کابل

گزشتہ سال کے دوران 108 کانوں کو ٹھیکے پر دیا گیا۔ وزارت مائنز و پٹرولیم

گزشتہ سال کے دوران 108 کانوں کو ٹھیکے پر دیا گیا۔ وزارت مائنز و پٹرولیم

سالانہ کاکرکردگی رپورٹ

وزارت مائنز و پٹرولیم نے میڈیا سنٹر میں حکومت کے احتساب پروگرام کے تحت قوم کے سامنے وزارت کی کارکردگی رپورٹ پیش کر دی۔
وزیر مائنز و پیٹرولیم شیخ الحدیث شہاب الدین دلاور نے پریس کانفرنس میں یک سالہ کاکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی ذخائر افغانستان کی قوم کا سرمایہ ہیں، وہ اس سرمایہ کی حفاظت اور قوم کی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے بہت احتیاط سے کام کر رہے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے مختصر مدت، درمیانی مدت اور طویل مدتی منصوبے بنائے ہیں، جن پر عمل درآمد سے ہمارا ادارہ مزید منظم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کان کنی کے شعبے میں شفافیت پیدا کرنے اور اس کی آمدنی ملک کی ترقی، معیشت کی بہتری اور قومی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قدرتی ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور منظم انداز میں انہیں بروئے کار لانے کے لئے سائنسی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ایک منظم پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔
شیخ شہاب الدین دلاور نے مزید کہا کہ ملکی سطح پر نئی کانوں کی نشاندہی کے لیے اس وزارت کی سروے ٹیموں نے 25 صوبوں میں مختلف معدنیات کے 493 معدنیات اور قدرتی ذخائر کا سروے کیا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران کابل، غزنی، بغلان، ننگرہار، پروان، کنڑ، بادغیس، خوست، لوگر، میدان وردگ، فاریاب، قندھار، پکتیا، ہرات، اروزگان اور ہلمند صوبوں میں 108 چھوٹی کانوں کو ٹینڈر کر کے ٹھیکے پر دیا گیا جن میں سنگ مرمر، ٹائن، فلورائٹ، نمک، سیسہ اور زنک، کیلسائٹ، نیفرائٹ اور کرومائٹ شامل ہیں، جس سے 7154 افراد کو براہ راست اور ہزاروں شہریوں کو بلاواسطہ روزگار ملا۔
ان کے مطابق بدخشاں، تخار، قندوز اور بغلان صوبوں میں سونے کی پیشہ ورانہ کان کنی کے لیے ایک طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے، جس کی بنیاد پر صوبہ تخار میں سونے کی کان کنی کے 99 علاقوں کا سروے کیا گیا ہے، جن میں 73 علاقوں میں کام شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی طرح صوبہ بدخشاں میں سونے کے 500 سے زائد علاقوں کا سروے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے قدرتی ذخائر پروسیسنگ کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور 26 کمپنیوں کو پروسیسنگ کے لائسنس دیے ہیں۔
وزارت مائنز کے حکام کے مطابق قندھار کے علاقے شوراندام میں سیمنٹ، صوبہ ہرات کے علاقے نائیک میں کوئلہ، کنڑ اور ننگرہار میں ماربل، پروان اور ہرات میں کاپر کے ذخائر ٹھیکے پر دئیے گئے ہیں، جن پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے، جس سے 10,800 افراد کو روزگار ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قشقری اور انگوت کے علاقوں میں تیل نکالنے کا کام جاری ہے، قشقری میں 5 اور انگوت میں 4 کنویں فعال ہیں۔ اسی طرح شبرغان سے مزار شریف تک 94.5 کلومیٹر پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کان کنی کے شعبے کے قانونی فریم ورک سے متعلق دستاویزات کا مسودہ تیار کرنا اور منظوری دینا، نئی کانوں کا سروے کرنا اور ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا، نئی چھوٹی اور بڑی کانوں کو ٹینڈر کرنا، ملک کے اندر پروسیسنگ کی حوصلہ افزائی کرنا اور کان کنی کے میگا اکنامک پروجیکٹس سے متعلق اقدامات اٹھانا اس وزارت کے اہم منصوبے یہ ہیں۔