کابل

کابل شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں: مولوی عبدالکبیر

کابل شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں: مولوی عبدالکبیر

کابل(بی این اے )
نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے آج کابل شہر کے دو اضلاع سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنماؤں، علماء کرام ، وکلاء، شیعہ اور ہندو نمائندوں سے ملاقات کی۔
ارگ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس ملاقات کے شرکاء نے امارت اسلامیہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظام کے آنے سے کابل میں تشدد، چوری، مجرمانہ واقعات اور زمینوں پر قبضے کا خاتمہ ہو گیا ہے اور کابل کے شہری مکمل تحفظ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
کابل شہر کے اضلاع کے نمائندوں نے بھی کابل شہر میں پینے کے پانی کی کمی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اورکابل شہر کی ترقی، صاف پانی کی فراہمی نیز کابل کے شہریوں اور امارت اسلامیہ کے درمیان تعاون اور مشترکہ سرگرمیوں کو بڑھانے پر زور دیا۔
اس ملاقات میں ہندوؤں اور سکھوں کے نمائندوں نے کہا کہ کابل میں ان کی زیادہ تر جائیدادوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور ضبط شدہ جائیدادوں کو واپس کرنے اور ان کے قانونی مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے کابل اضلاع کے نمائندوں، علمائے کرام اور وکلاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کی آمد کے بعد حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل کو حل اور عوام کے مطالبات کو پورا کرے،
اور وضاحت کی کہ چونکہ اسلام میں اکثریت اور اقلیت کا کوئی تصورنہیں، اس لیے امارت اسلامیہ بھی اسی اصول کی بنیاد پر اپنے امور چلاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل شہر میں پینے کے پانی کی کمی ایک سنگین اور تشویشناک مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے امارت اسلامیہ نے کوششیں شروع کر دی ہیں اور کابل میں صاف پانی پہنچانے کے لیے کام کیا جائے گا، اوراس سلسلے میں دیگر ممالک کی مدد کرنے کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابل شہر کو بنیادی ترقی اور اصلاحات کی ضرورت ہے، ضبط شدہ تمام جائیدادیں ان کے اصل مالکان کو واپس کر دی جائیں گی اور کابل کے شہریوں کو معیاری خدمات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ ہندو اور شیعہ سمیت تمام افغانوں کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔