نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
نیٹو ( نارتھ اٹلانٹک ٹریٹری آرگنائزیشن) کے جنرل سیکریٹری جینز سٹولٹنبرگ نے 21/ جون 2018ء کو لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “افغانستان میں امن و امان صرف اور صرف بیرونی افواج کی موجودگی میں قائم ہوسکتا ہے“۔ ایسی حالت میں کہ اب افغان عوام اس بات پر متفق ہے کہ […]
نیٹو ( نارتھ اٹلانٹک ٹریٹری آرگنائزیشن) کے جنرل سیکریٹری جینز سٹولٹنبرگ نے 21/ جون 2018ء کو لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “افغانستان میں امن و امان صرف اور صرف بیرونی افواج کی موجودگی میں قائم ہوسکتا ہے“۔
ایسی حالت میں کہ اب افغان عوام اس بات پر متفق ہے کہ جنگ کا اصل سبب بیرونی غاصب فوجیں ہیں اور تمام پہلوؤں کا مطالبہ ہے کہ بیرونی غاصب فوجیں ہمارے ملک سے نکل جائیں۔ نیٹو تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ” صلح بیرونی افواج کی انخلاء کے طریقے سے نہیں بلکہ بیرونی افواج کی موجودگی سے آسکتی ہے۔ طالبان کو میدان جنگ میں زدوکوب کیا جانا چاہیے، تاکہ طالبان سمجھ جائیں کہ کامیابی تک نہیں پہنچ سکتے ہیں، بیرونی افواج اسی مقصد کے لیے افغانستان میں موجود ہیں۔
نیٹو تنظیم کے سربراہ جینز سٹولٹنبرگ کے ان نامناسب اور من گھڑت اظہارات کے بارے میں چند باتیں قابل ذکر ہیں۔
جنگ کے بنیادی سبب کو ختم کرنے کے بجائے صلح کے مجمل مطالبے کی جگہ براہ راست استعمار سے آزادی اور استقلال کی حصول کی صدا کو لبیک کہہ دیں ، جس طرح مجاہدین غاصب افواج پر فوجی دباؤ بڑھا رہا ہے، تو عوامی دباؤ بھی استعمار پر ڈالاجائے۔ استعمار کی موجودگی صریح الفاظ میں جارحیت سمجھا جائے، تاکہ استعمار فرار کے لیے مجبور اور جنگ کے اسباب ناکارہ ہوجائے۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔