‎جنگی جرائم ستمبر2015

‎ ‎سید سعد ‏    امریکا نے افغانستان میں قندوز پر فضائی حملہ کر کے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ اب بھی اس خطے میں جنگی جرائم کی سیاہ دنیا آباد رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ وہ افغان ‏حکومت کے نام پر ایک گروہ کو اِن سیاہ کاریوں کے لیے مالی و […]

‎ ‎سید سعد

‏    امریکا نے افغانستان میں قندوز پر فضائی حملہ کر کے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ اب بھی اس خطے میں جنگی جرائم کی سیاہ دنیا آباد رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ وہ افغان ‏حکومت کے نام پر ایک گروہ کو اِن سیاہ کاریوں کے لیے مالی و اخلاقی امداد فراہم کرنے میں بھی مصروف ہے۔ اسی تناظر میں یکم ستمبر 2015ء کوصوبہ میدان وردگ ضلع سید آباد ‏کے علاقے ”اتڑیو” میں حکومتی فورسزکی جانب سے داغے گئے راکٹ ایک عام شہری ”گل جان” کے گھر پر جا گرے۔ جس کے نتیجے میں گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور اس کی دو ‏بچیاں شہید اور دو افراد زخمی ہوگئے۔ اسی دن صوبہ فراہ ضلع گلستان کے علاقے بغال میں حکومتی فورسزکی فائرنگ سے ایک معصوم بچہ شہید ہوگیا۔

‏    2 ستمبر کو صوبہ ہلمند ضلع سنگین کے علاقے توغی میں حکومتی فورسز کی جانب سے داغے گئے راکٹ حاجی شاہ ولی جامع مسجد پر جا گرے، جس کے نتیجے میں مسجد کا ایک حصہ منہدم ‏ہوا اور پانچ نمازی زخمی ہو گئے۔اسی دن صوبہ کاپیسا ضلع تگاب کے علاقے بدر اور شاہ خیل میں حکومتی فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون اور تین بچے زخمی ہوگئے۔

‏    اگلے دن 3 ستمبر کو صوبہ روزگان ضلع دہراود کے علاقے زرتالی میں پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کر کے تین افراد کو شہید اور دو کو زخمی کر دیا۔

‏ 5 ستمبر کو صوبہ غزنی ضلع شلگر کے مضافات میں اربکی ملیشیا نے ایک امام مسجد کو بلاوجہ شہید کر دیا۔

6 ستمبر کو میڈیا نے رپورٹ شایع کی کہ صوبہ لوگرضلع محمد آغاکے علاقے زرغون شہر میں فورسز کے آپریشن میں سات خواتین، پانچ بچے شہید اور 15 شہری زخمی ہوئے۔اسی ‏دن صوبہ ہلمند کے ضلع موسی قلعہ میں حکومتی فورسز نے تین عام شہریوں (محمد خان ولد حاجی اسماعیل اور صمد جان اور حاجی اختر) کو شہید کر دیا۔

‏    7 ستمبر کو قابض افواج نے رات کی تاریکی میں قندھارکے ضلع خاکریز کے ‘ساگی’ کے مقام پر چھاپہ مارا۔ مقامی لوگوں کی 8 موٹر سائیکلوں کو جلا دیا گیا، جب کہ دس افراد کو ‏حراست میں لیا گیا۔

‏    10 ستمبر کو صوبہ پکتیا ضلع پٹان کے علاقے نواں کلی میں مقامی آبادی پر فورسز کی جانب سے داغے گئے گولے جا گرے، جس کے نتیجے میں ایک شخص شہید اور تین زخمی ‏ہوئے۔

‏    15 ستمبر کو صوبہ پکتیا ضلع زرمت کے علاقے ‘گوڈلو’ میں حکومتی فورسز کی گولہ باری سے ایک خاتون شہید اور ایک زخمی ہو گئی۔اسی دن صوبہ بادغیس ضلع سنگ آتش کے ‏علاقے’ آب کمری’ میں حکومتی فورسز کے فضائی حملے میں ایک خاتون شہید اور تین زخمی ہو گئیں۔

‏    اگلے دن 16 ستمبر کو صوبہ پکتیا ضلع زرمت کے علاقے ‘گل داد خیل’ میں حکومتی فورسز کی فائرنگ سے دو عام شہری شہید ہو گئے۔

‏    17 ستمبر کو قندھار ضلع میوند کے علاقے ‘ریگن’ میں حکومتی فورسز نے آپریشن کے دوران دکانوں، دو ٹریکٹرز اور ایک موٹر کار کو جلا دیا اور مقامی لوگوں کے گھروں سے تلاشی ‏کے دوران قیمتی اشیاء اور نقد رقم لوٹ لی۔

‏    18 ستمبر کو صوبہ ننگرہار ضلع ‘سرخ رود’ کے علاقے ‘شمپشور’ میں حکومتی فورسز نے فائرنگ کر کے دو بے گناہ شہریوں کو زخمی کر دیا۔

‏    19 ستمبر کو صوبہ غزنی ضلع دایک کے علاقے قلعہ عالم میں فورسز نے راکٹ داغا، جو ایک مقامی شہری حاجی رحیم اللہ کے گھر پر جا گرا، جس کے نتیجے میں دو بچے شہید اور چار زخمی ‏ہوگئے۔

‏    20 ستمبر کو صوبہ پکتیا ضلع پٹان کے مضافات میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص شہید ہو گیا۔

‏    23 ستمبر کو صوبہ فراہ کے ضلع فراہ رود کے بازار میں فورسز نے چھاپہ مار کر 80 افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں بوڑھے اور مساجد کے پیش امام بھی شامل ہیں۔

‏    23 ستمبر کو صوبہ کنڑ ضلع دانگام کے علاقے ‘مانوگی’ میں فورسزکی فائرنگ سے دو بچے زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ مقامی لوگوں کو مالی نقصان بھی پہنچا۔

‏    اقتباسات:بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک خبررساں ایجنسی، پژواک، خبریال، لراوبر، نن ڈاٹ ایشیا اور بینواویب سائٹس