15/ فروری کا استعمار کے لیے اہم پیغام !!…

سب کو معلوم ہے کہ سابق سوویت یونین کی سرخ ریچھ لشکر نے 27/ دسمبر 1979ء کو وطن عزیز افغانستان پر حملہ کرکے افغان عوام کے خلاف ظالمانہ جنگ کا آغاز کیا ، افغانوں کو سالوں تک جارحیت میں رکھا اور امریکی استعمار کے مانند  ایسے مظالم اور سفاکانہ اعمال سرانجام دیے، جن کے تاریخ […]

سب کو معلوم ہے کہ سابق سوویت یونین کی سرخ ریچھ لشکر نے 27/ دسمبر 1979ء کو وطن عزیز افغانستان پر حملہ کرکے افغان عوام کے خلاف ظالمانہ جنگ کا آغاز کیا ، افغانوں کو سالوں تک جارحیت میں رکھا اور امریکی استعمار کے مانند  ایسے مظالم اور سفاکانہ اعمال سرانجام دیے، جن کے تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

غاصب سرخ ریچھ نے  9 سال اور 51 دن تک جارحیت اور شدید جنگوں کے بعد کافی مصائب اور مشکلات برداشت کرتے ہوئے افغان عوام کے مقدس جہاد کے سامنے شکست کھائی اور 15/فروری 1989ء کو کافی مالی اور جانی نقصانات اٹھاتے ہی افغانستان سے فرار کی راہ اپنالی۔اس عبرتناک شکست کے نتیجے میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھر گیا، اس کا عالمی اعتماد اور دبدبہ خاک میں مل گیا۔ سوویت یونین کا نام و نشان دنیا کے نقشے سے مٹ گیا۔

چودہ برس اور چند ماہ گزرے کے بعد سوویت یونین کی طرح اب امریکی استعمار  ناجائز جارحیت کی وجہ سے عظیم شکست سے روبرو ہے۔ جنہوں نے نکلنے کی راہ کھو دی ہے، وہ  نہیں سمجھتے کہ عالمی ساکھ کی دوبارہ بحالی کے  لیے کیا کریں؟ استعمار  حکمت عملی اور جنرلوں کی تبدیلی میں آوارہ طورپر  مصروف ہے، اب تک عقل اور منطق کے طریقے کو پایا اور نہ ہی افغانوں، اپنی عوام اور دنیا کے معقول  اور سنجیدہ مطالبات کو تسلیم کیا ہے۔

استعمار کے لیے15/فروری کا یہ پیغام ہے کہ جلداز جلد افغانستان سے اپنی افواج کو نکالیں۔ اس کے بعد اپنی عوام، اموال، اسلحہ، افکار اور  اوقات کو  افغانستان پر قبضہ جمانے کی خاطر ضائع نہ کریں، کیونکہ:

* افغان سرزمین متعدد غاصبوں کا  قبرستان ہے۔ یہاں عظیم عظیم سلطنتیں دفن  ہیں، یہاں بہت سارے  غاصبوں کی کھوپڑیاں خاک میں مل چکے ہیں۔

*  افغانی اپنے دین، عزت اور ملک کے لیے  وفادار  ہیں۔ جو افغانوں کے استقلال، مقدسات اور قومی اقدار  سے کھیلنا چاہتے ہیں، ان کا انجام برطانوی استعمار اور سوویت یونین کے مانند ہوگا۔

*  جو افغانوں کی مرضی کے بغیر کے ان کے ملک پر اپنے کٹھ پتلی مسلط اور ان کے ذریعے ملکی قبضے کو جاری رکھنا چاہتی ہے، وہ  ضرور رسوائی سے روبرو ہوگا۔

 *  استعمار کے پاس جتنا زر اور زور ہوگا، یا نہتے عوام پر فوج اور اسلحہ کے بل بوتے پر حکومت کرنیکی کوشش کریگی، مگر آخری مرحلے میں افغانستان سے شرمناک حالت میں نکل جائیگی۔

*  اگرچہ افغانستان غریب ممالک کے زمرے میں ہے، لیکن عالمی انسان خور اور   بدمعاش  ممالک کے لیے اسے مسخر اور کنٹرول کرنا  ناممکن ہے۔

استعمار کو چاہیے کہ فروری کے مذکورہ پیغام کا چھان بین کریں۔ساتھ ساتھ  افغان تاریخ کا غور سےگہرا  مطالعہ کریں۔ اپنے دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کی رائے کو سن لے، اس کے بعد عدالت اور عقل کی دائرے میں رہ کر  افغانستان سے اپنی وحشی افواج نکالنے کا فوری فیصلہ کریں۔ اپنے جنرلوں کی غلط اور غرضی مشوروں کو اعتبار نہ دیں، کیونکہ ان من گھڑت مشوروں نے چودہ برس تک کوئی مثبت نتیجہ نہیں دی، اس کے بعد کیا کریگی۔ واللہ الموفق