امارت اسلامیہ نے عملی طور پر امن کے متعلق سچائی ثابت کردی

  تقریبا سترہ سال سے استعمار مسلسل طور پر مجاہدین پرالزام لگارہا ہے کہ جنگ پسند ہے، امن و امان نہیں چاہتا۔ مگرجب چند روز قبل امارت اسلامیہ  نے ایک روشن اور حقائق  پر مبنی کھلے خط کےذریعے استعمار کو امن اور مذاکرات کی تجویز پیش کردی۔ بدقسمتی سے! استعمار نے جنگ پسند پالیسی کی […]

 

تقریبا سترہ سال سے استعمار مسلسل طور پر مجاہدین پرالزام لگارہا ہے کہ جنگ پسند ہے، امن و امان نہیں چاہتا۔

مگرجب چند روز قبل امارت اسلامیہ  نے ایک روشن اور حقائق  پر مبنی کھلے خط کےذریعے استعمار کو امن اور مذاکرات کی تجویز پیش کردی۔ بدقسمتی سے! استعمار نے جنگ پسند پالیسی کی رو سے ایک بار پھر جنگ اور خون بہانے پر اصرار کیا اور ذمہ داری سے فرار کی وجہ سے کسی معقول دلیل کے بغیر بےبنیاد پروپیگنڈوں کا رخ کرلیا، کہ امارت اسلامیہ امن نہیں چاہتی، حالانکہ امارت اسلامیہ نے ببانگ دہل دنیا کے سامنے مذاکرات اور امن کی صدا بلند کی۔

استعمار اور اس کے حامی اندازہ کررہا ہے کہ امارت اسلامیہ نے کمزوری کی وجہ سے امن اور مذاکرات کی صدا بلند کی۔ عجیب منطق ہے! اس سے قبل کہتے کہ امارت اسلامیہ صلح نہیں کرتی! مذاکرات نہیں کرتا! اور اب کہہ رہے ہیں کہ کمزور پڑچکے ہیں،  امریکی بمباری سے ڈرتے ہیں، اسی لیے صلح اور مذاکرات کی صدا بلند کی !

حقیقت یہ ہے کہ امارت اسلامیہ نے   ذمہ دارانہ اور معقول قدم اٹھانے سے اپنی عوام اور عالمی برادری کے  سامنے  عملی طور پر اپنی ذمہ داری اور حقیقی مؤقف ثابت کردیا اور سبھی کو دکھایا گیا کہ کون امن و امان کے طلب گار  اور کون مخالفت کررہا ہے۔

استعمار اور اس کے حواریوں کو سمجھنا چاہیے کہ افغان عوام تاریخ کے ادوار میں کسی ڈرتی ہے اور نہ ہی ظالم کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہیں، بلکہ ہر ظالم اور غاصب کو منہ توڑ شکست دی ہے۔

امارت اسلامیہ کو یقین ہے کہ غاصب اور ظالم گمان کررہاہے  کہ بمباری اور طاقت کےذریعے افغان عوام کے عزم کو توڑ کر انہیں غلامی کرنے پر مجبور کردیں، یقینا یہ خام فکری ہے، طاقت اور جنگ راہ حل نہیں ہے۔ گذشتہ سترہ سالوں نے سب کچھ کو ثابت کردیا، اگر استعمار افغان عوام کے قتل عام اور ملک کی تباہی کو جاری رکھتا ہو، تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سلطنتوں کے قبرستان میں اپنے ہی ہاتھ  اپنے لیے قبر کھودتی ہے۔