امارت اسلامیہ دنیا سے بہترین تعلقات کا خواہاں ہے

تمام منصف اور اہل بصیرت حضرات کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ ابتداء ہی سے ایک پرامن ،  اسلامی اصولوں اور افغانی اقدار پر مبنی مکمل افغانی تحریک تھا۔ پہلے روز سے امارت اسلامیہ کے قائداوررہنماؤں کے اظہارات اور رسمی بیانات وطن عزیز افغانستان کے مسائل و مشکلات کے اردگرد گھومتے اور آج بھی اسی […]

تمام منصف اور اہل بصیرت حضرات کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ ابتداء ہی سے ایک پرامن ،  اسلامی اصولوں اور افغانی اقدار پر مبنی مکمل افغانی تحریک تھا۔ پہلے روز سے امارت اسلامیہ کے قائداوررہنماؤں کے اظہارات اور رسمی بیانات وطن عزیز افغانستان کے مسائل و مشکلات کے اردگرد گھومتے اور آج بھی اسی مدار پر گردش کررہےہیں۔ بے شک دنیا کے کونے کونے میں نئی جنم لینے والی تحریکوں اور خاص کر تشنج اور  اضطراب کی حالات میں بعض بےتجربہ نوجوان تحریک کے اصول اور پالیسی کے خلاف بیانات داغتے ہیں، جو  کسی صورت میں تحریک کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔

جارحیت کے خلاف جہادی مزاحمت اور فساد کے مقابلے میں اصلاحی تگ ودو   اسلامی شریعت ، انسانی فطرت اور سالم عقل کامسلم تقاضا ہے۔ تاریخی حقائق اور انسانی تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ عدالت اور حکمت کے خلاف فیصلے نہ صرف یہ کہ عمل میں کامیابی کا موقع نہیں دیتی، بلکہ کافی مسائل، تباہ کاری اور مصائب کے سبب بنتے ہیں۔جن کا واضح مثال سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی جانب سے افغانستان پر جارحیت کا ناجائز فیصلہ تھا،جس سے افغانستان اور امریکہ سمیت دنیا میں بدامنی پھیل گئی۔

موجودہ زمانے میں پوری دنیا کو ایک گاؤں کی حیثیت حاصل ہے۔تجارت، سماجی، ثقافتی اور علمی مشترکہ اقدار اور زندگی کے دیگر امور میں تعاون موجودہ عصر کے تقاضوں میں سے ہیں۔ ہم  افہام تفہیم کے بنیاد پر اسلامی اور قومی مفادات کی روشنی میں اسلامی ممالک سمیت دنیابھر سے بہترین تعلقات، بلکہ روابط کو وسیع کرنے کے خواہاں ہیں۔

امارت اسلامیہ کے نئے زعیم نے اپنے بیانات میں دنیا کو واضح پیغام دیا  ہے۔ مثال کے طور پر جناب امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور حفظہ اللہ نے عیدالاضحی 1436ھ کے پیغام میں ملت کو خطاب کے دوران واضح طور پر فرمایاکہ ” امارت اسلامیہ دیگر سرگرمیوں کیساتھ ساتھ سیاسی جدوجہد بھی کررہی ہے…. امارت اسلامیہ کا سیاسی دفتر خصوصی دفتر ہے، جو گذشتہ کئی سالوں سے سرگرم عمل ہے ، جسے مختلف طریقوں سے روابط اور مذاکرات  کے اختیارات دیےجاچکے  ہیں۔ سیاسی دفتر نے امارت اسلامیہ کے اس پیغام کو ہر شخص تک پہنچایا ہے کہ ہم پڑوسی ،خطے اور دنیا کے ممالک اور خاص کر اسلامی ملکوں سے بہترین تعلقات اور جائز روابط چاہتے ہیں…..۔

امارت اسلامیہ  کاباالعموم تمام ممالک  اور باالخصوص اسلامی ممالک کے لیے خصوصی پیغام ہے،کہ ہم سب کیساتھ روابط استوارنے اور اچھے تعلقات کے استحکام کے طلب گار ہیں۔بہتر یہ ہے کہ قریب سے ایک دوسرے کیساتھ روابط کو محکم کریں۔ مقاصد اور اقدار پر تبادلہ خیال کریں۔ ہم پورے وثوق سے کہتے ہیں کہ افغانستان میں جاری جہاد افغانوں کا شرعی اور قانونی حق ہے، کیونکہ ہمارا ملک  فی الحال امریکی قبضے میں ہے۔ ہمارا استقلال اور قومی حاکمیت پامال ہے۔ ہمارے لاکھوں نہتے عوام کو شہید کیے جاچکے ہیں اور لاکھوں ہموطنوں کومصائب و تکالیف میں مبتلا کیے ہیں، تو ہمیں اپنے اسلامی اقدار اور قومی مفادات سے دفاع کا حق حاصل ہے۔ دوسری جانب یہ حقیقت واضح ہے کہ ہمارے اپنے ملک سے باہر کسی قسم کی فوجی سرگرمی  نہیں ہے۔ واللہ الموفق