امارت اسلامیہ کی واضح سیاسی پالیسی

سنیچر کےروز 27/ رمضان المبارک 1437ھ بمطابق 02/جولائی 2016ء امارت اسلامیہ افغانستان کے نئے زعیم شیخ الحدیث ھبۃ اللہ اخوندزادہ (حفظہ اللہ تعالی و رعاہ) کی ایڈریس سے عیدسعیدالفطر کا پیغام نشر ہوا۔جس کا  عالمی میڈیا میں خوب پذیرائی ہوئی،اس کا  مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گيا، دانشوروں نے اس پر تبصرے کیے۔افغان مسئلہ کی […]

سنیچر کےروز 27/ رمضان المبارک 1437ھ بمطابق 02/جولائی 2016ء امارت اسلامیہ افغانستان کے نئے زعیم شیخ الحدیث ھبۃ اللہ اخوندزادہ (حفظہ اللہ تعالی و رعاہ) کی ایڈریس سے عیدسعیدالفطر کا پیغام نشر ہوا۔جس کا  عالمی میڈیا میں خوب پذیرائی ہوئی،اس کا  مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گيا، دانشوروں نے اس پر تبصرے کیے۔افغان مسئلہ کی جانب عوام اور دنیا کی توجہ مبذول کروائی۔ ان کی سیاسی بصیرت، انسانی  عاطفہ، اسلامی عزم اور افغان عوام  کے متعلق گہرے سوچ اور احترام کی واضح تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کردی۔

پیغام جو اسلامی جذبے، اخلاقی معیار اور سفارتی زبان میں تحریر ہو اہے، اس میں وطن عزیز کے مسائل کے حل کے لیے چند تجاویز  بھی شامل ہیں۔ امارت اسلامیہ کی داخلی اور خارجی پالیسی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جہادی صف  کا استحکام، مجاہدین کا وحدت، اسلامی شریعت کے نفاذ کا عزم، عوام کے ہرشخص کی قدردانی، اہداف کو توجہ، عوام مفادات کا تحفظ اور نیک بختی، ملک کی آزادی اور جارحیت کا خاتمہ، مخالفین کے لیے معافی، عوام کے تمام اقوام اور برادریوں کا اتحاد و اتفاق کا مطالبہ….. اور بہت سارے اہم نکات کی جانب اشارہ کیا جاچکا ہے۔

پیغام میں امارت اسلامیہ کی سیاسی پالیسی کی تشریح کی گئی ہے اور مسلح جہادی جدوجہد کیساتھ ساتھ سیاسی حرکت کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔اس مؤمن قائد  کا یقین ہے کہ آزادی کےاعادے اور جارحیت کے خاتمہ کی وجہ سے ہم پر جہاد فرض ہے۔ لیکن اس کے ساتھ سیاسی آمدورفت کا دروازہ بھی کھلا ہے، اس بارے میں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وطن عزیز کے مسئلہ کے حل کی خاطر اپنی کوششوں کو جاری رکھیں۔ دوسری جانب ریاستہائے متحدہ امریکہ سے بھی معقول سیاسی پالیسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکہ سے یوں کہا گیا ہے کہ “” افغان عوام  تم سے خوفزدہ نہیں ہے…. مزید بے فائدے طاقت آزمائی کے بجائے حقائق کو تسلیم  اور اپنے قبضے کو ختم کردو۔تمہارے خلاف ہمارا اور ہمارے سلف کا جدوجہد شعوری طور پر اسلامی بنیادوں پر استوار اور  آزادی طلب جذبے سے آگے بڑھ رہا ہے۔یہاں تمہارا مقابلہ ایک گروہ یا جماعت سے نہیں ، بلکہ ایک ملت کیساتھ ہے،جسے کبھی بھی جیت نہیں سکوگے۔(ان شاءاللہ) تو بہتر ہے کہ تم طاقت کے بجائے حل کی  ایک مناسب پالیسی پیش کریں””۔

پیغام اندرونی حالات کو دیکھتے ہوئے استعمار کے حامیوں کو دعوت دیتی ہے کہ اسلامی صف میں شامل ہوکر دشمن کے حمایت سے دستبردار  ہوجاؤ۔ دوسری جانب عوام کو تسلی دیتی ہے کہ امارت اسلامیہ کی داخلی سیاست عدالت، مساوات، تقوی، امانتداری اور اہلیت اسلامی اصول پر مبنی ہوگی”” افغانوں کے تمام اقوام اور برداریوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، بلکہ  اسلامی نظام کی ارتقاء، آزادی اور طاقت افغانوں کے اتحاد و اتفاق سے وابستہ ہے۔ اسلام ہمیں اخوت، امانتداری اور  اہل افراد کو ذمہ داری سونپنے کا حکم دیتا ہے.””

امارت اسلامیہ کے نئے زعیم نے اپنے پیغام میں یقین کا اظہار کیا کہ اپنے سابقہ قائدین کی طرح جارحیت کے خاتمہ، اسلامی شریعت کے نفاذ اور وطن عزیز میں صحیح اسلامی نظام کے قیام کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے اور  امارت اسلامیہ کے عظیم قائد اور مؤسس عالی قدر امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد  اور شہید امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور رحمہمااللہ تعالی کے مایہ ناز قدم پر قدم رکھ ان کی پالیسی کی پیروی کریگا۔ واللہ الموفق