کابل

نیا کابل پروجیکٹ

نیا کابل پروجیکٹ

رپورٹ: مستنصر حجازی

17 اگست 2023 کو امارت اسلامیہ افغانستان کے وزارت ہاؤسنگ و شہری ترقی اور خاور تعمیراتی کمپنی کے درمیان “نیا کابل پروجیکٹ” کا معاہدہ طے پایا۔ معاہدے پر وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی حمد اللہ نعمانی اور خاور تعمیراتی کمپنی کے اونر سید مقدم امین نے دست خط کیے۔ مذکورہ پروجیکٹ کا افتتاحی پروگرام جمعرات 17 اگست کو کابل میں منعقد ہوا۔ پروگرام کے افتتاحی تقریب میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبد الغنی برادر اخند، نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور مولوی عبد السلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی، وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی حمد اللہ نعمانی سمیت کابینہ کے دیگر کئی وزرا کے علاوہ خاور تعمیراتی کمپنی کے اونر سید مقدم امین نے بھی شرکت کی۔

نیا کابل پروجیکٹ کیا ہے؟

نیا کابل موجودہ شہر کے شمال میں واقع ہے جو ضلع دہ سبز، شکردرہ، قرہ باغ، سٹاف اور کلکان اضلاع کے کچھ علاقوں اور صوبہ پروان کے ضلع بگرام کے باریک آب کے علاقے پر محیط ہے۔
مذکورہ شہر 740 مربع کلومیٹر رقبے پر بنایا گیا ہے جو کہ 1لاکھ 85 ہزار ایکڑ کے برابر ہے اور یہ موجودہ شہر کابل سے تقریباً ڈیڑھ گنا بڑا ہے۔ اس منصوبے پر کل 7 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
نیا کابل منصوبہ بنیادی طور پر تین مرحلوں میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی
قلیل مدتی : اس مرحلے میں 10 سال کے عرصے میں 5 لاکھ لوگوں کےلیے 80 ہزار گھر بنائے جائیں گے۔
وسط مدتی: اس مرحلے میں 15 سال کے عرصے میں 15 لاکھ لوگوں کےلیے رہائشی مکانات بنائے جائیں گے۔
طویل مدتی: یہ مرحلہ اس منصوبے کا اختتامی و تکمیلی مرحلہ ہے، جس میں 30 سال کے عرصے میں 30 لاکھ لوگوں کےلیے رہائشی مکانات بنانے کا منصوبہ ہے۔
جمعرات 17 اگست کو اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے دوسرے حصے کا افتتاح کیا گیا۔ یہ حصہ 740 ایکڑ اراضی پر ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں 12000 افراد کے لیے 2300 رہائشی مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ یاد رہے اس منصوبے کا دوسرا مرحلہ 5 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے افتتاحی پروگرام سے وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی حمد اللہ نعمانی نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک سال قبل شروع کرنا تھا، ایک سال تاخیر کا سبب منصوبے کے تحت آنے والی اراضی کی ملکیتیں رکاوٹ بنیں۔ ہم نے ان تمام اراضی کے دستاویزات زمینوں کے غصب کے روک تھام کمیشن کے حوالے کیے۔ کمیشن نے ان دستاویزات کی چھان بین کی، متنازعہ اراضی کے تمام پیچیدہ معاملات حل کیے۔ سرکاری اراضی کو سرکاری تحویل جب کہ غصب شدہ زمینیں متعلقہ افراد کو حوالے کرکے منصوبے پر کام شروع کردیا۔

نیا کابل منصوبہ سب سے پہلے کب شروع ہوا؟

نیا کابل منصوبہ سب سے پہلے حامد کرزئی انتظامیہ نے 2005 میں شروع کیا تھا۔ اس وقت یہ منصوبہ 12 ہزار ایکڑ پر افغان، فرانسیسی اور جرمن انجینئرز نے بنانے کا ماسٹر پلان تیار کیا تھا۔ لیکن تب ضلع دہ سبز میں زمین مالکان نے مزاحمت کی اور کابل انتظامیہ منصوبے کو عملی جامہ نہ پہنا سکی۔
اس کے بعد حامد کرزئی انتظامیہ ہی نے 2013 میں اس منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز کیا۔ لیکن اس مرتبہ انتظامیہ نے متعلقہ اراضی کو سرکاری تحویل میں لینے کی پالیسی اپنائی۔ جن اضلاع کی جتنی اراضی منصوبے کا حصہ تھی سب کو سرکاری زمین قرار دینے کا اعلان کیا۔ لیکن اس مرتبہ مقامی باشندوں نے پچھلی مرتبہ سے زیادہ شدید احتجاج کیا۔ مقامی پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے زمین ہتھیانے کی کوشش کی۔ تاہم مقامی باشندوں نے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوئے۔ اس مرتبہ بھی منصوبہ شروع نہ کیا جاسکا۔ 7 سال تک معطل رہنے کے بعد اشرف غنی انتظامیہ کے وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی محمود کرزئی نے سہ بارہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا۔ مگر انہوں نے اپنے پیش رووں کی پالیسیوں کے برعکس منصوبے کے تحت آنے والی زمینوں میں متعلقہ لوگوں کو حصہ دار بنانے کا اعلان کیا۔ مگر تب بھی یہ منصوبہ اعلان کی حد تک ہی رہا۔ اب کی بار امارت اسلامیہ افغانستان نے سب سے پہلے معاملہ زمینوں کے غصب کمیشن حوالے کیا۔ کمیشن نے کم و بیش 8 مہینے اس معاملے پر کام کیا۔ زمینوں کے دستاویزات چیک کیے۔ سرکاری و غیر سرکاری اراضی کو الگ کیا۔ پھر غصب شدہ اراضی واگزار کرا کر انھیں زمین مالکان کے حوالے کیا۔ جب سب کچھ روز روشن کی طرح واضح ہوا۔ زمین مالکان کو اپنی زمین اور سرکاری زمین کو سرکاری تحویل میں دے کر منصوبے پر کام کا آغاز کیا۔ تب احتجاج ہوا نہ مزاحمت۔ اور نہ منصوبے کے تحت آنے والی اراضی کےلیے حکومت کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا اور نہایت کامیابی کے ساتھ اس بڑے اقتصادی پروجیکٹ پر کام کا آغاز ہوا۔