استعمار اب تک فتنوں کو بھڑکا رہے ہیں ؟!!

امریکی جارحیت کے چودہ سالہ سیاہ ترین دور میں وطن عزیز  کو کافی نقصان پہنچا اور بہت سے مصائب جھیلے۔ اسلام اور انسان کے دشمنوں نے کسی ظلم سے دریغ نہیں کیا۔ ظاہری تباہی و بربادی ، قتل عام اور تشدد کیساتھ افغان عوام کے ذہنی، فکری اور ثقافتی سرمائے پر  بھی تجاوز کیا۔ افغان […]

امریکی جارحیت کے چودہ سالہ سیاہ ترین دور میں وطن عزیز  کو کافی نقصان پہنچا اور بہت سے مصائب جھیلے۔ اسلام اور انسان کے دشمنوں نے کسی ظلم سے دریغ نہیں کیا۔ ظاہری تباہی و بربادی ، قتل عام اور تشدد کیساتھ افغان عوام کے ذہنی، فکری اور ثقافتی سرمائے پر  بھی تجاوز کیا۔ افغان عوام کے ہزاروں سالہ وحدت اور اتفاق پر بھی حملہ آور ہوئے۔  قومی، لسانی اور علاقائی ناموں سے  تفرقے پیدا کیے۔ مختلف ناموں سے افغان معاشرے کی تقیسم کی کوشش کیں۔ ایسے حالت میں کہ افغان  اس منحوس امریکی جارحیت سے قبل  اسلامی نظام کے برکت سے ایک متوازی اور اخلاقی بنیادوں پر استوار معاشرے میں ایک دوسرے کیساتھ احترام کی فضا میں بھائیوں کی طرح زندگی گزارتے۔

جب غاصب دشمن اپنے تمام تر مکر و فریب کیساتھ ساتھ افغان معاشرے کی مذہبی، فکری اور ثقافتی وحدت کو ختم کرنے میں ناکام اور عوام کے شدید مزاحمت سے روبرو  ہوا، تو جنگجوؤں( اربکی ازم) کے نام سے ان بےلگار بندوق برداروں کو ایک بار پھر مسلح کیا، جن کے متعلق ماضی میں غاصب پروپیگنڈے کیا کرتے اور انہیں غیرذمہ دار  جنگجو سمجھتے۔ اب چونکہ افغان عوام نے امریکی اربکی ازم منصوبے کو بھی مکمل طور پر رد کردی، تو قسم خوردہ دشمن نے مذہب کے نام سے نئے خطرناک کھیل کا آغاز کیا ہے۔ سنی اور شیعہ کے درمیان داعش کے عنوان سے تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرہا ہے۔ داخلی فتنوں اور باہمی جنگوں کو ہوا دے  رہے ہیں۔

الحمدللہ ثم الحمدللہ افغانی اسلام کے پیروکار ہیں۔ اسلام کی نگاہ سے ہم سب بھائی بھائی ہیں۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ غاصب دشمن کی کوششیں ضرور ناکامی سے روبرو ہوگی۔ کیونکہ اللہ تعالی نے فتنوں کو ختم کرنے کے لیے بھی اصول بھیجے ہیں  اور ہمیں بھی انہیں عملی کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مثلا :

۱ : اللہ تعالی فرماتے ہیں  : وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَلا تَفَرَّقُوا… (آل عمران ۱۰۳)  

ترجمہ : اور سب مل کر اللہ کی ہدایت کی رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور فرقے فرقے نہ ہوجانا۔

رسول اللہ ﷺکا ارشاد گرامی ہے : علیکم بالجماعة، وإياكم والفرقة). رواه الترمذي، وفي رواية (الجماعة رحمة والفرقة عذاب).

ترجمہ :جماعت کے ساتھ رہے ، تفرقے سے خود کو بچاؤ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جماعت رحمت اور تفرقہ عذاب ہے۔

متعدد قرآنی آیات اور نبوی احادیث میں مؤمنوں کو اتحاد اور اتفاق کا حکم دیا گیا ہے اور تفرق، اختلاف اور خودخواہی سے منع فرمایا گیا ہے۔ تو ہر مسلمان پر لازم اور واجب ہے کہ اپنے اختلافات کو ایک جانب رکھ دیں یا  اسے کم از کم اللہ تعالی کے حکم کے مطابق شریعت (کتاب و سنت) کے حوالے کردیے اور صف کے وحدت کو محفوظ رکھے۔

۲ : اللہ تعالی نے مؤمنوں سے دوستی اور بھلائی کا حکم کیا ہے۔ انہیں آپس میں بھائی بنائے ہیں  اور انہیں باہمی اختلافات دور کرنے کا حکم دیا گیا : إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ} (الحجرات۱۰)

ترجمہ :مؤمن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے  دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم پر  رحمت کی جائے۔

یہ مؤمنوں کی ذمہ داری ہے کہ باہمی جنگوں کا روک تھام کریں اور جو گروہ اللہ تعالی کے حکم کو ماننے کے لیے آمادہ نہ ہو، اس متعلق فوری اقدام کریں۔

۳ : اسلامی شریعت عدالت، تواضع، رفق، اطاعتِ امیر اور اچھے اخلاق کا مطالبہ کرتی ہے  اور عجب، کبر، جاہ طلبی، بغاوت اور برے افعال سے مسلمانوں کو منع کرتے ہیں۔

 رحماء بینهم . سورة الفتح.۲۹-  ترجمہ :  آپس میں رحم دل ۔

أذلة علی المؤمنینسورة المائدة۵۴ –  ترجمہ : مؤمنوں پر نرمی کرنے والے۔

حدیث شریف میں آتے ہیں : إياك والظن فإن الظن أكذب الحديثرواه البخاري. 

ترجمہ : گمان سے خود کو دور رکھے، کیونکہ گمان سب سے  زیادہ جھوٹی بات ہے۔

ایک اور حدیث مبارکہ : مَثَلُ المؤمنين في تَوَادِّهم وتراحُمهم وتعاطُفهم: مثلُ الجسد، إِذا اشتكى منه عضو: تَدَاعَى له سائرُ الجسد بالسَّهَرِ والحُمِّى). رواه بخاري ومسلم. 

ترجمہ :مؤمن محبت، مہربانی اور ہمدردی میں ایک جسم کے مانند ہیں۔ جب کسی عضو کو درد  ہو، تو تمام جسم بے خواب اور بخار میں رہتا ہے۔

اسی طرح بےشمار نصوص مؤمنوں کو ہدایت دیتی ہے کہ آپس میں متنازع نہ رہے اور ایک دوسرے کو معاف کیا کریں۔

جیساکہ ہم سب افغانی اسلامی نظام کے طلب گار ہیں، تو ہمیں چاہیے کہ خود، گھر اور ساتھیوں سے اس عمل کا آغاز  کریں۔ سب سے پہلے باہمی اختلافات کو دور کریں۔ ایک دوسرے پر اچھا گمان کریں۔ فتنوں کا سدباب کریں۔ اسلامی نظام کے قیام کے لیے قربانی دیں۔ اگر باالفرض والتقدیر ہمارے ساتھ ظلم ہوجائے، یا ہماری حق تلفی ہوجائے، تو مشروع اور قانونی طریقے سے ان کا مطالبہ کریں۔ اگر ناممکن ہو، تو اللہ تعالی کے واسطے اور اسلامی نظام کے واسطے صبر کریں۔ رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں : إنكم سترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني علي الحوض ) رواه البخاري, ومسلم والترمذي و النسايي. 

ترجمہ : بےشک تم لوگ میرے بعد بہت جلد خودخواہی دیکھوگے، لیکن صبر کیا کرو، تاکہ حوض کوثر میں میرے ساتھ ملاقات کرو۔

ہمیں ان آیت مقدسہ اور احادیث مبارکہ پر عمل کرنا چاہیے۔ ایسانہ ہو کہ خدانخواستہ چھوٹی چھوٹی باتوں کی وجہ سے اسلامی نظام کے قیام کا عظیم ہدف سے ہاتھ دھوبیٹھے، تو پھر دنیا اور آخرت میں رسوائی سےآمنا سامنا ہوگا۔ واللہ الموفق