کابل

کابل اور کوالالمپور کے درمیان تعلقات کا نیا باب

کابل اور کوالالمپور کے درمیان تعلقات کا نیا باب

تحریر: شاہد اللہ رحیمی

مصنف کوالالمپور میں امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب سفیر ہیں۔ (ادارہ الامارہ اردو)

23 اپریل کو ملائیشیا کا اعلیٰ سطحی وفد جو سرکاری دورے پر کابل آیا تھا کل واپس کوالالمپور پہنچ گیا۔ وزارت خارجہ کی قیادت میں آنے والے اس وفد میں وزیر اعظم آفس، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے حکام بھی شامل تھے۔ مذکورہ وفد کے دورے کا مقصد افغانستان کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینا، کابل میں پہلی بار ملائیشیا کی سفارتی موجودگی پر غور اور افغانستان کی مجموعی صورت حال پر ایک جامع رپورٹ تیار کرکے ملائیشیا کے وزیر اعظم جناب انور ابراہیم کے دفتر کو پہنچانا تھا، تاکہ مستقبل میں ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ممکنہ سفر کی تیاری میں کارآمد ثابت ہو۔
یہ دورہ ایسے وقت ہوا جب کابل کی فتح کے بعد کوالالمپور اور کابل کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا۔ گذشتہ سال ملائیشیا نے نئی افغان حکومت کے دو سفارت کاروں کو کوالالمپور میں میں قبول کیا جنہوں نے باضابطہ طور پر اپنے سفارت خانے کا کام شروع کر دیا۔ سفارت خانے میں امارت اسلامیہ کا جھنڈا بلند کیا اور اب سفارتی امور معمول کے مطابق آگے بڑھا رہے ہیں۔ ملائیشیا میں مقیم افغانوں کے ہر قسم کے مسائل کے حل کے علاوہ تمام افغانوں کو سفارتی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
اس سے قبل کوالالمپور کی کابل میں کوئی سفارتی موجودگی نہیں تھی، اب نئی افغان حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کا ایک نیا باب کھولنے اور تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ اسی مقصد کے لیے مذکورہ وفد نے اپنے حالیہ دورہ کابل میں افغانستان کے اعلی حکام نائب وزیر اعظم، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، وزیر صحت، وزیر تجارت و صنعت اور وزیر مائنز اینڈ پٹرولیم سے ملاقاتیں کیں۔
ملائیشیا جنوب مشرقی ایشیا کا ایک ترقی یافتہ اور افغانستان کا دوست ملک ہے۔ ملائیشیا کی افغانستان کے ساتھ ہمیشہ بے ضرر تعلقات رہے ہیں۔ اس کا شمار اسلامی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو مسلمانوں کے دفاع اور حقوق کی آواز بلند کرتے ہیں، بالخصوص غزہ پر جاری صیہونی جارحیت کی مخالفت میں ملائیشیا دیگر تمام اسلامی ممالک میں سب سے آگے ہے۔
کوالالمپور اور کابل کے درمیان پہلے تعلقات کا آغاز سوویت یونین کی جارحیت کے خلاف جہاد کے دوران کوالالمپور میں دفتر کھولنے سے ہوا۔ بعد ازاں اسی دفتر کو سفارت خانے میں تبدیل کر دیا گیا اور آج تک دونوں دوست مسلم ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام کا ذریعہ یہی سفارت خانہ ہے۔ اس وقت درجنوں افغان تاجروں نے ملائیشیا میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے افغانستان ملائشیا کے لوگوں میں متعارف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں افغان طلبا ملائیشیا کے مختلف صوبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مختلف وجوہات کی بنا پر افغان مہاجرین ملائیشیا میں رہ رہے ہیں۔
ملائیشیا ان ممالک میں شامل ہے جن کے ساتھ نئی افغان حکومت اچھے اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے میں دل چسپی رکھتی ہے۔ ملائیشین وفد کے حالیہ دورہ کابل میں افغان حکام سے ملاقاتوں میں افغان حکام نے انھیں اپنی طرف سے مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ افغان حکام نے ملائیشین وفد سے کہا کہ وہ اسلامی دنیا میں اپنے موجودہ مقام اور نام کو طویل جنگوں سے نکل کر ترقی کی جانب گامزن افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کی صورت میں استعمال کرے۔
ملائیشیا کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ کابل کے بعد، ملائیشیا کی حکومت کابل میں سیاسی امور کی انجام دہی کے لیے نمائندہ دفتر کھولنے اور مستقبل میں وزیر اعظم انور ابراہیم کے ممکنہ دورے پر غور کرے گی۔ جس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے مختلف اداروں کے درمیان  مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور مشترکہ تعاون کا سلسلہ شروع ہوگا۔