کون جنگ کے تسلسل پر اصرار کررہا ہے ؟

ہفتہ وار تبصرہ افغان تنازعہ میں ملوث فریقوں میں سے ایک امارت اسلامیہ افغانستان اور دوسرا بیرونی غاصب اور ان کے کٹھ پتلی ایک دوسرے پر جنگ کے تسلسل اور تنازع کو جاری رکھنے کے الزامات لگارہے ہیں۔ مگر آئیے حقائق کے آئینے میں دیکھتے ہیں کہ کونسا فریق تنازعہ کے دوام کا اصل عامل […]

ہفتہ وار تبصرہ
افغان تنازعہ میں ملوث فریقوں میں سے ایک امارت اسلامیہ افغانستان اور دوسرا بیرونی غاصب اور ان کے کٹھ پتلی ایک دوسرے پر جنگ کے تسلسل اور تنازع کو جاری رکھنے کے الزامات لگارہے ہیں۔ مگر آئیے حقائق کے آئینے میں دیکھتے ہیں کہ کونسا فریق تنازعہ کے دوام کا اصل عامل ہے، جو اپنی جنگجویانہ حرکات اور بیانات سے کوشش کررہا ہے کہ افغان قوم کے امن و استحکام کی امنگوں کو خاک میں ملادیں۔
اگر بطور مثال پچھلے ہفتے میں دونوں فریقوں کے اقدامات اور اظہارات کا بغور جائزہ لیا جائیں، تو امارت اسلامیہ کے نے عملی اور میڈیا بیانات میں واضح طور پر مسائل کے پرامن حل اور امن و سلامتی کی آرزو تک پہنچنے کے پیغامات جاری کیے اور اس بارے میں اپنے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔
عید کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کے زعیم عالی قدر امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کے عفوہ، برداشت اور افہام و تفہیم کے جذبات سے مالامال پیغام تھا، مخالفت فریق کو واضح الفاظ میں بتلادیا تھاکہ ہم مسائل کے پرامن حل کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی غرض کے لیے مذاکرات کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ عالی قدر امیرالمؤمنین کا پیغام صرف کاغذ پر لکھی جانیوالی باتیں نہیں ہوتیں، بلکہ خیرسگالی اور امن وسلامتی کی خاطر مختلف صوبوں میں بڑی تعداد میں مخالف فریق کے قیدیوں کو بھی حراستی مراکز سے رہا کردیا گیا۔ عید سعیدالفطر کے ایام میں ملک بھر میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا اور یہاں تک کہ امارت اسلامیہ نے ابلاغی بیانات میں بھی نرم زبان استعمال کی۔
مگر مخالف فریق نے عید کے ایام میں بھی ایک بار پھر جنگی دھمکیوں کو دہرایا اورتنازعہ کے آگ پرتیل چھڑکانے کی کوشش کی۔ اگر آپ ایوان صدر کے ترجمانوں، اشرف غنی کے نائب اول اور قومی سلامتی کے مشیر کے حالیہ بیانات کو پڑھ یا سن لے، تو تمام طنز، عار، گالی گلوچ اورجنگی دھمکی اور انتباہ سے بھرے ہوئے ہیں۔
عید کے ایام میں امارت اسلامیہ نے مخالف فریق کے متعدد قیدیوں کو رہا کردیا، مخالف فریق نے اس بارے میں نیک خواہشات ظاہر کرنے کی بجائےدوحہ معاہدے میں طے شدہ بقیہ قیدیوں کی رہائی سے ایک بار پھر مخالفت کا اظہار کیا۔ عید کے ایام میں مجاہدین نے جنگ بندی کی تھی، مگر کابل انتظامیہ کے ماتحت علاقوں میں سیکورٹی واقعات جاری رہیں۔افغان بجلی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ حالیہ دنوں میں بجلی کے 15 ٹاور وں کو نامعلوم افراد نے تباہ کردیا ہے۔امارت اسلامیہ کے ترجمان نے ان حملوں کی مذمت کی اور بعض ذرائع نے کہا کہ یہ حملے ایندھن مافیا کی جانب سے انجام ہورہے ہیں، اس مافیا کا تعلق براہ راست ایوان صدر تک پہنچتا ہے۔
اسی طرح عید کے دوسرے دن جمعہ کے روز کابل کے ایک مسجد میں اس عالم دین پر دھماکہ ہوا، جو امارت اسلامیہ کے داعیہ کی حمایت کررہا تھا۔ان کے ساتھ متعدد نمازی بھی شہید ہوئے، اس واقعہ کی ذمہ داری داعش کے نام سے اس پراسرار گروہ نے قبول کی،جس کا تعلق کابل انتظامیہ کے خفیہ ادارے سے جڑا ہوا ہے۔
درج بالا تجزیہ سے عنوان شدہ سوالات کے جوابات صاف طور پر وضاحت کررہا ہے کہ درحقیقت ایوان صدر کے حکام اور غاصب جنگ کے تسلسل پر اصرار کررہا ہے اور انہوں نے ہمیشہ امارت اسلامیہ کے حسن نیت کے مقابلے میں جنگی ردعمل سے اپنے مذموم نیت کا اظہار کیا ہے۔