کٹھ پتلیوں کا رقص ختم ہونے کو ہے

آج کی بات:   عمری  آپریشن کی موجودہ تباہ کن لہر نے کابل کی کٹھ پتلیوں کو انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اب وہ اپنے مراکز کا دفاع کر سکتی ہیں اور نہ اُن میں اتنی قوت ہے، جس کی بنیاد پر وہ اپنے بندوق برداروں کو  مجاہدین کے مقابلے  پر قائل کر […]

آج کی بات:

 

عمری  آپریشن کی موجودہ تباہ کن لہر نے کابل کی کٹھ پتلیوں کو انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اب وہ اپنے مراکز کا دفاع کر سکتی ہیں اور نہ اُن میں اتنی قوت ہے، جس کی بنیاد پر وہ اپنے بندوق برداروں کو  مجاہدین کے مقابلے  پر قائل کر سکیں۔

افغانستان کے مختلف علاقوں میں فتوحات کا سلسلہ بہت تیزی  سے جاری ہے۔ ہر طرف فتح و کامرانی کی  خوش خبریاں سننے کو مل رہی ہیں۔ مغرور اور ظالم دشمن سرنگوں ہو چکا ہے۔ اسے مجاہدین کے خلاف طویل جنگ، بھاری اخراجات اور بڑے پیمانے پر جانی نقصانات نے حواس باختہ کر دیا ہے۔ اس لیے وہ ہمیشہ اس جنگ کے بارے میں متضاد رائے کا اظہار کرتا ہے۔ اس کے پاس کوئی واضح حکمتِ عملی نہیں ہے۔ اب اُس کی مصروفیات اپنے غلاموں کو غیرتسلی بخش لولی پاپ تقسیم کرنے تک محدود ہو کر رہی گئی ہیں۔

عمری آپریشن کے سلسلے میں گزشتہ دو دن میں بہت سے علاقوں سمیت صوبہ ننگرہار کا ضلع حصارک اور قندوز کا ضلع خان آباد مکمل طور پر مجاہدینِ امارت اسلامیہ نے فتح کر لیا ہے۔ الحمدللہ! اب وہاں  شریعت کا سفید پرچم لہرا رہا ہے۔ تزویراتی اہمیت کا حامل ضلع حصارک طویل عرصے سے مجاہدین کے محاصرے میں تھا۔ بالآخر گزشتہ  دن ہفتے کی رات  مذکورہ ضلع اور اس کے نواح میں واقع تمام مراکز او ر پولیس چوکیاں مجاہدین کے قبضے میں آگئی ہیں۔ اس فتح میں مجاہدین کو مختلف  النوع  اشیاء اور بھاری اسلحہ غنیمت کے  طور پر ملا ہے، جب کہ دشمن کو شدید جانی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ دن مجاہدین نے قندوز کا ضلع خا ن آباد بھی مکمل فتح کر لیا ہے۔ یہاں بھی مجاہدین کو کافی مقدار میں غنیمت ملی ہے اور دشمن کو بھاری جانی  نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ  مجاہدین نے دشمن کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے  مزید علاقوں پر بھی قبضہ واپس حاصل کر لیا ہے۔  ان تازہ فتوحات میں ضلع خان آباد کے علاقے  اقتاش میں ایک بڑا  فوجی اڈہ اور 14 فوجی چوکیاں مجاہدین نے فتح کر لی ہیں۔ یہاں بھی مجاہدین کو کافی مقدار میں غنیمت ہاتھ آئی ہے۔

صوبہ قندوز کے مرکز میں الچین نامی  علاقے میں پُل کے ساتھ واقع   چیک پوسٹ سمیت 5 دیگر چیک پوسٹیں بھی فتح ہو گئی ہیں۔ آپریشن کے سلسلے میں بزی قندھاری کے علاقے میں  3 ٹینک اور مختلف قسم کے ہلکے اور بھاری ہتھیار مجاہدین نے غنیمت میں حاصل کر لیے ہیں۔

قندوز تخار شاہراہ پر  واقع ملرغی اور جرگذ کی چیک پوسٹیں بھی  فتح کی جا چکی ہیں۔ یہ شاہراہ اور اس کے نواح میں تمام علاقے مجاہدین کے کنٹرول میں ہیں۔

قندوز کے ساتھ واقع صوبہ بغلان میں بھی وسیع علاقے مجاہدین نے فتح کر لیے ہیں۔ مرکزی بغلان کے شہر کہنہ سے قندوز تک  شاہراہِ عام پر  12 چیک پوسٹیں فتح ہو گئی ہیں۔

حالیہ فتوحات کے ساتھ قندوز  پر محاصرے کی کڑی مضبوط ہوتی جا رہی ہے اور قندوز تخار شاہراہ، قندوز بغلان شاہراہ سمیت ضلع امام صاحب، خان آباد اور دشتِ آرچی کا رابطہ مرکزی قندوز سے منقطع ہو چکا ہے۔

مجاہدین نے تخار کے ضلع درقد میں بھی غلام ادارے کے اہل کار وں کی آمد و رفت کا سلسلہ    روک رکھا ہے۔ مجاہدین وسیع علاقوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ دشمن کی جانب سے ان علاقوں پر دوبارہ ناجائز قبضہ کرنے کے لیے باربار آپریشن کے باوجود اسے سخت مزاحمت کے بعد علاقے سے بھاگنے میں ہی عافیت نظر آتی ہے۔

ہلمند، لوگر، لغمان، پکتیا، غزنی، فراہ، غور  سمیت کئی صوبوں میں گزشتہ دو دنوں میں متعدد علاقوں سے دشمن کا صفایا ہو چکا ہے۔ امارت اسلامیہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں مزید وسعت آئی ہے۔

مجموعی طور پر پورے افغانستان  کے مختلف علاقوں میں دشمن  مجاہدین کے شدید محاصرے میں گھِر گیا ہے۔ جن علاقوں پر کابل کی کٹھ پتلیوں اور غیرملکی جارحیت پسندوں نے ناجائز قبضہ جما کر عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، قوی امید ہے کہ بہت جلد ان علاقوں پر امارت اسلامیہ کا پرچم دوبارہ لہرا دیا جائے  گا۔

ان شاء اللہ