ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے عام شہری

آج کی بات غیرملکی وحشی درندوں نے ایک مرتبہ پھر افغان عوام کی خوشی کی ایک تقریب کو ماتم کدے میں تبدیل کیا۔ غیر ملکی جارحیت پسندوں نے  ایک مرتبہ پھر اپنی وحشت اور بربیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے  اپنا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھایا۔ صوبہ ننگرہار کے ضلع اچین  کے شڈل بازار میں اتحادی […]

آج کی بات

غیرملکی وحشی درندوں نے ایک مرتبہ پھر افغان عوام کی خوشی کی ایک تقریب کو ماتم کدے میں تبدیل کیا۔ غیر ملکی جارحیت پسندوں نے  ایک مرتبہ پھر اپنی وحشت اور بربیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے  اپنا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھایا۔ صوبہ ننگرہار کے ضلع اچین  کے شڈل بازار میں اتحادی کفار کے ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں 27 شہری شہید  اور زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اس علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد گھر پہنچے تھے اور ان کے عزیز واقارب ان کو مبارک باد دینے کے لیے ان کے گھر میں جمع تھے  جہاں وہ ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔

کابل کی کٹھ پتلی حکومت  نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے لیکن ابھی تک اس کی مذمت نہیں کی اور  نہ  ان لوگوں کے خلاف کوئی لب کشائی کی ہے جو اس حملے میں ملوث ہیں۔

گذشتہ کچھ عرصے سے غیر ملکی جارحیت پسندوں کے ڈرون حملوں اور نائٹ آپریشنز میں  عام شہریوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ آئے روز افغانستان کے مختلف علاقوں میں غیر ملکی جارحیت پسندوں کےمختلف حملوں میں عام شہریوں کے اموات کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں، لوگ اپنی مظلومیت  ظاہر کرنے کے لیے احتجاج کرتے ہیں لیکن نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

اسی طرح ذرائع ابلاغ جو ہر وقت آزادی اظہار رائے کے ڈھنڈورے پیٹتے ہیں  بھی غیر ملکی جارحیت پسندوں اور کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے جرائم پر خاموش ہیں۔

رواں سال غیر ملکی جارحیت پسندوں کے مختلف حملوں میں شہید ہونے والے عام شہریوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے یہاں صرف چند واقعات نقل کیے جاتے ہیں:

7ا پریل کو صوبہ پکتیکا کے ضلع گومل میں غیر ملکی وحشی جارحیت پسندوں کے ایک ڈرون حملے میں قبائلی عمائدین سمیت 19 شہری شہید ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے افراد تین گاڑیوں میں  دو قبائل کےدرمیان تصفیہ کرنے جارہے تھے کہ راستے میں ان پر حملہ ہوا۔

7 اپریل کو ہی صوبہ  ننگرہار کے ضلع  پچیرا گام  کے پچیر مارکیٹ  کے قریب  غیر ملکی جارحیت پسندوں  نے عام شہریوں کی ایک گاڑی  کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں ایک دینی عالم مولوی عبد السلام اور پیر قمر الدین شہید جبکہ تین افراد زخمی ہوئے۔

6 مئی کو صوبہ کندہار کے ضلع ازری اور حصارک کے درمیان سپاندو کس کے علاقے میں امریکی جارحیت پسندوں کے ڈروں حملے میں 11 شہری شہید ہوئے۔ صوبائی کونسل میں ازری کے رکن عبدالولی وکیل نے اس  وقعے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس حملے میں طالبان اور عام شہری دونو ں نشانہ بنے ہیں۔

12 جون کو میدان وردگ کے ضلع سید آباد  کے علاقے اتڑی میں غیر ملکی جارحیت پسندوں کے ڈرون حملے میں ایک خانہ بدوش عبداللہ شہید ہوا۔

19 جولائی کو صوبہ ننگرہار کے ضلع شیرزاد  کے علاقے طوطو میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک عام شہری عبدالکبیر شہید ہوا۔

12 اگست کو صوبہ پکتیکا کے ضلع خوشامند  کے علاقے میناری میں غیر ملکی جارحیت پسندوں کے وحشیانہ ڈرون حملے میں 13 شہری شہید ہوئے۔یہ حملہ ایک مقامی ڈاکٹر وریشمن کے گھر پر ہوا جس میں ڈاکٹر سمیت ان کے خاندان کے تیرہ افراد شہید ہو ئے۔

افغان قوم اگر ایک طرف کابل کے بے مہار مسلح غنڈوں  کی جانب  سےقتلِ عام، تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب غیر ملکی جارحیت پسندوں کے  وحشیانہ چھاپوں سے بھی پریشان ہیں خاص طور پر ڈرون حملے  عام شہریوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں۔