کابل

افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان تیسرے ٹرانزٹ روٹ کی تعمیر کا آغاز

افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان تیسرے ٹرانزٹ روٹ کی تعمیر کا آغاز

 

تحریر: سیف العادل احرار

افغانستان میں 45 برس کے بعد امارت اسلامیہ کی نشاط ثانیہ کے ساتھ نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ ایک مضبوط اور متحد حکومت کی رٹ پورے ملک میں قائم ہوئی جس کی بدولت اب ملک میں نئے نئے ترقیاتی اور اقتصادی منصوبے زیرعمل اور زیر غور ہیں، قوش تیپہ کینال، بند کمال خان، قومی شاہراہوں کی تعمیر، سالنگ ہائی وے سمیت دیگر بڑے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے، تاہم کبھی کبھار پڑوسی ممالک اس حوالے سے اپنی تشویش اور خدشات کا اظہار کرتے ہیں، حال ہی میں ازبکستان کے صدر نے قوش تیپہ کینال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ اس کینال کی تعمیر سے دریا آمو سے ہمارے حصے کے پانی کم ہونے کا خطرہ ہے۔ اسی طرح چند عرصہ قبل ایران نے پانی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ حال ہی میں واخان راہداری یا شاہراہ ریشم کی تعمیر سے میڈیا پر سی پیک کی حیثیت کو دھچکہ لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے تاہم امارت اسلامیہ کے حکام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر 45 برس کے جنگوں اور بحرانوں کے بعد تعمیر و ترقی کے لئے اقدامات اٹھائیں اور سفارتی راستے سے پڑوسی ممالک کے خدشات دور کریں۔

امارت اسلامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ وہ نہ دوسروں کو اپنے ملک کے معاملات کے اندر مداخلت کا حق دیتی ہے اور نہ ہی دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کرتی ہے، اس کی پالیسی معاشی استحکام اور اقتصادی ترقی پر مبنی ہے جس سے نہ صرف افغانستان میں استحکام آئے گا بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی معیشت کی بہتری کے لئے مواقع ملیں گے، اگر پڑوسی ممالک اپنے مفادات پرامن افغانستان میں تلاش کریں تو انہیں جنگ زدہ اور خانہ جنگی کا شکار افغانستان سے زیادہ فائدے ملیں گے، ٹاپی، ٹاپ، ٹرانس ریلوے سمیت دیگر منصوبوں سے تمام پڑوسی ممالک بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

امارت اسلامیہ بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان اور ایران میں لاکھوں افغان مہاجرین آباد ہیں اور ان دونوں اسلامی پڑوسی ممالک نے افغان مہاجرین کی مشکل حالات اور کٹھن دور میں مہمان نوازی کی ہے جس کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اس کے علاوہ ان دونوں ممالک کے ساتھ افغانستان کے تاریخی، اسلامی، ثقافتی اور دیگر مشترکات قائم ہیں جن کی بدولت ان کے درمیان بہترین دوستانہ اسلامی اور معاشی تعلقات قائم ہوسکتے ہیں تاہم کبھی کبھار سرحدوں پر تلخیاں پیدا ہوتی ہیں جن کے باعث ٹرانزٹ، تجارت اور سیاست کے شعبوں میں بھی مشکلات اور مسائل پیدا ہوتے ہیں جس پر امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ اور دیگر اعلی حکام نے متعدد بار اصرار کیا ہے کہ تجارت اور سیاست کے امور کو سیکورٹی کے مسائل سے نتھی نہ کیا جائے۔

موجودہ حالات میں پرامن افغانستان ہی پاکستان کے بہتر مفاد میں ہے کیونکہ اس وقت وہ معاشی عدم استحکام کا شکار اور بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا ہے، ایک جانب ہندوستان کے ساتھ تعلقات خراب ہوں اور دوسری جانب افغانستان کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ بنائے تو یہ کوئی معقول پالیسی نہیں ہے، افغان تاجروں کو شکایت ہے کہ ہر سال سیزن میں پاکستان کی جانب سے بارڈر بند کیا جاتا ہے، کراچی میں افغان تاجروں کے کنٹینرز لمبے عرصے تک روکے جاتے ہیں، کچھ عرصہ قبل ہندوستان انجیر لے جانے والے ٹرک کو بلوچستان کے شہر لورالائی میں جلا دیا گیا، ایسے واقعات بداعتمادی جنم لیتے ہیں اور افغان عوام کی جانب سے متبادل روٹ کے قیام کا مطالبہ زور پکڑتا ہے جس کا معاشی نقصان بہرحال پاکستان ہی کو ہوگا۔

اسی طرح حال ہی میں حکومت پاکستان کی جانب سے طورخم بندرگاہ کو 9 دن کے لیے بند کرنے کے بعد امارت اسلامیہ نے ملکی سامان کی برآمدات اور درآمدات کے لیے متبادل راستے کی تلاش پر غور شروع کیا۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو بتایا کہ ایک نئی ٹرانزٹ لائن افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان صوبہ بادغیس کے ضلع بالامرغاب میں تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس ٹرانزٹ روٹ کا مقصد برآمدات کو آسان بنانا ہے۔ امارت اسلامیہ کے ترجمان کے بیان کے مطابق اس سڑک کی تعمیر کی لاگت کا تعین کر لیا گیا ہے اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہم کمپنیوں سے بات کر رہے ہیں کہ وہ اس سڑک کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کر کے کام شروع کر دیں۔

دوسری جانب وزیر سرحدات، اقوام و قبائلی امور نے امارت اسلامیہ کی قیادت کی ہدایت پر صوبہ بادغیس کے ضلع بالامرغاب میں اس سڑک کی تعمیر کا جائزہ لیا اور سرحدی علاقوں کا معائنہ کیا۔ مذکورہ وزارت کے ترجمان حمداللہ فطرت نے کہا کہ وزیر صاحب کے دورے کی رپورٹ جلد امارت اسلامیہ کی قیادت کو بھجوائیں گے۔

چیمبر آف کامرس کے نائب صدر محمد یونس مومند نے ترکمنستان کے ساتھ نئی بندرگاہ کی تعمیر کو ملک کی تجارت اور اقتصادی ترقی کے لئے اہم قرار دیا اور کہا کہ بالامرغاب میں جو بندرگاہ بنائی جائے گی وہ سب سے زیادہ بہتر ہوگی۔ اس بندرگاہ سے تیل اور آٹا دونوں درآمد کر سکتے ہیں، ہم اس بندرگاہ میں جلد از جلد ضروری چیزیں نصب اور تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ امارت اسلامیہ نے ایک ایسے وقت میں ترکمانستان کے ساتھ ایک نئی بندرگاہ کی تعمیر کا اعلان کیا ہے کہ اس سے قبل اس کے ساتھ مزید دو بندرگاہیں ہرات کے اقینہ اور تورغونڈئی فعال ہیں۔