جارحیت کا تسلسل، سب کا نقصان

آج کی بات امارت اسلامیہ اور امریکہ کے درمیان دوحہ معاہدے میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ مئی 2021 تک تمام حملہ آور فوجی، پرائیوٹ اہل کار اور غیر سفارتی عملہ ہمارے پیارے ملک سے چلے جائیں گے، اور امارت اسلامیہ کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی کہ وہ افغان سرزمین کو امریکہ […]

آج کی بات

امارت اسلامیہ اور امریکہ کے درمیان دوحہ معاہدے میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ مئی 2021 تک تمام حملہ آور فوجی، پرائیوٹ اہل کار اور غیر سفارتی عملہ ہمارے پیارے ملک سے چلے جائیں گے، اور امارت اسلامیہ کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی کہ وہ افغان سرزمین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کرے، اب کچھ امریکی حکام اور نیٹو کے کچھ ممبران امارت اسلامیہ پر یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لئے پرعزم نہیں ہے، اور کہتے ہیں کہ جب تک امارت اسلامیہ دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کرتی ہے، غیر ملکی (امریکہ اور نیٹو) افواج کی افغانستان سے واپسی نہیں ہوگی۔
ہو سکتا ہے کہ امریکہ – نیٹو کے اعتراض کرنے والے ان حکام نے امارت اسلامیہ اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کو سرے سے پڑھا نہیں ہوگا، یا پڑھا ہوگا لیکن وہ اس کو سمجھنے کے قابل نہ ہوں، یا جان بوجھ کر اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے اور الزامات لگا رہے ہیں، ان الزامات کی وجہ کچھ بھی ہو، افغانستان میں امریکہ، نیٹو اور کسی بھی بیرونی ملک کی فوج اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی، تاریخی مثالوں کو چھوڑ دیں، گزشتہ 19 سالوں کے دوران امریکہ اور اتحادیوں کی ڈیڑھ لاکھ افواج یہاں تعینات تھیں، انہوں نے کو نسی کامیابی حاصل کی؟
حملہ آوروں نے مجاہدین کے خلاف اپنی تمام تر طاقت، بربریت، پروپیگنڈا ، معاشرتی اور مذہبی دباؤ استعمال کیا، لیکن اس سے نہ صرف جارحیت کے خلاف افغان عوام کے جہاد کو نقصان نہیں پہنچا بلکہ روز بروز دین اور ملک کے تحفظ کے لئے میدان کار زار مضبوط ہوتا رہا اور حملہ آوروں اور کٹھ پتلی حکومت کے ظلم و بربریت سے ملک کا بیشتر حصہ پاک کر دیا۔
ہم اپنی مذہبی اقدار، ملک اور مفادات کا دفاع کرنے سے تھکے نہیں ہیں، جس طرح گزشتہ 19 برس کے دوران اپنے اعلی مقاصد اور مفادات کے لئے جدوجہد کی، بڑی قربانیاں دیں اور اپنے مقاصد کے حصول میں قربانیوں کا عالمی ریکارڈ قائم کیا، مستقبل میں بھی ایسی قربانیاں دینے کے لئے تیار ہیں، ہم اپنے اہداف کے لئے پرعزم ہیں اور اگر اس راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں تو اللہ تعالی کی مدد سے دور کردیں گے۔
امارت اسلامیہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے، اور اب تک اس معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے لہذا ہمارے پرامن مؤقف سے کوئی ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے، حقائق کو قبول کیا جانا چاہئے، ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، آگ پر مزید تیل چھڑکنے کی پالیسی اختیار نہیں کرنی چاہئے، اور جارحیت کو دوام بخشنے کے لئے بہانوں کی تلاش نہیں کرنی چاہئے، دوحہ معاہدے پر عمل درآمد امریکہ، نیٹو اور افغانستان سب کے مفاد میں ہے لہذا مخالف فریق کو ماضی کے ناکام تجربات کو دہرانا نہیں چاہئے، جو ہمیں واپس جنگ کی طرف دھکیلتے ہیں کیونکہ اس صورت میں امریکہ کسی ممکنہ جنگ اور انسانی تباہی کا ذمہ دار ہوگا، اور دوحہ معاہدے کے علاوہ اس تنازعے سے نکلنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔