پکتیکا کے جہادی امور کے معاون سے گفتگو

یہ سال صوبہ پکتیکا سے امریکیوں کے فرار کا سال تھا۔   گفتگو :حبیب مجاہد صوبہ پکتیکا افغانستان کے جنوب مشرق میں واقع ہے ۔ جس کے مشرق اور جنوب میں پاکستانی سرحد اور شمال میں غزنی اور پکتیا اور مغرب میں زابل اور غزنی کے صوبے واقع ہیں ۔ صوبہ پکتیکا کا رقبہ 19482کلومیٹراور […]

یہ سال صوبہ پکتیکا سے امریکیوں کے فرار کا سال تھا۔

 

گفتگو :حبیب مجاہد

صوبہ پکتیکا افغانستان کے جنوب مشرق میں واقع ہے ۔ جس کے مشرق اور جنوب میں پاکستانی سرحد اور شمال میں غزنی اور پکتیا اور مغرب میں زابل اور غزنی کے صوبے واقع ہیں ۔

صوبہ پکتیکا کا رقبہ 19482کلومیٹراور آبادی ساڑھے تین لاکھ کے قریب ہے ۔ صوبہ پکتیکا جو صوبہ خوست کی طرح ماضی میں پکتیا کا حصہ رہا 1358ھ ش سال میں کمیونسٹوں کے دور حکومت میں الگ صوبے کے طورپر اس کا اعلان کیا گیا ۔ پکتیا مرکز ایک چھوٹا سا شہر ہے ۔ یہ صوبہ بائیس اضلاع پر مشتمل ہے جن میں مٹا خان ، سرروضہ ، یوسف خیل ، یحییٰ خیل ، اورگون ، نکہ ، زیڑوک ، برمل ، اومنہ ، زرغون شہر ، چارباران ، جانی خیل ، گومل ، سروبی ، ڈیلہ ، خوشامند، وازہ خوا ، تروو، وڑممی اور گیان خیل کے علاقے شامل ہیں ۔

صوبہ پکتیکا افغانستان کے ان صوبوں میں سے ہے جہاں امریکی جارحیت کے خلاف جہاد پوری قوت سے جاری ہے ۔ اس صوبے میں جہادی صورتحال کیا ہے ؟ اس حوالے سے اس صوبے کے جہادی امور کے معاون عبداللہ حماد سے ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے ۔

سوال :   سب سے پہلے ہمارے قارئین کواپنا تعارف کرائیں۔

جواب:   الحمدلله وکفی والصلوة والسلام  علی عباده الذین اصطفی  اما بعد : میرانام عبداللہ اور عرفیت حماد ہے ۔ صوبہ غزنی کے ضلع مقر کا رہنے والا ہوں ۔ طویل عرصے تک وہیں پر جہادی امور کی انجام دہی میری ذمہ داری تھی ۔ گذشتہ چند مہینوں سے پکتیکا کے جہادی امور کے معاون کی حیثیت سے یہاں میری تعیناتی ہوئی اب بھی وہی ذمہ داریاں نبھارہاہوں ۔

سوال :    اس سال پکتیکا میں جہادی حالات کے حوالے سے ایسی کوئی قابل ذکر کامیابی کیا تھی جو آپ ہمیں بتاسکیں ؟

جواب:   صوبہ پکتیکا میں اس سال میدان جہاد میں آنے والی ایک بڑی تبدیلی یہ تھی کہ ہزاروں وہ امریکی فوجی جو ایک عشرہ پہلے یہاں آئے تھے اور اس صوبے کے مختلف علاقوں میں پختہ کیمپ اور بنکر بناکر بیٹھے ہوئے تھے ۔ گذشتہ دس سالوں سے مسلسل مجاہدین کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ۔ بالآخر اس سال اس بات پر مجبور ہوگئے کہ اپنے کیمپ چھوڑ کر فرار ہوجائیں ۔ اس لیے اس سال انہوں نے اپنے کیمپ خالی کردیے ۔

2013 میں تقریبا بڑی حد تک پکتیکا سے جارحیت پسند فرار ہوگئے ۔ اور وہ اڈے جو انہوں نے بڑی مشکلات اور بھاری بھرکم اخراجات سے بنائے تھے وہ چھوڑ کے چلے گئے ۔ ا بھی اس وقت جو میں آپ  سے بات کررہا ہوں صرف “اورگون” اورضلع خیرکوٹ کے علاقے سہ گانی میں امریکی فوجی موجود ہیں ۔ انتہائی محدود تعداد میں کچھ فوجی “شرنہ “میں بھی ہیں باقی الحمد للہ پکتیکا سے امریکی فوجی اور دیگر جارحیت پسند مکمل طورپر فرار ہوچکے ہیں ۔

سوال :   آپ کے خیال میں امریکیوں کے فرار کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ۔ وہ کون سے عوام ہیں جس نے امریکیوں کو فرار پر مجبور کردیا ہے ؟

جواب:   مجھے پورا یقین ہے امریکی جو بہت غرور سے پکتیکا اور افغانستان کے دیگر علاقوں میں آئے تھے ۔ صرف اللہ تعالی کی نصرت کی بدولت مجاہدین نے انہیں شکست دی اور وہ فرار ہوگئے ۔

شروع میں وہ جس قوت سے آئے تھے ، کوئی یہ تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ انہیں ایسی شکست کا بھی سامنا ہوگا ۔ مگر الحمد للہ مجاہدین نے اللہ کی ذات پر پورا یقین رکھتے ہوئے ہمت نہیں ہاری ، شہادتیں ، تکالیف اور طرح طرح کی مشکلات برداشت کیں یہاں تک کہ اللہ کی مدد سے دشمن فرار پر مجبور ہوگیا ۔ پکتیکا میں لواڑہ ، برمل ، زیڑوک اور کچھ دیگر علاقوں میں امریکیوں نے انتہائی مضبوط اڈے قائم کیے ہوئے تھے ۔ وہی لواڑہ ، برمل اور مرغیی کے کیمپ جو کبھی ناقابل تسخیر سمجھے جاتے تھے ، اللہ تعالی کی نصرت کی بدولت دشمن وہاں سے فرار ہوگیا اور وہ مکمل تباہ ہوگیا ۔

سوال :   پکتیکا میں کتنے اضلاع مکمل طورپر فتح ہوچکے ہیں ؟

جواب :  پکتیکا میں اب تک تین اضلاع  نکہ ، چارباران اور ڈیلہ مکمل طورپر فتح ہوچکے ہیں اور مجاہدین کے قبضے میں ہیں۔ پہلے ان علاقوں میں دشمن موجود تھا مگر اب یہ مجاہدین کے قبضے میں ہیں ۔

سوال:    لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکی تو مختلف علاقوں سے نکل گئے ہیں مگر ان کی جگہ افغان نیشل آرمی ، اربکی اور دیگر لوگوں کو چھوڑ گئے ہیں ۔ کیا آپ کو پورا یقین ہے کہ امریکی مزدوروں کی بساط بھی لپیٹ دی جائے گی؟

جواب:   ہمیں پورا یقین ہے کہ جس طرح اللہ تعالی کی نصرت سے امریکا شکست کھاکر فرار ہوگیا اسی طرح اس کے تنخواہ خوار ملازم بھی شکست کھا جائیں گے ۔ ہماری اصل مشکل جارحیت پسند اور امریکی تھے جو ہر طرح سے داخلی فوج سے زیادہ تربیت یافتہ ، منظم اور طاقتور تھے جب وہ بھاگ گئے ہیں تو یہی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ مجاہدین نے اب بھی داخلی اور ملکی فوج کے خلاف جہاں جہادی آپریشنوں کا سلسلہ شروع کیا ہے وہاں ان کو دعوت دے کر جنگ سے روکنے کا سلسلہ بھی شروع کررکھا ہے جس کا الحمد للہ بہت اچھا نتیجہ آرہا ہے ۔

سوال :   آپ نے دعوت وارشاد کے حوالے سے بات  کی ۔ اب تک دشمن کے افراد نے آپ کی دعوت قبول کی ہے ؟ یا کوئی علاقہ ایسا بھی ہے جو بغیر کسی جنگ کے دشمن نے خالی کرایا ہو؟

جواب: جی ہاں پکتیکا میں دعوت کا پروگرام بہت اچھا جارہا ہے ۔ اجمالی اعداد وشمار کے مطابق صرف “کٹواز” کے اطراف میں مختلف اضلاع میں 200سے زیاد افراد جن میں اکثر اربکی تھے مخالفت سے دستبردار ہوکر مجاہدین سے مل گئے ۔ ضلع “سرہ روضہ” کے مارزکو کا علاقہ جو انتہائی وسیع علاقہ ہے عام لوگوں کے تعاون سے مکمل طورپر خالی ہوگیا ۔ اسی طرح برمل کے علاقے شکین میں 72اربکیوں اور حکومتی فوجیوں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالدیے ۔ اور اپنے تمام جنگی وسائل مجاہدین کے حوالے کردیے ۔

سوال :   پکتیکا میں عام لوگوں کا میلان کس جانب ہے؟ کیا یہاں مجاہدین کو عوامی حمایت حاصل ہے ؟

جواب : پکتیکا کے چند محدود علاقوں کے علاوہ جہاں دشمن نے عوام پر سخت مظالم ڈھائے ہیں جو اضطراری کیفیت میں ہیں پکتیکا کے عام لوگ مجاہدین سے مکمل تعاون کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے کا اکثر حصہ مجاہدین کے زیر کنٹرول ہے ۔

پہلے کچھ علاقوں میں لوگوں کو حکومت سے ہمدردی تھی ۔ اب جب حکومت نے وہاں اربکیوں کو مسلط کردیا تو وہاں کے لوگوں کو دشمن سے سخت نفرت پیداہوگئی ۔ اگر چہ وہ بظاہر واضح طورپر کچھ نہیں کہتے مگر دلوں میں انہیں دشمن سے سخت نفرت ہے ۔

جن علاقوں میں عوام کا بس چلتا ہے وہاں دشمن کے لوگوں کو رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ پکتیکا کے مرکز شرنہ میں امریکیوں نے چند گاؤں میں اربکیوں کی چیک پوسٹیں بنائیں مگر کچھ عرصہ بعد اربکیوں کے مظالم اور نامناسب حرکتوں سے تنگ آکر لوگ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور بیک آواز حکومت کو جواب دیا۔ بالآخر اربکیوں کو وہاں سے بھگادیا گیا ۔

پکتیکا خصوصا یحی خیل ، وازیخوا ، جانی خیل ، سروبی اور کچھ دیگر علاقوں میں حکومتی فوجیوں اور اربکیوں نے عام لوگوں پر انتہائی شدید مظالم ڈھائے ۔ دشمن کے اسی ظالمانہ کردار کی وجہ سے ہی لوگوں میں ان کے خلاف نفرت پھیل گئی ہے ۔

سوال : اس سال پکتیکا میں ہونے والی چند اہم اور کامیاب جہادی کارروائیوں کا ذکر اگر ہوجائے ، یہ بھی بتائیں کن علاقوں میں کتنی کارروائیاں ہوئی ہیں ؟

جواب :پکتیکا میں اس سال کچھ بڑے اور اہم حملے ہوئے ۔ پکتیکا کے مرکز شرنہ میں دشمن کے اہم مراکز پر فدائی مجاہدین کے گروپ حملے ہوئے جن میں دشمن کو انتہائی بھاری نقصانات پہنچائے گئے ۔ سرہ روضہ میں دشمن کے مرکز پر موٹر بم کے ذریعے بہت بڑا فدائی حملہ ہوا جس نے وہاں  دشمن کا مکمل خاتمہ کردیا ۔

پکتیکا میں دشمن کے چند اہم افراد جیسے جانی خیل میں “سادول” نامی ایک بڑا کمانڈر اور اس کے بعد دو اور اربکی اور پولیس کمانڈر ختم کیے گئے ۔ضلع ارگون میں بھی دشمن کے بڑے کمانڈر کا خاتمہ کیا گیا ۔

صوبہ پکتیکا بہت صوبہ وسیع ہے جس میں 22 اضلاع ہیں ۔ ان تمام اضلاع میں جہادی امور جاری ہیں ۔ تمام اضلاع کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو شاید زیادہ وقت لگ جائے اور تحقیقی اعداد وشمار تو شاید ناممکن ہوں مگر مجموعی طورپر ہم کہہ سکتے ہیں کہ پکتیکا میں جہادی کارروائیاں ہماری امیدوں کی مطابق ٹھیک چل رہی ہیں ۔ ہمارے کچھ عرصہ پہلے آنے والے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ سرروضہ میں 107 کارروائیاں ہوئی ہیں ۔ اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ اس صوبے میں کارروائیوں کی سطح کتنی ہے ۔

سوال :ابھی ملک میں کرزئی انتظامیہ کی جانب سے امریکیوں سے سیکیورٹی معاہدے کے حوالے سے گفتگو جاری ہے آپ بطور ایک مجاہد کے اس حوالے سے کیا کہنا چاہتے ہیں ؟

جواب :جس طرح امارت اسلامیہ کا موقف ہے میں بھی یہی کہنا چاہتاہوں کہ ہماری جنگ اس لیے نہیں  ہے کہ ہم اس کے ذریعے اقتدار حاصل کریں ، یا آخر میں جاکر امریکا سے مک مکا کرلیں ۔ ہمارا واحد ہدف اعلاء کلمۃ اللہ ، اسلامی نظام کا قیام اور محارب جارحیت پسندوں کو دارالاسلام سے نکالنا ہے ۔ جب تک ہمارا یہ ہدف حاصل نہیں ہوجاتا یہ جنگ جاری رہے گی ۔ اس راہ میں ہر طرح کی پریشانیوں اور آزمائشوں کا سامنا کرنے کو تیار ہوں گے ۔

امریکی جارحیت پسندوں سے ان کے کٹھ پتلیوں کے معاہدے درحقیقت داخلی وخارجی جارحیت پسندوں کی مشترکہ سازش ہے جس سے وہ افغانوں اور عالمی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں ۔ اس معاہدے کی نہ کوئی شرعی حیثیت ہے اور نہ منطقی جواز ۔ اس طرح کے معاہدے کرزئی سے قبل دوسرے کٹھ پتلیوں نے بھی اپنے آقاؤں سے کیے ہیں مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں  نکلا ۔ مجھے یقین ہے کہ افغان عوام اس ڈرامے کو زیادہ توجہ نہیں دیں گے اور اپنا مقدس جہاد جاری رکھیں گے ۔

محترم حماد صاحب شکریہ ، آپ نے ہمارے سوالات کا جواب دیا ۔

آپ کا بھی بہت شکریہ