امارت اسلامیہ کا کسی کیساتھ فوجی تعلقات نہیں ہے

عالمی برادری اور اہل وطن کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے افغانستان میں امریکہ اور اس کے متحدین کی جارحیت کے خلاف مسلح جہاد کررہا ہے ۔ اس دوران ہر قسم  کی کامیابیاں اور  خوبیاں منظر عام لاکر  ناقابل فراموش قربانیاں دی  ۔ الحمدللہ اب انہی کامرانیوں اور قربانیوں […]

عالمی برادری اور اہل وطن کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے افغانستان میں امریکہ اور اس کے متحدین کی جارحیت کے خلاف مسلح جہاد کررہا ہے ۔ اس دوران ہر قسم  کی کامیابیاں اور  خوبیاں منظر عام لاکر  ناقابل فراموش قربانیاں دی  ۔ الحمدللہ اب انہی کامرانیوں اور قربانیوں کے نتیجے میں ملک کا نصف سے زیادہ رقبہ امارت اسلامیہ کے کنٹرول اور اثرورسوخ کے تحت ہے۔ یہ ایسے حالت میں ہے کہ دشمن بھی ہمارے خلاف کسی قسم کی کوشش سے دریغ نہیں کرتی، بلکہ فوجی جدوجہد کیساتھ ساتھ دیگر خفیہ و آشکار اینٹلی جنس سازشوں کو  بھی آگے بڑھا رہا ہے۔  عالمی برادری کو بےبنیاد معلومات   فراہم کروانے سے ہماری غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ عین حالت میں دہشت گردی کے جھوٹے نام کے تحت اپنے  منحوس اہداف کو جائز سمجھتے ہیں اور بناوٹی بیہودہ وجوہات سے افغانستان میں اپنی جارحیت کو جواز بخشتا ہے۔ اسی مقصد کے حصول کے لیے  ہزاروں پروپیگنڈہ پر مبنی میڈیا چینلز لانچ کیے ہیں،  جو شب و روز سمعی و بصری پروگراموں کے ذریعے امارت اسلامیہ کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کرتے رہتے ہیں۔

اس برعکس امارت اسلامیہ مجبور ہے کہ اپنی حقیقی پالیسی  اور مقاصد کو اپنی ہی زبان سے عالمی برادری اور خطے کے ممالک کو  واضح کردیں۔  یہ اس لیے بھی ضروری ہےکہ عالمی برادری سمجھ لے کہ افغانستان میں زمینی حقائق کیسے ہیں،  ہم افغانستان میں کیا چاہتے ہیں اور کیوں چاہتے ہیں ؟ آخر میں یہ سب کے مفاد میں ہے کہ درست معلومات کی روشنی میں افغانستان کے متعلق اپنی درست پالیسی مرتب کریں، اسی وجہ سے روس سمیت ہر ملک کیساتھ امارت اسلامیہ کے سیاسی تعلقات صرف اپنی پالیسی کی وضاحت کی خاطر ہے، جو ہمارا جائز حق ہے۔ یہ کبھی بھی فوجی تعلقات کی معنی نہیں ہے۔ روس اور نہ ہی کسی اور ملک ہمارے ساتھ فوجی امداد کررہا ہے۔ ہمارے لیے کابل مزدور اور غاصب فوجوں سے غنیمت کی جانے والی اسلحہ کافی ہے،جن سے سالوں تک استعمار اور اس کے ملکی ایجنٹوں کے خلاف جہاد کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ یہ کہ اس بارے میں استعمار اور اس کے ایجنٹ جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، اسے صرف ایک بہانہ بناکر اپنی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جان بوجھ کر کوشش کررہی ہےکہ منصوعی طور پر ملک میں دیگرممالک کے مداخلے کی  گرافت کی سطح کو بلند ظاہر کریں اور اپنی اقتدار کی بقا اور مادی مفادات کے لیے ملک کو قصدی طور پر دیگر ممالک کے  تقابلی میدان بنادیں۔ ہمارے خیال میں یہ کابل  انتظامیہ کے خستہ کن حکام اور ان کے بیرونی غاصب آقاؤں کا ایک افغان دشمن اور ناجائز مؤقف ہے۔