امن کا موقع، کابل انتظامیہ کی جنگی مشقیں اور دھمکیاں

آج کی بات حال ہی میں کابل انتظامیہ کے ایک اعلی سطحی وفد جس میں وزارت داخلہ ، انٹیلی جنس اور دفاعی محکموں کے سربراہان شامل تھے، نے کچھ صوبوں کا دورہ کیا۔ وفد کے ایک رکن اور قومی سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محیب نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے […]

آج کی بات

حال ہی میں کابل انتظامیہ کے ایک اعلی سطحی وفد جس میں وزارت داخلہ ، انٹیلی جنس اور دفاعی محکموں کے سربراہان شامل تھے، نے کچھ صوبوں کا دورہ کیا۔ وفد کے ایک رکن اور قومی سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محیب نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے تمام فوجی چھاونیوں کا دورہ کیا، گورنروں ، ڈائریکٹرز اور کمانڈروں کو بھرپور جنگ لڑنے کے لئے تیار کیا، اور آپریشن شروع کرنے سے طالبان کو شکست دیں گے۔
امن مذاکرات کے آغاز کے بعد کابل حکومت نے امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور نہتے شہریوں کے خلاف کاروائیاں اور حملے تیز کردیئے، متعدد شہریوں کو مختلف علاقوں میں شہید، زخمی اور گرفتار کیا ان کے مکانات ، دکانوں ، مدرسوں، ہسپتالوں اور دیگر عوامی افادیت کے حامل مقامات کو مسمار کر دیا، لیکن دشمن نے مظلوم عوام کو جانی اور مالی نقصان پہنچانے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کیا، یہاں تک کہ نہ صرف مجاہدین کے مفتوحہ علاقوں میں سے کسی ایک چھوٹے علاقے پر قبضہ نہیں کیا بلکہ کچھ صوبوں میں دشمن نے مجاہدین کے خوف سے جنگ کے بغیر فوجی اڈے اور چوکیاں چھوڑ کر فرار ہوا، اور عوام ان کے شر سے محفوظ ہوئے۔
نیز کابل انتظامیہ نے امن موقع اور بین الافغان مذاکرات کے دوران مجاہدین کے خلاف جنگ میں شدت لانے کے علاوہ امارت اسلامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ مہم بھی تیز کر دی ہے، تقریبا روزانہ حکومت کے اعلی حکام اور نائب صدور سے لیکر ترجمانوں تک سب امارت اسلامیہ پر الزامات لگارہے ہیں اور زیادہ تر معاملات میں دشمن کے الزامات اتنے متضاد ہوتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے ان میں اتفاق نہیں ہو سکتا۔
کابل انتظامیہ نے بین اافغان مذاکرات میں تاخیر اور رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے بہت کوششیں کیں اور اب بھی دوحہ میں جاری مذاکرات کو بے نتیجہ ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت اپنی مدت کو پورا کرنے کے لئے کسی جرم اور مظالم سے باز نہیں آتی، یہاں تک کہ امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لئے کابل میں منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے جس میں درجنوں شہری شہید ہوئے ہیں۔
ایوان صدر کی جنگی مشقیں اور دھمکیاں اس کی ناکامی اور شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے، ڈیڑھ لاکھ حملہ آوروں نے جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے لیس ہوکر بھی امارت اسلامیہ کی جدوجہد کو کمزور نہیں کیا، یہ موجودہ کٹھ پتلی حکومت اور جنگجو تو مجاہدین کا مقابلہ کرنے کی بالکل بھی قابل نہیں ہیں۔
امارت اسلامیہ کے مجاہدین دین اور وطن کی حفاظت کرنے کی جدوجہد سے نہیں تھکے ہیں، وہ اپنی اقدار، عوام اور سرزمین کا دفاع کرنا اپنا مسلمہ حق سمجھتے ہیں اور انہیں اس جدوجہد پر فخر ہے۔ ہم ایک بار پھر فریق مخالف سے کہتے ہیں کہ وہ امن کی خاطر جنگ ، ٹارگٹ کلنگ اور پروپیگنڈا ترک کریں، ذاتی اور تنظیمی مفادات کو ترک کریں، قومی مفادات کو ترجیح دیں اور امن کے اس سنہری موقع کو ضائع نہ کریں۔