نصرت الہی کی وجوہات

آج کی بات ان دنوں مجاہدین کی فتوحات اور دین اسلام کے دشمنوں کی شکست  اور ذلت کی خبریں تواتر سے موصول ہورہیں ۔ مجاہدین ایسے حال میں فتوحات حاصل کر رہے ہیں   کہ وسائل کے لحاظ جدید وسائل سے لیس  دشمن کے ساتھ ان کا بالکل موازنہ نہیں ہوسکتا۔لیکن اس کے باوجود ان تہی […]

آج کی بات

ان دنوں مجاہدین کی فتوحات اور دین اسلام کے دشمنوں کی شکست  اور ذلت کی خبریں تواتر سے موصول ہورہیں ۔ مجاہدین ایسے حال میں فتوحات حاصل کر رہے ہیں   کہ وسائل کے لحاظ جدید وسائل سے لیس  دشمن کے ساتھ ان کا بالکل موازنہ نہیں ہوسکتا۔لیکن اس کے باوجود ان تہی دست مجاہدین کو اللہ تعالیٰ نے وہ مقام دیا کہ اب  وہ افغانستان کے طول وعرض میں دشمن کے خلاف ایک عظیم قوت بن گئے ہیں۔ اور اب بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ دشمن سے حفاظتی چوکیوں اور چھوٹے چھوٹے گاوّں کی بجائے اب ضلعوں  اور صوبوں سے بھاگنا پڑ رہا ہے۔  دشمن کے تین چار اہل کاروں کی بجائے اب سیکڑوں اہل کار مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال کرراہِ حق کے لشکر میں شامل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  ۔﴿ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [الروم: 47 ۔

لیکن دوسری جانب دشمن کے صفو ف میں اب کامیابی کی بجائے مایوسی اور خوف چھایا ہوا ہے۔ بے شک شیطان [اور اس کے راہ پر چلنے والے] کی چال بہت کمزور ہے۔(إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفاً ..النساء- 76

یہ وہ نصرت تھی جس کا اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ازلی عہد کیا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے عہد سے وفا   کر تاہے۔ لیکن اس وقت جب بندہ واقعی طور پر اللہ کی بندگی اختیار کرے۔ نہ کہ وہ غرور تکبر میں مبتلا ہو کر اللہ کو بھول جائے۔

اس لیے مجاہدین کو چاہیے کہ وہ یہ نہ سوچے کہ یہ فتوحات میرے زور بازو کا کمال ہے بلکہ  ہمیشہ اس بات پر پختہ یقین کریں کہ یہ تمام فتوحات ،عزت اور نصرت اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت کے طور پر عطا ہوئی ہیں۔

ایک مشہور مجاہدین عالم دین  کہتے ہیں کہ : فهذه هي عوامل النصر الحقيقية: الثبات عند لقاء العدو، والاتصال بالله بالذِّكر، والطاعة لله والرسول، وتَجنُّب النزاع والشِّقاق، والصبر على تكاليف المعركة، والحَذَر من البَطَر والرئاء والبغي.۔

حقیقی نصرت کے کی وجہ یہ ہے کہ دشمن کے ساتھ مقابلے کی صورت میں ثابت قدمی اختیار کی جائے،ذکر اور عبادات کے ذریعےاللہ تعالیٰ تعلق قائم کیا جائے ، ، باہمی اختلافات کا خاتمہ کیا جائے، جنگ کی تکالیف کو صبر و شکر سے برداشت کیا جائے اور ریا ،سرکشی  اور تکبر سے سختی سے پرہیز کیا جائے۔

اور اگر اہم فتوحات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے سامنے مزید عجز اور انکساری اختیار کریں  تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ ہمیں مزید فتوحات عطا فرمائیں گے۔اور اگر خدانخواستہ ہم تکبر وخود پسندی  اور اللہ کی نافرمانی کے مرتکب ہوئے تو  یہ بات حتمی ہے کہ ہم اس وقت بدترین ذلت اور ہزیمت سے دو چار ہوں گے۔

نسأل الله جل وعلا- أن يؤلِّف بين قلوب المجاهدين جميعًا، وجميع المسلمين، وأن يَعصِمنا من الفتن، وأن يُجنِّبنا الشرور، وأن يغفر لمسيئِنا و يُصلِح ذات بيننا، آمين.

یا اللہ  ، تمام مجاہدین  اور تمام مسلمانوں کے درمیان دلوں  کی الفت اور محبت پیدا فرما،  اور ہمیں فتنوں سے بچا، اور ہر شر سے ہمیں دور رکھیں، اور ہماری خطاوں سے در گذر فرما اور ہمارے درمیان اصلاح  فرما۔ آمین