خوفناک قدرتی آفات سے ہم کیوں سبق نہیں  سیکھتے…؟!!

ہم اللہ تعالی کی زمین پر بستے ہیں۔ اللہ تعالی کی بےشمار نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ زمین، آسمان، بادل، ہوائیں، بارش، برف، دریا، سمندر، پہاڑ، صحرا، فصل و باغات وغیرہ ان تمام کو اللہ تعالی نے انسانی کی بہترین زندگی کے لیے مسخر کیے ہیں۔ زمین کے اختیار کو اسے سونپا ہے اور اس […]

ہم اللہ تعالی کی زمین پر بستے ہیں۔ اللہ تعالی کی بےشمار نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ زمین، آسمان، بادل، ہوائیں، بارش، برف، دریا، سمندر، پہاڑ، صحرا، فصل و باغات وغیرہ ان تمام کو اللہ تعالی نے انسانی کی بہترین زندگی کے لیے مسخر کیے ہیں۔ زمین کے اختیار کو اسے سونپا ہے اور اس میں  ان تمام نعمتوں کو رکھے ہیں،جنہیں انسانی مادی زندگی کی ضرورت ہے۔{وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي ٱلأرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ} (الأعراف –۱۰)

ترجمہ : اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا  اور اس میں تمہارے لیے اسباب معیشت  پیدا کئے مگر تم کم ہی فکر ادا کرتے ہو۔

انسان کا تخلیق ،  کائنات کا ایجاد اور یہ تمام نعمتیں عبث اور کھیل و تماشہ نہیں ہے{وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ} (الأنبیاء- ۱۶

ترجمہ : اور ہم نے آسمان اور زمین کو جو مخلوقات ان دونوں کے درمیان ہے اس کو کھیل تماشے کے لیے پیدا نہیں کیا۔

بلکہ یہاں ایک عظیم مقصد موجود ہے، جو اللہ تعالی کی بندگی، زمین پر الہی نظام قائم کرنا  اور اسلامی شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنا ہے۔ جب انسان الہی شریعت کے دائرے میں رہتا ہو، تو تمام کائنات اللہ تعالی کی حکم سے انسان کی خدمت میں نارمل گردش کرتا رہتا ہے ، مگر جب انسان اپنے ایمانی اور اخلاقی ذمہ داری میں لاپروائی شروع اور ناشکری و سرکشی اختیار کریں، تو طبیعت میں اللہ تعالی کی ارادہ سے تبدیلی آتی ہے اور نعمتیں مصیبتوں میں بدل جاتے ہیں{: {وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنْ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ وَلَكِنْ كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ} (الأعراف- ۹۶).

ترجمہ : اور اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات کے دروازے کھول دیتے مگر انہوں نے تو تکذیب کی۔ سو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے انکو پکڑ لیا۔

صرف پندرہ دن کے دوران وطن عزیز میں خوفناک قدرتی آفات رونما ہوئیں، بدقسمتی سے کسی پہلو نے بھی توجہ دی اور نہ ہی متاثرین کیساتھ کسی نے امداد کی۔

1 : منگل کے روز 22/ مارچ 2016ء کو صوبہ بدخشان کے راغستان اور کوب آب اضلاع کے درمیانی علاقے میں برفانی تودہ گرنے سے 3 مسافر شہید جبکہ 8 زخمی ہوئے، ایسے حالت میں کہ علاقے میں برفانی تودے گرنے کی خطرات اب تک موجود ہے۔ اطلاعات کے مطابق بدخشان کے پانچ اضلاع کے مرکز سے ملانے والے راستے اب  تک بند کیے گئے ہیں۔

2 : سنیچر کے روز  26/ مارچ 2016ء  صوبہ کنڑ ضلع چپہ درہ میں لینڈسلائیڈنگ سے ایک ہی خاندان کے چار افراد(ایک مرد، ایک خاتون اور دو بچے) شہید ہوئے۔ کہاجاتا ہے کہ زیادہ بارش برسنے کی وجہ سے لینڈسلائیڈنگ سے ایک مکان تباہ ہوا۔

3 : سنیچر کے روز 02/اپریل 2016ء صوبہ روزگان ضلع گیزآب میں شدید بارشوں کی وجہ سے تین افراد  شہید اور وسیع زراعتی علاقہ زیر آب آگیا۔

4 : اسی طرح ملک کے مختلف علاقوں  میں  حالیہ بارشوں اور سیلابوں نے کافی جانی و مالی نقصانات پہنچایا ہے، جس میں 30  افراد شہید اور ہزاروں ایکڑ کی اراضی تباہ ہوئی ہے، سب سے زیادہ نقصان روزگان، غزنی اور دائی کنڈی صوبوں میں رونما ہوا ہے ۔ کنڑ اور نورستان میں بھی بارشوں سے نقصان ہوا ہے۔

5 : پیر کے روز 04/اپریل 2016ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ روز سے صوبہ کنڑ ضلع اسمار کے ڈب بروڑ کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے روڈ بند اور ہر قسم کی گاڑیوں کی رفت و آمد معطل ہے۔ راستے بند ہونے کی وجہ سے کنڑ کے غازی آباد ، ناڑا اور صوبہ نورستان کے کامدیش اور برگمٹال کے باشندوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی قمتیں بڑھ چکی ہیں۔

بعض افراد جان لیوا طبعی واقعات ماحول اور موسمی حالات سے  جوڑتے ہیں۔ زلزلے، سیلاب، طوفان اور دیگر طبعی آفات کے لیے فزیکی دلائل اور فلسفانہ بہانے ڈھونڈتے ہیں، لیکن درحقیقت ان سب کے پیچھے انسان کا عمل ہے۔ اس نوعیت کے واقعات اللہ تعالی کی رحمت کی تربیتی پہلو کی وضاحت کرتے ہیں۔ جن سے مسلمانوں کو عبرت لینا چاہیے، اپنے محاسبہ کا ازسر نو جائزہ لے اور استغفار کریں۔ متاثرین کیساتھ تعاون  کریں، معاشرے کی اصلاح کے لیے کمربستہ ہوجائے، منکرات اور بداخلاقی کا روک تھام کریں، تاکہ دنیوی اور اخروی عذابوں سے خود اور دیگر کو بچائیں اور المیوں کا سدباب ہوجائیں۔ وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ} (الشوری – ۳۰).

ترجمہ :  اور جو مصیبت تم پر  واقع ہوتی ہے  سو تمہارے اپنے کرتوتوں سے  اور وہ بہت سے گناہ تو معاف کردیتا ہے۔

والله الموفق