امارت اسلامیہ کے قائد  کے بصیرت، عاقلانہ اور دوٹوک عیدپیغام کے چند اہم نکات

امارت اسلامیہ کے زعیم جناب شیخ الحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ نے رواں سال عیدالفطر کے پیغام میں چند اہم موضوعات کا تذکرہ کیا، اس سلسلے میں ہموطنوں اور عالمی برادری کے لیے امارت اسلامیہ کی داخلی اور خارجی پالیسیوں پر مزید روشنی ڈالی ہے ۔ یہاں چند اہم نکات کو بیان کرتے […]

امارت اسلامیہ کے زعیم جناب شیخ الحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ نے رواں سال عیدالفطر کے پیغام میں چند اہم موضوعات کا تذکرہ کیا، اس سلسلے میں ہموطنوں اور عالمی برادری کے لیے امارت اسلامیہ کی داخلی اور خارجی پالیسیوں پر مزید روشنی ڈالی ہے ۔ یہاں چند اہم نکات کو بیان کرتے ہیں :

اول : امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو :

غاصبوں کے خلاف جہاد ایک الہی فریضہ ہے، جو کسی کے ذاتی مفادات سے وابستہ ہے اور نہ ہی اس میں کسی کی ذاتی رائے سے تبدیلی آتی ہے۔ شرعی احکام اور اسلامی تاریخ میں جہاد کوئی ایسا نامعلوم باب نہیں ہے، جسے ہر شخص ذاتی اجتہاد سے کرنے اور اسے منع کرنے کا حکم صادر کر سکے۔

جہاد کی راہ میں اپنے حوصلے بلند رکھا کریں۔ اللہ تعالی کی نصرت، آپ کی مضبوط تدبیریں، عزم اور قربانی نے استعمار اور اس کی کٹھ پتلیوں کو گھبراہٹ سے دوچار کر رکھا ہے۔ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔

آپ کو اس پر خوشی ہوتے ہوئے شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے اس کٹھن دور میں اپنے دین اور عوام کی حفاظت کے لیے آپ کا انتخاب کیا ہے۔ اپنے دین اور مسلمانوں کے دفاع کی راہ میں جہاد وہ افضل عمل ہے، جسے رسول اللہ ﷺ  نے “ذروة سنام الإسلام ” فرمایا ہے۔ یعنی اسلام کی سب سے بلند چوٹی!

دوئم  : شہری نقصانات کے سدباب اور عوام سے نیک سلوک کے متعلق :

جہادی کارروائیوں کے منصوبے اور عمل کے دوران شہری نقصانات کے معاملے کو سختی سے مدنظر رکھیں۔  جن حملوں میں شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچتا ہو، ہمیں کسی طور پر منظور نہیں ہیں۔ ان سے گریز کیا جائے۔ کیوں کہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچانا شرعی اصول اور امارت اسلامیہ کی پالیسی کے خلاف عمل ہے۔

اللہ تعالی کے بندوں سے سلوک میں نرم برتاؤ کیا کریں۔ دشمن کا ظالمانہ سلوک آپ کو مؤمن عوام اور قیدیوں کے ساتھ غیرشرعی انتقام پر ہرگز مجبور نہ کرے، بلکہ دشمن کے قیدیوں سے نبوی اخلاق کے بنیاد پر حسن سلوک  کیا کریں۔

سوئم  : عوام کی فلاح و بہود کے متعلق :

ہم پرعزم طور پر اپنے عوام کی معاشی، تعلیمی اور ہمہ پہلو تعمیراتی ترقی کے پابند ہیں۔ امارت اسلامیہ تعمیرنو کے منصوبوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ اپنے مقررہ اصولوں کی روشنی میں اس مد میں ہر قسم کی سرگرمیوں کی حمایت اور ان کے تحفظ کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ مجاہدین اپنے اپنے علاقوں میں دینی و عصری علوم اور عوامی مطالبات کے مطابق تعمیرنو اور دیگر امور میں راہ ہموار کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔

چہارم  : غاصبوں کو  :

افغان سرزمین میں ڈیڑھ عشرے تک اپنی موجودگی سے آپ نے عبرت حاصل کی ہوگی۔ لہذا یہ بات اچھی ہے کہ جارحیت کو مزید طول دینے کی غلطی کو ختم کر دیں۔ جب بھی افغانستان سے آپ کا ناجائز قبضہ ختم ہو جائے گا، تب امارت اسلامیہ کی طرف سے امریکا سمیت تمام پڑوسیوں اور عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات اور معاملات اصول کے دائرے میں نبھانا امارت اسلامیہ کی جامع پالیسی ہے۔ یہاں امارت اسلامیہ کی پالیسی کی یادآوری ضروری سمجھتا ہوں۔ امارت اسلامیہ کسی کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی چاہتی ہے اور نہ ہی کسی کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت دیتی ہے۔ اسی طرح کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی کہ افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کر سکے۔

پنجم : سیاسی حل کے متعلق :

امریکا کو چاہیے حقائق کا ادراک کر کے جہادی مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے بجائے افغان مجاہد عوام کے قانونی مطالبات کو تسلیم کرے اور سفارت کاری کے ذریعے اپنے مسئلے کو حل کیا جائے۔ صلح کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ جارحیت ہے۔ جارحیت کے ختم ہونے سے پرامن طریقے سے افغان مسئلے کا حل امارت اسلامیہ کی پالیسی کا اہم جزو ہ’ اسی وجہ سے سیاسی دفتر کو پرامن حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

درج بالا مشاہدہ کررہے ہیں کہ حسب معمول امسال بھی امارت اسلامیہ کے زعیم کے پیغام نے تمام پہلوؤں کو ظاہر کیا ہے، کہ امارت اسلامیہ افغانستان ایک ذمہ دار اور عظیم فوجی و سیاسی قوت ہے۔ اس کا جائز اسلامی اور قومی ایجنڈا ہے۔

ہرغاصب اور اس کے حامیوں کا ایسی عوامی اور اسلامی قوت سےفوجی مقابلہ بےنتیجہ اور ناکام ہے، جیسا کہ گزشتہ ڈیڑھ عشرے نے ثابت کردیا۔ معقول یہ ہے کہ استعمار افغانستان کی مزید تباہی و بربادی کے بجائے اپنی افواج کے انخلاء اور افغان مسئلہ کے حقیقی حل کی جانب توجہ دیں۔