خودمختاری افغان  مجاہد عوام کا  فطری حق ہے !

امریکی صدر اوباما نے 06/ جولائی 2016ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے سابقہ وعدہ کے برعکس اعلان کیا کہ افغانستان  میں اپنی مدت کے آخر تک 8400 فوجیوں کو تعینات رکھیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھاکہ 2015ء کے آخر تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کو 5500 تک کم […]

امریکی صدر اوباما نے 06/ جولائی 2016ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے سابقہ وعدہ کے برعکس اعلان کیا کہ افغانستان  میں اپنی مدت کے آخر تک 8400 فوجیوں کو تعینات رکھیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھاکہ 2015ء کے آخر تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کو 5500 تک کم کریگی اور ان فوجیوں کو بھی 2016ء کے آخرتک افغانستان نکالیں گے اور ان میں سے کم تعداد کابل میں امریکی سفارت کی حفاظت کے لیے تعینات کی جائیں گے۔ ان کے حالیہ  اعلان سے امریکی صدر کے طور پر اوباما کے اسی وعدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قابل یاد آوری ہےکہ اعلی سطح پر  فوجیوں کی انخلاء کا وعدہ کرنا اور پھر اس پر قائم نہ رہنا، بذات خود ان کے اعتبار کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اگر  ان کا خیال ہے کہ فوجی طاقت کے بل بوتے پر افغان عوام کی آزادی کی جذبہ کو خاموش کریگی، تو یہ سابقہ غلطیوں کا ایک اور تکرار ہے۔حریت پسند اور مؤمن اقوام سے ان کی آزادی اور اپنی مرضی کے نظام کا فطری حق چھینا کبھی بھی مسائل حل نہیں کرتے، بلکہ انہیں مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ عوام کے کندھوں پر لاگو کی جانے والی حکومتیں عوامی خواہشات کی نمائندگی نہیں کرسکتی، کیونکہ وہ (حکومتیں) اجنبی مصالح کی خدمت کرتی ہے اور عوام کے خلاف ڈٹے  ہوئے ہیں۔

اسی وجہ سےکٹھ پتلی انتظامیہ استعمار کی موجودگی میں اپنی بقا کو دیکھ رہی ہے ۔ قابل یاد آوری ہےکہ افغان مجاہد عوام نے  پہلے ہی سے اپنے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ وہ  آزادی کا حصول  اور ایک حقیقی اسلامی نظام کا قیام ہے۔ استعماری افواج  کا اضافہ اس عظیم جہادی جدوجہد کا سدباب نہیں کرسکتا۔ یہ عوامی اور جہادی لشکر صرف اس وقت منزل مقصود کو پہنچے گا،جب افغان مسلمان اور مجاہد اپنے جائز حقوق کو حاصل کریگا، تو وائٹ ہاؤس کے حکمرانوں کو چاہیے کہ مزید جنگ پسند جنرلوں اور دیگر  قدامت پسندوں کے مطالبات کو سننے سے گریز کریں۔ بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے افغان مسئلے کے حقیقی حل کو پیش کریں، جیساکہ امارت اسلامیہ کے زعیم امیرالمؤمنین جناب شیخ الحدیث ھبۃ اللہ اخندزادہ صاحب حفظہ اللہ نے عیدسعیدالفطر کے پیغام میں فرمایا کہ :

” مزید بے فائدے طاقت آزمائی کے بجائے حقائق کو تسلیم  اور اپنے قبضے کو ختم کردو۔تمہارے خلاف ہمارا اور ہمارے سلف کا جدوجہد شعوری طور پر اسلامی بنیادوں پر استوار اور  آزادی طلب جذبے سے آگے بڑھ رہا ہے۔یہاں تمہارا مقابلہ ایک گروہ یا جماعت سے نہیں ، بلکہ ایک ملت کیساتھ ہے،جسے کبھی بھی جیت نہیں سکوگے۔(ان شاءاللہ) تو بہتر ہے کہ تم طاقت کے بجائے حل کی  ایک مناسب پالیسی پیش کریں”۔