کابل

گذشتہ سال 5 لاکھ 89 ہزار 499 جریب اراضی وگزار کرائی۔

گذشتہ سال 5 لاکھ 89 ہزار 499 جریب اراضی وگزار کرائی۔

غصب شدہ اراضی کے لیے قائم کمیشن کی سالانہ رپورٹ:

( یک سالہ کارکردگی رپورٹ)

اگست 2021 میں جب سے افغانستان میں امارت اسلامیہ افغانستان کی حکومت قائم ہوئی، تب سے ہر سال تمام وزارتیں اور ادارے عوام کے سامنے سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں وزارتوں اور ادروں کی رپورٹس کا سلسلہ تا دم تحریر جاری ہے۔

کمیشن نے کتنی زمین واگزار کرائی؟

زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ اراضی واگزار کرانے کےلیے بنائے کمیشن نے بھی گذشتہ دنوں میڈیا سینٹر میں ایک بھر پور پریس کانفرنس کے دوران سالانہ رپورٹ پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیشن نے 79 لاکھ 49 ہزار 721 جریب غصب شدہ اراضی کا تخمینہ لگایا ہے۔ جس میں 75 لاکھ 51 ہزار 343 جریب زمین کو واقعی غصب شدہ قرار دیا گیا۔ کمیشن کے رکن احسان اللہ وثیق نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کل غصب شدہ اراضی میں سے 5 لاکھ 89 ہزار 499 جریب زمین واگزار کرائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 4048 جریب اراضی سے متعلق فیصلوں پر لوگوں کے عدم اطمینان اور 5750 جریب ایسی زمینیں ہیں جو نہایت حساس ہے۔ ایسی تمام اراضی حتمی فیصلے کےلیے خصوصی لینڈ کورٹ میں میں بھیجے گئے۔

زمینوں پر قبضے بڑے اقتصادی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ۔

مذکورہ کمیشن کے رکن احسان اللہ وثیق نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گذشتہ حکومتیں اپنے دور حکومت میں کوئی بڑا اقتصادی منصوبہ شروع کرنے میں بری طرح ناکام رہیں۔ جس کا بڑا سبب ملک میں موجود مختلف مافیاز کا وجود تھا۔ سرکاری و غیر سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والا بھی انہی مافیاز میں سے ایک تھا۔ نیا کابل پروجیکٹ، قندہار عینو مینہ اور ننگرہار زرعی کینال ایسے بڑے منصوبوں پر انہی مافیاز کی وجہ سے کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ کیوں کہ قیمتی زمینیں ان کے قبضہ میں تھیں اور وہ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے حصہ مانگتے تھے۔

غضب شدہ اراضی کےلیے کمیشن کب قائم کیا گیا؟

امارت اسلامیہ افغانستان نے جب اگست 2021 میں اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تو ایسے کئی لوگ مسائل لے کر حاضر ہوتے جن کی زمینیں ماضی میں مختلف مافیاز نے غصب کر رکھی تھیں اور ملک کی عدالتوں میں ان کی شنوائی بھی نہیں ہوتی تھی۔ تب امیر المؤمنین شیخ ہبت اللہ اخندزادہ نے قندہار میں کابینہ کے غیر معمولی اجلاس میں وزیر انصاف شیخ عبد الحکیم شرعی کی سربراہی میں مذکورہ کمیشن تشکیل دے دی۔ جس میں وزیر شہری ترقی، اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ کے سیکریٹ کے سربراہ، وزیر زراعت، آب پاشی اور لائیو سٹاک، وزیر محنت و سماجی امور اور امارت اسلامیہ کے انٹیگریشن آف افیئرز کے ڈپٹی ڈائریکٹر بطور اراکین کمیشن شامل ہیں۔ کمیشن کا پہلا 23 مارچ 2022 کو وزارت انصاف میں وزیر انصاف شیخ عبد الحکیم شرعی کی سربراہی میں ہوا۔