مجاہدین کی عسکری قوت پر نیٹو کا اعتراف  

آج کی بات افغانستان میں نیٹو فورسز کے سربراہ جنرل نیکولسن نے پینٹاگون میں ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ مجاہدین کے خلاف اتحادی فورسز  اور ان کی کٹھ پتلیوں کی کاروائیاں بالکل موثرثابت نہیں ہوئی ہیں  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجاہدین بھی فوجی طاقت کے لحاظ سے ان […]

آج کی بات

افغانستان میں نیٹو فورسز کے سربراہ جنرل نیکولسن نے پینٹاگون میں ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ مجاہدین کے خلاف اتحادی فورسز  اور ان کی کٹھ پتلیوں کی کاروائیاں بالکل موثرثابت نہیں ہوئی ہیں  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجاہدین بھی فوجی طاقت کے لحاظ سے ان کے ہمسر بن گئے   ہیں۔

اسباب کی دنیا میں مجاہدین کے  زرد گھی کے ڈبوں سے بنے دیسی ساختہ مائن، موٹر سائیکل ، کلاشنکوف، آرپی جی راکٹ اور ہیوی مشین گن کا دشمن کے ڈرون ، بی۔52، ایف۔16 طیاروں، کروز میزائل اور جدید ٹینکوں سے کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن مجاہدین کے ساتھ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ اور اپنے عوام کا تعاون ہے جس نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملالیا ہے۔

مجاہدین نے اللہ کی مدد سے افغانستان کے طول و عرض میں مسلح غیر ملکی جارحیت پسندوں  اور ان کی کٹھ پتلیوں کو ناکوں چنے چبوائے ہیں اور ان سے متعدد علاقوں کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔

ہلمند، اروزگان، قندوز اور بغلان وہ صوبے ہیں جن میں دشمن صرف صوبےکے مراکز کے اندر مجاہدین کے محاصرےمیں ہیں۔ باقی تمام علاقوں پر مجاہدین کا کنٹرول ہے۔ لوگ ان کے شر سے محفوظ ہو گئے ہیں۔

ہلمند کے 95 فیصد رقبے پر مجاہدین کا حاکم ہیں، یہاں تک کہ صوبے کا صدر مقام لشکر گاہ کے حلقہ نمبر 4 اور 3 میں مجاہدین کی جنگی پٹی قائم ہے اور لشکر گاہ کندہار  شاہراہ نہر سراج  کے مقام پر  دو ماہ سے مجاہدین نے دشمن کی آمد ورفت کے لیے بند کر رکھا ہے۔ دشمن  مسلسل  حملوں اور کوششوں کے باوجود یہ شاہراہ کھولنے میں ناکام رہا ہے۔

اروزگان کے مرکز ترینکوٹ میں بھی مجاہدین نے محاذیں سنبھال لی ہیں ۔ یہاں بھی  دشمن کی ہر کاروائی مجاہدین نے ناکام بنائی ہے جس میں انہیں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑے ۔

قندوز اور بغلان میں بھی دشمن کو شکست کا سامنا ہے۔ آئے دن انہیں کئی علاقوں سے ہاتھ دھونا پڑ تےہیں  جس سے مجاہدین کے  زیر قبضہ علاقوں میں بہت وسعت آئی ہے۔

دشمن خوف اور سراسیمگی کی حالت میں گرفتار ہے۔ یاد رہے کہ دشمن کی شکست کی وجہ وسائل کی  کمی نہیں بلکہ سب سے اہم وصیلہ جس سے دشمن محروم ہے وہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور عوامی تعاون ہے۔

اسباب اور وسائل کے لحاظ سے کمزور مجاہدین کے ساتھ  اللہ کی نصرت اور عوام کا تعاون  موجود ہے جس نے دنیائے کفر کے لشکر کو شکست کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور ان کی آہیں اور سسکیاں اب پوری دنیا میں سنائی  دینے لگی ہیں۔

دشمن ہمیشہ یہ پروپیگنڈہ کرتاہے کہ مجاہدین کی کامیابی کے امکانات  بالکل نہیں، وہ اب اس پوزیشن میں نہیں کہ ہماری فورسز سے کسی علاقے کا قبضہ چھڑالیں اور پھر اس کی حفاظت کر سکیں، لیکن اب دشمن کا اعلیٰ فوجی عہدیدار نیکولسن یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوا ہے کہ مجاہدین کے خلاف ان کی کاروائیاں موثر نہیں اور اب مجاہدین ان کے برابر قوّت میں آگئے ہیں جنہوں نے کئی علاقے فتح کیے ہیں  اور اب بھی وہ انہیں کے قبضے میں ہے اور اب ان کے فورسز مجاہدین سے ان علاقوں پر دوبارہ قبضے کی طاقت نہیں رکھتے۔