افغان مہاجرین  کے ہراساں کا سلسلہ روکنا چاہیے

تقریبا چار دہائیوں سے افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں، اس عرصے میں پاکستانی عوام کیساتھ اسلامی  اخوت اور بھائی چارے  کی فضا میں  زندگی گزاری ہے۔ ایک دوسرے کی غم و خوشی کی تقریبات میں شریک ہوئے ہیں  اور ان کے درمیان سیکورٹی کا  کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ […]

تقریبا چار دہائیوں سے افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں، اس عرصے میں پاکستانی عوام کیساتھ اسلامی  اخوت اور بھائی چارے  کی فضا میں  زندگی گزاری ہے۔ ایک دوسرے کی غم و خوشی کی تقریبات میں شریک ہوئے ہیں  اور ان کے درمیان سیکورٹی کا  کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ  ہے کہ مقامی لوگوں کیساتھ مہاجرین کی مذہبی، لسانی اور ثقافتی مشترکہ روابط ہیں۔

وقت گزرنے کیساتھ میزبان ملک کی معیشت میں بھرپور حصہ لیا ہے ، خاص کر بنیادی ڈھانچوں میں مثلا سڑکوں اور ڈیموں کی تعمیر، زرعی املاک کی آبادی اور دیگر عمرانی کاموں میں کی مد میں افغان مہاجرین کا حصہ قابل توجہ ہے۔اسی طرح  درآمد و برآمد میں بھی افغانی خوب سرگرم ہیں۔یہ سبھی مثبت معاشی سرگرمیوں  کی ترقی سے تعاون کرتا ہے۔ مگر صدافسوس دشمن نہیں چاہتا کہ پاک افغان مسلم ممالک کی عوام کے درمیان بھائی چارے اور بہتر پڑوسی کے روابط اسی طرح قائم رہے۔ دشمن ہمیشہ کوشش کرتی ہے کہ موقع سے فائدہ اٹھاکر برادرم اقوام کے درمیان دراڑیں ڈال دیں۔ اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ امن و امان کا تحفظ ہر ملک کی سیکورٹی فورسز کا حق ہے، لیکن یہ تمام قانون کے دائرے میں ہونے چاہیے۔ نہتے افغان مہاجر سیکورٹی فورسز کے برے رویے یا مقطعی سیاسی رجحانات کی قربانی نہ  بن جائے۔ حالات اور حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، مگر قومیں قائم رہتی ہیں۔

قابل یاد آوری ہےکہ افغانوں نے اس وقت پاکستان کی جانب وسیع پیمانے پر ہجرت شروع کردی، جب  ماہ دسمبر 1979ء میں سابق سوویت یونین کی سرخ ریچھ نے افغانستان پر جارحیت کی، یہاں کٹھ پتلی حکومت قائم اور تمام علاقے میں سرخ انقلاب لانے کی صدائیں بلند کیں۔

اس وقت سب نے تسلیم کیا تھا کہ سرخ فوج ناقابل شکست ہے۔ تمام خطے کو تشویش تھی، مگر افغان مجاہد عوام  ملک کی آزادی اور اس خطر کی نابودی کے لیے کمربستہ ہوئے،جسے اس زمانے میں سرخ خطرہ تصور کیا جاتا۔

آخرکار پندرہ لاکھ شہداء کی قربانی سے سرخ خطرہ اس طرح محوہ ہوئی کہ خطے اور دنیا بھر میں پاؤں نہ جم کرسکی۔ یہ خطے اور دنیا پر افغان عوام کا تاریخی احسان ہے۔

سب کو معلوم ہے کہ افغانستان اب ایک مقبوضہ ملک ہے۔ یہاں آئے روز  بیرونی افواج اوران کی کٹھ پتلیوں کی جانب سے نہتے افغانوں کے گھروں پر رات کے چھاپے اور بمباریاں ہوتی رہتی ہیں۔ شہریوں کو مختلف بہانوں سے گرفتار کیے جاتے ہیں اور ان سے روزمرہ زندگی بسرکرنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔اسی وجہ سے ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان مہاجرین کیساتھ پولیس اہلکاروں کے برے سلوک کا سدباب کیا جائے اور آزادانہ رفت و آمد اور وہاں قیام کی سہولتیں  ان کے لیے مہیا کیے جائیں،تاکہ دونوں  اقوام کے درمیان اسلامی اخوت اور بھائی چارے  کے روابط مزید مستحکم ہوجائے۔