تہران

ملا عبدالغنی برادر اخوند کی ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دو طرفہ تجارتی اور سیاسی موضوعات پر تبادلہ خیال

ملا عبدالغنی برادر اخوند کی ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دو طرفہ تجارتی اور سیاسی موضوعات پر تبادل خیال

 

کابل ( بی این اے ) امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اخوند نے دورہ ایران کے دوران وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔

اس دورے کے دوران دونوں فریقین نے سیاسی، اقتصادی، تعلیمی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں مشترکہ تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

ملا عبدالغنی برادر اخوند نے ایرانی وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور ایران تاریخی لحاظ سے دو دوست اور پڑوسی ملک رہے ہیں جن کے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں، ان تعلقات کو فروغ دینا ضروری ہے،اس کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ملا عبدالغنی برادر آخوند نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات اور راہداری میں توسیع، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مشترکہ کام کے مقصد کے لیے تکنیکی کمیٹیوں کے قیام، خطے اور دنیا کے ممالک کے ساتھ افغانستان کی تجارت ، ایران کے ذریعے افغانستان میں ایرانی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری میں اضافے، افغانوں کو ویزے کے اجراء کے حوالے سے ضروری سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایران میں مقیم افغان مہاجرین کے مسائل کے حل اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ایران کے ذریعے افغان برآمدات اور درآمدات کو بڑھانا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ ایران اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے۔

اس کے بعد اسلامی ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے نائب وزیر اعظم کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے، درآمدات اور برآمدات کے لیے سہولیات فراہم کرنے اور اس کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں ہم آہنگی، ایران میں افغان مہاجرین کے مسائل اور ایرانی سرمایہ کاروں کی افغانستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ ادارے مل کر کام کریں گے۔

اس کے علاوہ ملاقات میں دونوں فریقین نے واخان کوریڈور کی تعمیر اور اس روٹ کے استعمال پر زور دیا اور کہا کہ یہ روٹ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس روٹ کے کام کی تیز رفتاری کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹیاں بنائی جائیں۔