مغلوب دشمن فریب سے کام لے رہا ہے!

آج کی بات: مجاہدین کے تازہ شدید حملوں نے قابض دشمن اور کٹھ پتلی ایجنٹوں کو افغانستان کے مختلف حصوں میں زبوں حالی سے دوچار کر دیا ہے۔ بگرام کے ہوائی اڈے میں ہونے والے فدائی حملے میں امریکی افسروں سمیت درجنوں امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح افغانستان میں دراندازی کے جرم میں […]

آج کی بات:

مجاہدین کے تازہ شدید حملوں نے قابض دشمن اور کٹھ پتلی ایجنٹوں کو افغانستان کے مختلف حصوں میں زبوں حالی سے دوچار کر دیا ہے۔ بگرام کے ہوائی اڈے میں ہونے والے فدائی حملے میں امریکی افسروں سمیت درجنوں امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح افغانستان میں دراندازی کے جرم میں شمالی شہر مزارشریف میں موجوف جرمنی کے قونصلیٹ پر کیے گئے فدائی حملے میں بھی متعدد اہل کار موت کی گھاٹ اتار دیے گئے تھے۔ علاوہ ازیں مجاہدین نے غزنی اور قندھار میں بھی رواں ہفتے اہم فتوحات حاصل کی ہیں، جنہوں نے حملہ آوروں اور ان کے حواریوں کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ اب دشمن کے حوصلے پست ہیں۔

مجاہدین کی پیش رفت اور فتوحات سے عوام کی توجہ ہٹانے اور ان کے ذہن میں الجھن پیدا کرنے کے لیے کابل انتطامیہ کے انٹیلی جنس ادارے نے امارت اسلامیہ کے اہم رہنما محترم ذاکر صاحب کے نام سے ایک جعلی خط میڈیا پر شایع کیا، جس میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ امارت اسلامیہ کی قیادت سے اختلاف رکھتے ہیں۔

اسی طرح صوبہ زابل کے گورنر نے ایک نیوز کانفرنس میں یہ دعوی کیا کہ زابل اور غزنی میں داعش کے سیکڑوں نئے جنگجوؤں کو دیکھا گیا ہے اور انہوں نے ان صوبوں میں نئے مراکز قائم کیے ہیں۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان نے گزشتہ روز اپنے رسمی اعلامیہ میں دشمن کی ان شیطانی حرکات اور پروپیگنڈوں کو سختی سے رد کیا ہے۔ جب کہ جعلی خط اور کچھ صوبوں میں نامعلوم مسلح افراد کے انشکاف کو بھی جھوٹ قرار دیا ہے۔ اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ حواس باختہ دشمن عوام کے ذہنوں میں نفرت کی مثال بن چکا ہے۔ لوگ اشرف غنی ٹولے سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ جب کہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی تنہائی کا شکار ہے۔ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے بے بنیاد پروپیگنڈے کا سہارا لے رہے ہیں، تاکہ غیرملکی آقاؤں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی جا سکے۔

تجربے نے ثابت کر دیا ہے کہ گزشتہ پندرہ برس کے دوران جب بھی امریکا اور کابل انتطامیہ کو افغانستان کے کسی کونے میں بڑا نقصان پہنچتا ہے تو انہوں نے فورا ایجنسیوں کے ذریعے عوام کی توجہ کسی اور جانب مبذول کرانے کے لیے کوئی افواہوں کا سہارا لیا ہے، لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہر بار دشمن اپنی شیطانی چالوں میں ناکام رہے ہیں۔ ان کی افواہیں بہت کم وقت میں دم توڑ جاتی ہیں۔

ہمیں یقین ہے اب دشمن زوال کے آخری مرحلے میں ہے۔ ایک طرف مجاہدین کے تابڑتوڑ حملوں اور نئی جنگی حکمت عملی کے طریقۂ کار نے دشمن کو حواس باختہ کر رکھا ہے اور دوسری جانب نئی امریکی قیادت کے رسمی اور غیررسمی  ریمارکس میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کو کم یا ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ حقیقت بھی سورج کی طرح روشن ہے کہ کابل انتظامیہ غیرملکیوں کے سہارے کے بغیر ایک دن بھی نہیں ٹھہر سکتی۔