاقوں میں دشمن مجاہدین کی پیش قدمی کو روکنے میں مکمل طورپر ناکام رہے ہیں۔اس  لیے وہ لشکر گاہ میں بھی مجاہدین کی پیش قدمی روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوں گے  ان شاء اللہ ۔ اس لیے دشمن کو چاہیے کہ بغیر کسی مزاحمت کے شہر کا قبضہ چھوڑ دے اور شہریوں اور عام المنفعہ  مراکز کو نقصان نہ پہنچائے۔

اسی طرح ملا عبدالمنان صاحب نے کابل کی کٹھ پتلی مسلح فورسز کو خبر دار کیا کہ وہ مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال دیں اور  خود کو دنیا اور آخرت کی تباہی سے بچائیں۔ جو اہل کار مجاہدین کے سامنے سرنڈر ہوں مجاہدین ان کے جابن ومال کی مکمل حفاظت اور انہیں باحفاظت اپنے گھر پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔

رقبے کے لحاظ سے افغانستان کے سب سے بڑے صوبے ہلمند کے 98 فیصد علاقے پر امارت اسلامی کا پرچم لہرا رہا ہے۔ لوگ امن وسکون کی زندگی گذار رہے ہیں۔ مدارس ومکاتب فعال اور تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔ مفتوحہ علاقوںمیں تجارت اور زراعت روز افزوں ترقی کر رہی ہے ۔ چوری ، ڈکیتی ، کرپشن  سمیت تمام جرائم کا خاتمہ کر لیا گیا ہے۔

ہلمند کے عوام کی دیرینہ خواہش یہی ہے کہ پورے ہلمند سے غیر ملکی جارحیت پسندوں اور ان کے کاسہ لیسوں کا صفایا ہوجائے تاکہ ظلم وفساد کا خاتمہ ہو اور اورشہداء کی اس سرزمین پر ایک بار پھر شرعی نظام  کی حاکمیت قائم ہوجائے۔

مجاہدین  شہریوں کی جان ومال کی مکمل حفاظت کے لیے دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں مجاہدین کی پہلی کو شش یہی ہے کہ اس جنگ کے دوران عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے  اور انہیں دشمن کی وحشت  اور ظلم سے بچا کے رکھا جائے۔ اس لیے مجاہدین دینی اقدار کی  حفاظت کے ساتھ اس نکتے کی طرف بھی متوجہ ہیں۔

دشمن کو چاہیے کہ اب اپنی شکست تسلیم کرلیں ، کیونکہ جنگ میں وہ شکست کھا چکے ہیں ہلمند کے تمام مزاحمتی نکتوں پر ان کی فورسز شکست سے دو چار ہوئی ہیں۔ نام نہاد فوج، پولیس اور قومی ملیشیا کے وحشی اہل کار فرار ہورہے ہیں اور مجاہدین قدم قدم پر فتح وکامرانی کے جھنڈے گاڑ رہےہیں۔