امارت اسلامیہ خطے اور ہمسائیہ ممالک سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں

حالیہ دنوں میں کابل انتظامیہ کے بے اختیار عہدیداروں نے اپنی مایوسی اور ناتوانی چھپانے کی خاطر امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین کو جھوٹے تہمت اور الزام لگار ہے ہیں۔ مجاہدین کی کارنامے اور فداکاریوں کو اجنبیوں سے منسوب کرتے ہیں۔ ایک طر ف مجاہدین کی قوت اور بہادری کو ہمسائیہ ممالک کے لیے خطرہ […]

حالیہ دنوں میں کابل انتظامیہ کے بے اختیار عہدیداروں نے اپنی مایوسی اور ناتوانی چھپانے کی خاطر امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین کو جھوٹے تہمت اور الزام لگار ہے ہیں۔ مجاہدین کی کارنامے اور فداکاریوں کو اجنبیوں سے منسوب کرتے ہیں۔ ایک طر ف مجاہدین کی قوت اور بہادری کو ہمسائیہ ممالک کے لیے خطرہ سمجھتی ہے،جبکہ دوسری جانب مجاہدین مجاہدین کی کمزوری اور ہمسائیہ ممالک کی طرف ان کے فرار ہونے کی رپورٹیں شائع کر رہی ہیں۔ ایسے متضاد بیانات داغتے ہیں ،جو واضح طور پر ان کے خوف اور گھبراہٹ سے پردہ اٹھاتی ہے۔

کابل دوہری انتظامیہ کے نااہل عہدیدار امریکی وعدوں پر بے اعتماد ہوچکے ہیں۔ افغان عوام کیساتھ موجودہ غاصبوں کی مظالم، تجاوزات اور وحشتوں پر مطمئن نہیں ہے، بلکہ اجنبی قبضے میں وطن عزیز کی حفاظت کے لیے دیگر جانب بھی اشارے کررہے ہیں۔ اہل وطن کو بخوبی معلوم ہےکہ قبضہ کو برقرار رکھنے کے  مطالبے کیساتھ بعض منحوس چہروں نے روس سے بھی فوجی امداد کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ایک مرتبہ  پھر افغان مجاہد عوام اور افغان وطن کو نئے سازشوں کا قربانی کریں۔ اسی طرح ملک کے شمال میں امارت اسلامیہ کے جہادی پیشرفت  کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے، کہ امارت اسلامیہ شمالی ہمسائیہ ممالک کےلیے  خطرہ ہے اور یا خطرے کی گھنٹی ہے۔

خطے اور ہمسائیہ ممالک کے لیے امارت اسلامیہ کا  واضح پیغام ہے کہ دشمنوں کے زہریلے پروپیگنڈے سننے کے بجائے بہتر یہ ہوگا کہ اپنے تحقیق کی رو سے   حقائق کو جان لیجیے۔ ہمارا دشمن تمہیں کسی صورت میں بھی ماضی کے واقعات اور ہمارے اصل مقاصد کے متعلق سچ نہیں بتلائینگے۔ تو آئیے  براہ راست باہمی ملاقات اور بات چیت کریں، نظریات و مقاصد پر تبادلہ خیال کا اظہار کریں۔ ہم صراحت سے اعلان کرتے ہیں کہ افغانستان میں ہماری جہادی جدوجہد یا مسلح مزاحمت ہمارا شرعی اور قانونی حق ہے۔ ہمارا ملک امریکی قبضے میں ہے۔ ہماری استقلال اور ملی حاکمیت کو روندھ ڈالا گیا ہے۔ ہماری شرعی حکومت کو ختم کردی ہے۔ لاکھوں  افغانوں پر تشدد کرکے انہیں شہید کردیے ہیں۔ ہماری اباوجداد کی سرزمین پر جارحیت کیا ہے، تو ہمیں دفاع کا حق حاصل ہے۔ دوسری جانب اپنے ملک سے بیرون ہماری کسی قسم کی فوجی حرکت نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی ثبوت فراہم کرسکتا ہے۔

موجودہ زمانہ میں دنیا کو ایک گاؤں کی حیثیت حاصل ہے۔مشترکہ مصالح اور ناقابل جدائی مفادات ہیں۔ تجارت، ٹرانزٹ روٹ، کلچر ،  مشترکہ علمی اقدار اور زندگی کے دیگر امور میں تعاون موجودہ عصر کے تقاضے ہیں  اور اسی اصل کو دیکھتے ہوئے  ہم افہام و تفہیم کے بنیاد پر اسلامی اور ملی مصالح کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمسائیہ، خطے اور دیگر ممالک سے مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔

جنہیں درج بالا موارد میں امارت اسلامیہ کی پالیسی اور حرکت پرشک ہو، تو ہم ان کے ساتھ ٹھوس بات چیت کے لیے آمادہ ہیں۔ افہام و تفہیم کے ذریعے ابہامات کو  دور کرینگے اور ان کے سوالات کو جواب دیں گے۔ امارت اسلامیہ کو  امید ہے کہ خطے کے سربراہاں ہمارے حسن نیت  پر مبنی تجویز کو مثبت جواب دیں، تاکہ ہماری سرزمین مغرب اور ان کے غلاموں کی پروپیگنڈوں  اور توسعہ طلبی کا شکار نہ ہوجائے۔