امریکی قبضہ کوطول دینے کی وجوہات

ہزاروں فوجیوں کی قربانی دینے اورکھربوں ڈالرکے ناقابل تلافی نقصان سہنے کامطلب ہرگزیہ نہیں کہ مستقبل قریب میں امریکہ افغانستان چھوڑکرمکمل انخلاکاارادہ رکھتاہے، اس کے سیاسی عزائم اورمنفی پروپیگنڈے کودیکھ کریہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ وہ افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کے لئے قطعی طورپرتیارنہیں،امریکیوں کوصرف اپنے مفادات عزیزہیں۔ امریکہ چاہتاہے کہ وہ ایسے حالات پیداکرے […]

ہزاروں فوجیوں کی قربانی دینے اورکھربوں ڈالرکے ناقابل تلافی نقصان سہنے کامطلب ہرگزیہ نہیں کہ مستقبل قریب میں امریکہ افغانستان چھوڑکرمکمل انخلاکاارادہ رکھتاہے،

اس کے سیاسی عزائم اورمنفی پروپیگنڈے کودیکھ کریہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ وہ افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کے لئے قطعی طورپرتیارنہیں،امریکیوں کوصرف اپنے مفادات عزیزہیں۔ امریکہ چاہتاہے کہ وہ ایسے حالات پیداکرے جو اس کویہاں رہنے اوراس کے قبضہ کوطول دینے کے لئے جوازفراہم کریں۔

حال ہی میں اوبامانے ہندوستان کادورہ کیا،اس دوران امریکی پالسی سازوں نے یہ اعتراف کیاکہ “امریکہ افغانستان میں پہلی جنگ میں کامیاب رہالیکن دوسری جنگ میں بلاشبہ امریکہ شکست سے دوچارہوا،اگرہم تیسری جنگ میں شامل ہوں گے تو ضروری ہے کہ ہم سابقہ غلطیاں نہ دہرائیں،یہ بھی ممکن ہے کہ امریکہ حالات کی نزاکت کاادراک کرتے ہوئے افغانستان سے اپنی افواج کے مکمل انخلاء کے فیصلے پرنظرثانی کرے”ان کے ان خیالات سے ثابت ہوتاہے کہ مستقبل قریب میں وہ افغانستان سے مکمل انخلاء کاارادہ نہیں رکھتے اوریہ بھی واضح ہوتاہے کہ افغانستان اورخطے سے متعلق امریکیوں کے عزائم خطرناک اورباعث تشویش ہیں ۔

ایک جانب امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء اورجنگ میں حصہ نہ لینے کے فیصلہ کااعلان کررہاہے لیکن عملی طورپروہ نہتے افغان عوام پروحشیانہ بمباری اورڈرون حملے بھی کررہاہے،آئے روزمتعددشہریوں خواتین اوربچوں کوشہیدکیاجارہاہے اورجنگ کومزیدتیزکرنے کے لئے مختلف فوجی وسیاسی حربے استعمال کررہے ہیں،اورافغانستان میں فوجی وسیاسی شراکت داری کے لئے نئے علاقائی شرکاء ڈھونڈرہے ہیں۔

مبصرین کاخیال ہے کہ افغانستان کے سٹرٹیجک حیثیت کودیکھتے ہوئے امریکہ آسانی سے اس خطے کوچھوڑنے کے لئے تیارنہیں ہوگااس لئے دیگرعوامل ڈھونڈنے کے علاوہ برائے نام اسباب اوربہانے پیداکرنے کے لئے اپنے مفادات کوتحفظ فراہم کرنے کی غرض سے وہ یہاں طویل مدت تک قیام کرنے کاخواہاں ہے،اس کے لئے وہ نئے خطرات درپیش ہونے کے اسباب کے بہانے خطے کے ممالک پراپنادباوبرقراررکھے گالیکن وہ منصوبہ بندی سے قبل ردعمل ظاہرہونے سے گریزکررہاہے اورمخالفت کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے رہاہے،اس کے علاوہ میڈیاکے ذریعے بھی عوام میں خوف وہراس پیداکرنے کے مہم چلارہاہے۔

اس مہم کے تحت ایک پروپیگنڈہ کیاجارہاہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے کچھ لوگ اوررہنماایک نئی تنظیم میں شامل ہوچکے ہیں جوافغانستان اورخطے کے لئے سنگین خطرہ ہے، امارت اسلامیہ کے مقابلے میں ایک متوازی گروپ کے نام کے استعمال کامقصدسیاسی اورجہادی کردارکومشکوک بناناہے کہ افغانستان میں مجاہدین متحدنہیں ہیں،اگرامارت اسلامیہ خطے کے لئے خطرہ نہیں ہے لیکن اس کے علاوہ کچھ ایسی تنظیمیں موجودہیں جونہ صرف افغانستان کے لئے بلکہ پوری دنیاکے لئے خطرہ ہیں۔لیکن اب ہرکسی کومعلوم ہے کہ دنیامیں بدامنی کے ذمہ دارکون ہے اورکس کی وجہ سے دنیابدامنی کی آگ میں جل رہی ہے؟

نام نہاددہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرگزشتہ تیرہ برس سے مظلوم افغان عوام پرصلیبی جنگجومسلط ہیں،حالانکہ دہشت گردی خودان کی پیداوارہے اورجنگ بھی ان کی ضرورت ہے،امریکہ اورنیٹوکی وجہ سے دنیابدامنی کاشکارہے،انسداددہشت گردی کےنام پردہشت گردی کوفروغ دیاجارہاہے،افغانستان پرامریکی یلغارکی وجہ سے نہ صرف افغان عوام دہشت گردی کاشکارہیں بلکہ خطے کے ہمسایہ ممالک میں بھی بدامنی عروج پرہے،جب تک امریکی اورنیٹوافواج افغانستان میں موجودرہیں گی تب تک قیام امن کاخواب ادھورارہے گا۔

رہی یہ بات کہ افغان عوام امریکہ کے خلاف برسرپیکارہیں اس لئے امریکی افواج بھی یہاں موجودرہیں گی،ظاہرہے کہ امریکہ نے افغانستان پرقبضہ کررکھاہے،ملک پریلغارکی ہے،افغان عوام کے وسائل پرقابض ہیں،بدامنی کی ذمہ داربھی خودامریکہ ہے،اگرآج ایک نوجوان اپنے جسم پربم باندھ کرامریکیوں پرحملہ کرتاہے،کس چیزنے اس کواس پرمجبورکیاہے؟وہ کیوں اس طرح کررہاہے؟کیونکہ افغان عوام اپنے ملک میں بدترحالات اورمشکلات سے دوچارہیں،انصاف کے بجائے ان پرظلم ہورہاہے اوروہ آزادی کی نعمت سے محروم ہیں۔

امریکہ اس بہانہ سے افغانستان پراپنے ناجائزقبضہ کوطول دے رہاہے بلکہ دیگرجنگی عناصرکی تلاش میں مصروف ہے،وہ چاہتاہے کہ ان کے نام پرمزیدخون خرابہ پیداکرے اوردہشت کوپھیلادے،ان عناصرمیں ہندوستان سرفہرست ہے جس کو امریکہ نے افغانستان میں اہم کردارسونپنے کاوعدہ کیاہے۔

بلاشبہ ایسے خطرناک عزائم افغانستان کوایک نئی مشکل سے دوچارکرنے کی سازش کے پیش خیمہ ہوں گے، امریکہ اورنیٹوکے انخلاء کے بعدآزادی کی تمناکودھچکہ لگے گا۔لیکن امریکہ کومعلوم ہوناچاہیے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے جتنے بھی جعلی اسباب اورمسائل پیداکرے مجاہدعوام کوورغلایانہیں جاسکتا،امریکہ کے خلاف برسرپیکارمجاہدین کوافغان عوام کی وسیع حمایت حاصل ہے،امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے ساتھ افغان عوام کا علمی،سیاسی،جہادی اورثقافتی لحاظ سے گہراتعلق ہے،جنگ کوطول دینے سے دنیاکی کوئی طاقت امریکہ کوشکست سے بچانہیں سکتی،شکست امریکہ کامقدرہے،اللہ تعالی کی مدداورافغان عوام کی حمایت سے دوسری جنگ کی طرح تیسری جنگ میں بھی امارت اسلامیہ کے مجاہدین سرخروہوں گے اورامریکہ شکست سے دوچارہوکراپنے عزائم میں ناکام رہے گا۔انشاء اللہ