ہم دنیا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، امارت اسلامیہ

ہم دنیا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، امارت اسلامیہ رپورٹ: سیف العادل احرار کابل: امارت اسلامیہ نے ملک سے سوویت افواج کے انخلاء کی 34ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں دنیا کے ساتھ تعمیری بات چیت پر زور دیا۔ امارت اسلامیہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری ہونے والے […]

ہم دنیا کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں، امارت اسلامیہ

رپورٹ: سیف العادل احرار
کابل: امارت اسلامیہ نے ملک سے سوویت افواج کے انخلاء کی 34ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں دنیا کے ساتھ تعمیری بات چیت پر زور دیا۔ امارت اسلامیہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر ممالک ہمارے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات کے لئے بات چیت کرتے ہیں تو ہم اپنے مذہبی اور قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مثبت تعلقات استوار کرنے کے لیےتیار ہیں۔
اس موقع پر شائع ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ایک بہترین موقع ہے، افغانستان کی موجودہ طرز حکمرانی سب کے مفادمیں ہے اور اس موقع کو افہام و تفہیم اور مثبت پیشرفت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
پیغام میں سوویت یونین کی شکست کے بعد امریکی جارحیت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دوسروں کی جارحیت برداشت نہ کرنے والے افغانوں نے سوویت یونین کے بعد امریکا کی قیادت نیٹوافواج کوبھی شکست دیکراس کا ثبوت دیا کہ افغان عوام کبھی بھی بیرونی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گےاوراس کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کریں گے لہذامذکورہ دونوں جنگوں کو مدنظررکھتے ہوئے آئندہ کوئی بھی ملک افغان عوام کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی کوشش نہ کرے۔
سابق سوویت یونین نے افغانستان کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس کے خلاف افغان عوام نے دس سال تک کامیاب مزاحمت کے بعد 15 فروری 1989 کو سوویت افواج کو شکست دیکر فوجی انخلاء پرمجبور کردیا۔ واضح رہے کہ سابق سوویت یونین کی افواج کے انخلاء کے دوران انہوں نے فوجی سازوسامان اپنے حامی افغان کٹھ پتلی فورسز کے لیے چھوڑ دیا، تاہم کابل میں مجاہدین کے ہاتھوں کمیونسٹ حکومت کوتین سال کی حکمرانی کے بعد شکست ہوئی، بعد میں یہ جنگی سازوسامان مختلف گروہوں میں تقسیم کیا گیا، افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوگئی اور ان میں سے بہت سے اہم سازوسامان تباہ ہوگئے، اس طویل جنگ کو لاکھوں افغانوں کی شہادت، ہجرت، غربت اور 40 سال سے زائد عرصے سے جاری عدم استحکام کی ایک اہم وجہ کہا جاتا ہے۔
امارت اسلامیہ نے ایک شاندارسرکاری تقریب میں وطن عزیزسے سابق سوویت افواج کے انخلاء کی 34 ویں سالگرہ منائی، اس پروقار تقریب میں امارت اسلامیہ کےاہم وزراء اور دیگرحکام نے شرکت کی اور اسے تاریخ کا ایک’اہم دن‘ قرار دیا۔
وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد نےتقریب سے اپنے خطاب میں افغانوں کے اتحاد اور رواداری پر زور دیا اور واضح طور پر کہا کہ ہمیں افغان عوام کے جائز مطالبات پر لبیک کہنا چاہیے، ہم نے بڑی قربانیوں کے بعد یہ نظام قائم کیا ہے اور اب ہر حال میں اس کا تحفظ کرنا چاہیے اور ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے کہ افغان عوام کی حمایت حاصل کرکے یہ نظام مستحکم بنائیں۔
وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 44 سال بعد پورے ملک میں مرکزی حکومت کی رٹ قائم ہوچکی ہے، دنیا افغانستان کی اس ترقی کو برداشت نہیں کر سکتی انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ دباو کی پالیسی ترک کرکے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی روش اپنائے، اگر دنیا مثبت تعلقات استوار کرنے کے لئے تیار ہے تو ہم بھی بات چیت پر یقین رکھتے ہیں اور افہام وتفہیم کے ذریعے باہمی مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔