جمہوریت میں عوام کے خون کی قیمت!

آج کی بات جمہوری ایوان صدر نے حملہ آوروں کے تعاون سے ایک بار پھر افغان عوام کو نشانہ بنانے اور ان کے گھروں کو تباہ کرنے کو اولین ترجیح دی ہے، دن رات جمہوریت کے علمبردار نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کی املاک کو لوٹ رہے ہیں، سانحہ خوست ان […]

آج کی بات
جمہوری ایوان صدر نے حملہ آوروں کے تعاون سے ایک بار پھر افغان عوام کو نشانہ بنانے اور ان کے گھروں کو تباہ کرنے کو اولین ترجیح دی ہے، دن رات جمہوریت کے علمبردار نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کی املاک کو لوٹ رہے ہیں، سانحہ خوست ان مظالم کی ایک مثال ہے، جس میں کابل انتظامیہ کی فورسز نے بے گناہ خواتین اور بچوں کو بے دردی سے شہید کیا، مظلوم لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا اور قیمتی چیزوں کو لوٹ لیا۔
حال ہی میں سفاک دشمن نے ملک کے مختلف حصوں میں شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، ان کے گھروں، مدرسوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
حملہ آوروں اور کابل حکومت کے حالیہ مظالم ناقابل برداشت ہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، ملکی سماجی حلقوں اور بیشتر میڈیا نے مذکورہ مظالم اور شہری ہلاکتوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ سے ذمہ داری کی باتیں سنی جاتی ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو جانتے نہیں یا وہ ان سرعام مظالم کو استعمار اور جارحیت کی لغت میں دوسرے معنی تلاش کرتے ہیں؟
پچھلے 20 سالوں سے یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ جمہوریت میں خواتین اور بچوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن افغانستان میں عملی طور نام نہاد جمہوریت میں خواتین اور بچوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام، گھروں کی تباہی، بدعنوانی، ظلم، بربریت اور جبر کے سوا کچھ نہیں ہے۔
افغان عوام مغربی جمہوریت سے بیزار ہیں، وہ ایک ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں ان کی حرمت ، وقار ، دولت اور جان محفوظ ہوں، ان اقدار کو اسلامی نظام کے بغیر کسی دوسرے نظام میں محفوظ نہیں رکھا جاسکتا، افغان عوام کے لئے مغرب سے واردہ شدہ نظام اور ماڈل قابل قبول نہیں ہیں، وہ کسی صورت بھی مغربی اقدار اور نظاموں کو قبول نہیں کریں گے، جس طرح انہوں نے گزشتہ 20 برسوں میں جارحیت اور کرپشن کے خلاف جہاد کیا ہے، وہ مستقبل میں بھی اپنے مقاصد کے حصول کے لئے جہاد جاری رکھیں گے۔
امارت اسلامیہ نے ہمیشہ اپنے مظلوم عوام کا دفاع کیا ہے اور آئندہ بھی اپنے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے، عوامی امنگوں کے مطابق اسلامی نظام کے نفاذ تک جہاد جاری رہے گا، استعماری قوتوں کے غلاموں اور عوام کے قاتلوں کو ضرور سزا دی جائے گی اور اپنے معصوم بچوں کا بدلہ لیا جائے گا۔
موجودہ مسلط شدہ جمہوری نظام میں عوام کا خون سستا ہے، جمہوریت کے ہر کمانڈر اور گن مین کا جب دل چاہئے نہتے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے، ان کی عزت کو پامال کرتا ہے، موجودہ جمہوریت ستر کی دہائی کی انارکی کا دوسرا چہرہ ہے کیوں کہ موجودہ جمہوریت میں بھی اس وقت کی طرح عوام کا خون سستا ہے، ان کے حقوق پامال ہورہے ہیں اور معاشرے کے انتہائی کرپٹ اور بدنام چہروں کو امریکہ نے طاقت کے بل بوتے پر قوم پر مسلط کیا ہے۔