جنگی جرائم اگست2015

‏سید سعید ‏    ظلم کی اندھیر نگری کا راج آج بھی پورے جوبن پر ہے۔ دشمن اپنا وار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ دشمن کا کبھی ‏بھی لحاظ نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر دشمن وہ شخص ہو ….جو کبھی ہمارے وجود اور جسم کا حصہ رہ چکا ہو…. وہ زیادہ خطرناک […]

‏سید سعید

‏    ظلم کی اندھیر نگری کا راج آج بھی پورے جوبن پر ہے۔ دشمن اپنا وار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ دشمن کا کبھی ‏بھی لحاظ نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر دشمن وہ شخص ہو ….جو کبھی ہمارے وجود اور جسم کا حصہ رہ چکا ہو…. وہ زیادہ خطرناک ہوتا ‏ہے۔ کیوں کہ اس کی پہچان ذرا مشکل ہوتی ہے۔ اگر ہو بھی جائے تو اپنائیت کا احساس غالب آ جاتا ہے، جو اس کی ریشہ دوانیوں کو ‏سمجھنے میں آڑ ثابت ہوتا ہے۔ اب آپ افغان حکومت کا ہی جائزہ لے لیں۔ میرے خیال میں اشرف غنی کی یہ حکومت مذکورہ بالا ‏تمہید کی مثال بننے کے لیے کافی ہے۔ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ اس نے غیروں کی خاطر اپنوں پر کیسی درندگی کا مظاہرہ کیا ہے:

‏    4 اگست 2015 کو صوبہ فاریاب ضلع المارکے علاقے قرایہ میں افغان فوج نے بمباری کی، جس سے ایک خاتون سمیت چار افراد ‏شہید ہو گئے، جب کہ فورسزنے شہریوں کے 22 گھروں کو بلاوجہ جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔

‏    اگلے دن 5 اگست کو صوبہ ہلمند کے ضلع مارجہ کے علاقے قاسم بازار میں قابض افواج نے افغان فوج کے ساتھ مل کر چھاپہ مارا، ‏انہوں نے چھاپے کے دوران ہلکے وبھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا، جس کے نتیجے میں ایک معمر شخص شہید اور 6 افراد زخمی ہو ‏گئے۔ جب کہ تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسی دن صوبہ روزگان کے ضلع دہراود کے علاقے جغضدار کے کمکوچ میں افغان ‏فورسز نے ایک راکٹ داغا، جو ایک مسجد پر جا گرا، جس کے نتیجے میں دو افراد شہید اور چار زخمی ہو گئے۔

‏    14 اگست کو صوبہ بدخشان کے ضلع وردج کے علاقے یومل میں افغان فورسز نے مقامی آبادی پر فائرنگ و گولہ باری کی۔ عام ‏لوگوں کے گھروں میں مارٹر گولے داغے، جس سے ایک شخص شہید اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے، جب کہ تین گھروں کو ‏جزوی نقصان پہنچا۔

‏    16 اگست کوصوبہ بغلان کے ضلع پل خمری کے علاقے ملایان میں ملکی فورسز کی فائرنگ سے چار عورتیں اور چار بچے شہید اور دس ‏افراد زخمی ہو گئے۔

‏    19 اگست کو صوبہ لوگر کے دارالحکومت کے قریب فورسز نے راکٹ داغا، جو ایک مقامی شخص کے گھر پر جا گرا۔ جس کے نتیجے ‏میں تین معصوم بچے شہید اور ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہو گئے۔ اسی دن صوبہ بغلان کے ضلع پل خمری کے علاقے تاجکان اور ‏سپید خان میں ملکی فورسز کی فائرنگ سے تین بچے شہید ہو گئے۔

‏    21 اگست کو صوبہ بغلان کے ضلع پل خمری کے مضافات میں فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص شہیدہوگیا۔

‏    22 اگست کو صوبہ ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے ناصر خیل میں فورسز نے چھاپہ مارا، اس دوران انہوں نے اندھا دھند ‏فائرنگ کر کے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ جب کہ فائرنگ سے دس گھروں کو نقصان بھی پہنچا۔ اسی دن صوبہ پکتیکا کے ضلع سرحوضہ ‏کے علاقے غاڑوبی میں فورسز کی بلاوجہ فائرنگ سے دو معصوم بچے شہید ہو گئے۔

‏    25 اگست کو صوبہ لغمان کے دارالحکومت مہترلام کے مضافات میں فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون شہید اور تین افراد زخمی ہو ‏گئے۔

‏    اس سے اگلے دن 26 اگست کو صوبہ بغلان کے ضلع پل خمری کے علاقے قرغان میں فورسز کی فائرنگ سے چار افراد زخمی ہو گئے۔ ‏اسی دن صوبہ ننگرہار کے ضلع شیرزاد کی وادی ‘کودخیل’ میں قابض افواج کے ڈرون حملے میں تین افراد شہید ہو گئے۔اسی دن کی ‏دوسری کاروائی میں صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے باقرخیل میں فورسز کی جانب سے مقامی آبادی پر مارٹر گولے ‏داغے گئے، جو قلعہ شش کے رہائشی سید حسن کے گھر پر جا گرے، جس کے نتیجے میں ایک معصوم بچہ شہید اور پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ ‏اسی دن کی تیسری ظالمانہ کارروائی میں صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے نیازو میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص شہید ہوگیا۔

‏    28 اگست کو صوبہ پکتیکا کے ضلع ‘نکہ’ کے علاقے بازک میں امریکی ڈرون حملے میں ایک شخص شہید ہوگیا۔

‏    29 اگست کوصوبہ زابل ضلع دائی چوپان کے علاقے میرزئی اورقلعہ ‘سر’ میں فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون شہید، جب کہ دو ‏افراد زخمی ہو گئے۔

‏    30 اگست کو صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ کے علاقے پوگانی میں کمانڈر فتاح نے بلاوجہ فائرنگ کر کے دو افراد کو شہید اور ‏تین کو زخمی کر دیا۔ اسی دن دوسری مرتبہ درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صوبہ پکتیکا کے ضلع خانی خیل کے علاقے چامڑی میں پولیس ‏کی فائرنگ سے ایک معصوم بچہ شہید اور تین بچے زخمی ہوگئے۔ اسی دن کی تیسری درندگی کے طور پر صوبہ میدان وردگ کے ضلع ‏سیدآباد کے علاقے کروخیل اور یوسف خیل میں ملکی فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص شہید اور 16 افراد زخمی ہو گئے۔ اسی دن کی ‏چوتھی سفاکانہ کاروائی میں صوبہ فاریاب کے ضلع قیصار کے قومی معتبرین نے کابل میں میڈیا کو بتایا کہ افغان فورسز نے ان کے ‏گھروں کو بلا کسی جرم کے آگ لگا دی ہے۔ افغان فوج چھاپوں کی آڑ میں ہمارے گھروں میں لوٹ مار کرتی اور قیمتی اشیاء چوری کر کے ‏اور چھین کر لے جاتی ہے۔ وہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتی ہے۔ ایک مقامی متاثرہ فرد ا’رباب سرور’ نے بتایا کہ ”یہ ‏جرائم ضلعی گورنر رحمت اللہ اور کمانڈر نظام کے اہل کاروں کی جانب سے کئے گئے ہیں، لیکن یہاں کوئی قانون نام کی چیز نہیں ہے۔ نہ ‏ہی کہیں شنوائی ہوتی ہے کہ جہاں جا کر اپنی شکایت پیش کی جائے۔ سچ یہ ہے کہ افغان فورسز نے ہمارا جینا دشوار کر رکھا ہے۔”

‏    اگست کی آخری تاریخ کو صوبہ ہلمند ضلع نادعلی کے علاقے شاول ماندہ میں امریکی ڈرون حملے میں چار افراد شہید ہو گئے۔

اسی دن صوبہ ہلمند کے ضلع نوزاد کے علاقے الکوکاریز میں پولیس چھاپے میں ایک شخص شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ علاوہ ازیں 8 ‏افراد کو تفتیش کے نام پر حراست میں لے کر ظلم کی کوٹھری آباد کی جا رہی ہے۔

‏    صوبہ ننگرہار کے” خوژیانو سراسری شوری” کے ارکان نے میڈیا کو بتایا کہ ماہ اگست میں افغان فورسز کے آپریشن میں خوژیانو، ‏شیرزاد اور پچیرانگام کے اضلاع میں 35 افراد شہید ہوئے ہیں۔ جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔ دوسری طرف افغان فورسز کے ظلم ‏کے تنگ آ کر سیکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی آپریشن میں ضلع حصارک میں فورسز کی فائرنگ سے ‏گیارہ افراد زخمی ہوئے اور 13 گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔

‏    اقتباسات: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک نیوز ایجنسی، پژواک، خبریال، لراوبر، نن ایشیاء اوربینوا ویب سائٹس