ہرات

ہرات میں لاجسٹک سینٹر کے قیام پر سہ فریقی ممالک کا اتفاق

ہرات میں لاجسٹک سینٹر کے قیام پر سہ فریقی ممالک کا اتفاق

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے کہا ہے کہ افغانستان، قازقستان اور ترکمانستان نے علاقائی تجارت کو فروغ دینے اور روسی تیل کو جنوبی ایشیائی ممالک تک پہنچانے کے لیے صوبہ ہرات میں لاجسٹک سینٹر یا خشک بندرگاہ تعمیر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ان کے مطابق لاجسٹک سینٹر کو سڑک اور ریل کے ذریعے پاکستان اور ایران سے منسلک کیا جائے گا جس سے علاقائی تجارت کو سمندر تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ جس میں بیک وقت 10 لاکھ ٹن روسی تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔

وزیر تجارت نے کہا کہ امارت اسلامیہ، قازقستان اور ترکمانستان کے درمیان صوبہ ہرات میں لاجسٹک سینٹر بنانے پر اتفاق ہوا ہے، جس کا مقصد افغانستان کو علاقائی برآمدات کی ترسیل کے ایک مرکز کی حیثیت دینا ہے، جس میں روس سے جنوبی ایشیا تک تیل کی تجارت بھی شامل ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کابل میں تینوں ملکوں کے نمائندوں کے درمیان ایک اجلاس ہوا جس کے بعد وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے میڈیا کو بتایا کہ اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے تیکنکی ماہرین کی ٹیمیں تجارتی نقل و حمل کے مرکز کے قیام سے متعلق دو ماہ میں ایک باضابطہ تحریری معاہدہ کریں گی جس کے بعد تینوں ممالک اس میں سرمایہ کاری کریں گے۔

جناب عزیزی نے کہا کہ اس خطے کی ایک اہم اور قدیم تجارتی گزرگاہ افغانستان سے گزرتی ہے، جسے قدیم شاہراہ ریشم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ شاہرہ ماضی میں جنوبی اور وسطی ایشا کے درمیان تجارت کا ایک ذریعہ تھی اور یہ چین کو ایران سے ملاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لاجسٹک سینٹر کے ذریعے شمالی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے جوڑنے کی سہولت فراہم کریں گے جس سے نقل و حمل کے اخراجات میں کمی ہو گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مرکز آنے والے برسوں میں روسی تیل کی ترسیل میں اہم کردار ادا کرے گا اور بالخصوص پاکستان کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی توجہ روس کی پٹرولیم کی برآمدات پر ہے جو افغانستان کے راستے سے پاکستان پہنچانا بہترین آپشن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قازقستان بھی ہرات کے راستے جنوبی ایشیا کی منڈیوں تک اپنا سامان برآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

قازقستان کی وزارت تجارت نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ افغانستان کی سڑکوں اور ریلوے کو ترقی دینا چاہتا ہے تاکہ یہ لاجسٹک مرکز جنوبی ایشیا اور خلیجی ممالک کے درمیان ایک اہم رابطے کے طور پر کام کر سکے۔

واضح رہے کہ یہ لاجسٹک مرکز ایک خشک بندرگاہ کے طور پر کام کرے گا، جس میں سامان کی ترسیل کے لیے سڑکوں اور ریل کی سہولت میسر ہو گی۔ یہاں سے تجارتی سامان پاکستان اور بھارت کی سمندری بندرگاہوں تک پہنچایا جائے گا جہاں سے آگے ترسیل ہو سکے گی۔

اس سلسلے میں تینوں ملکوں کے متعلقہ حکام کا اجلاس 26 اپریل کو ہوا تھا جس میں ہرات کے ایک قصبے تورغونڈی میں لاجسٹک سینٹر کی تعمیر پر اتفاق ہوا۔ اس مرکز کے قیام کا مقصد شمالی اور جنوبی ایشیا کے تجارتی رشتوں کو فروغ دینا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے بتایا کہ امارت اسلامیہ کے اعلی حکام چینی حکومت سے افغانستان کو چین سے ملانے کے لیے واخان کے راستے سے سڑک کی تعمیر پر بات کر رہے ہیں، جس سے چین، افغانستان اور ایران کے درمیان ایک تجارتی راہداری قائم ہو جائے گی۔ اسی غرض سے افغان وزارت تجارت نے حال ہی میں اپنے اہل کاروں کو تربیت کے لیے چین بھیجا ہے۔

مجموعی طور پر امارت اسلامیہ نے معیشت کی بحالی اور خطے میں استحکام کے لئے متعدد بڑے منصوبے شروع کرنے کے لئے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جن میں ٹاپی، کاسا 1000 اور ٹرانس ریلوے پروجیکٹ شامل ہیں، اگر اس حوالے سے پیشرفت ہوتی ہے تو یہ نہ صرف افغانستان کے معاشی استحکام کے لئے سودمند ثابت ہوگا بلکہ خطے کے ممالک کی معاشی بہتری اور استحکام کے لئے بھی مفید ثابت ہوگا، اب دیگر پڑوسی ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ سیکورٹی کے مسائل کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کرکے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں جس سے اس خطے میں دہشت گردی کے بجائے مثبت معاشی اور سیاسی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور پورے خطے میں استحکام آئے گا۔