استعمار کو اپنے مقاصد کے بغیر کسی کی رغبت نہیں

 یہ بات واضح ہے کہ استعمار جب جارحیت کرتی ہے، اقوام کی خودمختاری کو سلب ، عوام کی قتل عام  اور گاؤں و بستیوں کو ملیامٹ کرتی ہے، اس کے پیچھے خصوصی مقاصد ہوتے ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول تک مختلف طور طریقے اور فریبوں کو بروئے کار لاتے ہیں،جن افراد کیساتھ مقاصد کے […]

 یہ بات واضح ہے کہ استعمار جب جارحیت کرتی ہے، اقوام کی خودمختاری کو سلب ، عوام کی قتل عام  اور گاؤں و بستیوں کو ملیامٹ کرتی ہے، اس کے پیچھے خصوصی مقاصد ہوتے ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول تک مختلف طور طریقے اور فریبوں کو بروئے کار لاتے ہیں،جن افراد کیساتھ مقاصد کے حصول کی خاطر امداد کرتے ہیں، انہی ہی سے منافع بٹورتے ہیں،  اپنے ملک کے عوام کو قتل یا عقوبت خانوں میں اجنبیوں کی خاطر ڈالےجاتے ہیں ، لیکن جب استعمار کے مقاصد حاصل ہوجاتے ہیں اور یا بعض افراد کے کردار کو مثبت نہ سمجھے، ان کی خدمات اور امداد کو مدنظر رکھنے ،ان کا شکریہ ادا اور انہیں نوازنے کے بجائے  برعکس انہیں بہت بےعزتی اور لاپرواہی سے صحفہ ہستی سے مٹاتے ہیں۔

اللہ تعالی درحقیقت  مذکورہ معاونین اور مزدوروں کو اپنی عوام اور ملک کیساتھ ظلم و ستم  کی سزا دے رہی ہے۔جارحیت اور قبضہ وہ  تپتی ہوئی آگ ہے، جو اپنے اور پرائے، دوست و دشمن کو نہیں پہچانتے، آخرکار وہی معاونین بھی اس آگ میں جل جاتے ہیں، اسی لیے وہ تمام افراد جو تاحال استعمار کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پورے غور وفکر سے کام لے، غلطیوں اور کوتاہیوں کے الزالے کے لیے  عملی طور پر اٹھ کھڑے ہوجائے، اپنی عوام کی آغوش اور جارحیت کے خلاف عوامی مقدس جہادی صف کا رخ کریں، تاکہ  ایک طرف مستقبل میں وہ  اور ان کے اہل وعیال  دنیوی و اخروی  اور تاریخی شرمندگی سے بچ سکے اور دوسری جانب آخرت کے المناک عذاب سے نجات پائے۔

ایک بار پھر امارت اسلامیہ ان تمام افراد کو بتاتی ہے ،جو تاحال جارحیت کے   و معاون مددگار اور  اور استعمار کی خدمت میں مصروف ہیں،  کہ جارحیت کبھی بھی عوام اور ملک کی فلاح میں نہیں ہے، استعمار کھبی بھی اپنے مقاصد سے دستبردار ہوتے ہیں اور نہ ہی تمہاری موجودگی اور عدم موجودگی اس کے لیے اہمیت رکھتی ہے، عقل اور تعقل کا تقاضا  یہ ہے کہ اپنی ملت کے ہاتھ میں ہاتھ ملا دے،  امارت اسلامیہ کی آغوش تمہارے لیے کھلی ہے، بلکہ تمہارے جان و مال کی حفاظت اور تحفظ اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔