دشمن کی توقعات کے خلاف متحد امارت

  امارت اسلامیہ کے امیر ملا اختر محمد منصور شہید تقبلہ اللہ کی شہادت کے المناک واقعہ کے بعد رہبری شوری(سپریم کونسل)نے متفقہ طور پر شیخ الحدیث و التفسیر مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ کو نیا امیر منتخب کیا ہے۔ دشمن یہ خواب دیکھ رہا تھا کہ امارت اسلامیہ کے امیر ملا اختر محمد […]

 

امارت اسلامیہ کے امیر ملا اختر محمد منصور شہید تقبلہ اللہ کی شہادت کے المناک واقعہ کے بعد رہبری شوری(سپریم کونسل)نے متفقہ طور پر شیخ الحدیث و التفسیر مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ کو نیا امیر منتخب کیا ہے۔ دشمن یہ خواب دیکھ رہا تھا کہ امارت اسلامیہ کے امیر ملا اختر محمد منصور شہید تقبلہ اللہ کے بعد امارت اسلامیہ کی رہبری شوری کے ارکان نئے امیر کے انتخاب پر متفق نہیں ہو سکتے، لیکن قیادت کی اخلاص، منصوبہ بندی اور بروقت فیصلے نے دشمن کے تمام منصوبے ناکام،توقعات اور امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ بے وقوف دشمن کا خیال تھا کہ امیرالمؤمنین کی شہادت کے بعد امارت اسلامیہ کی صفوں میں کھل کر اختلافات سامنے آئیں گے اور یوں دشمن اپنے اصل ہدف تک پہنچنے کے قابل ہو جائے گا، لیکن امارت اسلامیہ کی قیادت نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا کہ وہ متحد تھے اور متحد رہیں گے۔ دشمن کا یہ خواب کبھی بھی پورانہیں ہوگا۔

امارت اسلامیہ کی تنظیمی ساخت اور تشکیل دیگر تنظیموں اور تحریکوں سے یکسر مختلف اور علیحدہ ہے۔ امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کی موت اور شہادت سے امارت میں اختلاف پیدا ہوگا اور نہ ہی تقسیم کا کوئی تصور سامنے آئے گا،  بلکہ مجاہدین کے جذبے میں اضافہ ہوگا۔ ان کے اتحاد اور بھائی چارے کی فضا پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔  کیوں کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین ایک نظریے کے تحت ایک مقدس مشن کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ مجاہدین ایک عقیدے کی بنیاد پر اسلامی نظام کے نفاذ اور خطے کی خودمختاری کے حصول کے لیے مقدس جہاد میں مصروف عمل ہیں۔ وہ اپنے خون سے دینِ اسلام کے گلشن کی آبیاری کر رہے ہیں۔ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اس لیے دنیا کی کوئی قوت انہیں شکست نہیں دے سکتی اور نہ ہی ان میں اختلاف پیدا کرنے کی سازش کا منصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے۔

امارت اسلامیہ کے سامنے مراعات اور مفادات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ اللہ کی رضاکے حصول،اعلائے کلمۃ اللہ اور مسلمانوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا محاذ ہے۔ امارت اسلامیہ یوم تاسیس سے لے کراب تک شہداء کا ایک بڑا قافلہ ہے۔ مستقبل میں بھی اسی راستے پر گامزن رہنے اور قربانی دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ یہ کاروان اپنے اسلاف کے نقش قدم پر جرأت کے ساتھ چلتےہوئےایک دن اپنی منزل مقصود پر ضرور پہنچیں گا۔ امارت اسلامیہ کو اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے گہرے زخموں،سخت حالات، قیدوبندکے مصائب، دھمکیوں، زمان و مکان کی مشکلات اور موت سے کوئی خوف نہیں ہے۔شہادت ہماری جدوجہد کا لازمی جزو ہے۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ شہادت ہمارے لیے منزل مقصود تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے۔ امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور شہید کی شہادت ہماری پہلی قربانی ہے اور نہ ہی یہ آخری قربانی ہوگی، بلکہ قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے اور  رہے گا۔

دشمن نے بہت کوشش کی، جب کہ میڈیا اور مبصرین نے بھی کچھ ایسے تجزیے پیش کیے کہ ملا اختر محمد منصور کی شہادت کے بعد  امارت اسلامیہ کی رہبری شوری کے ارکان ایک متفقہ امیر کے انتخاب پر متفق نہیں ہوسکیں گے، لیکن مخلص قیادت نے دشمن کے یہ تمام حربے اور تجزیے ناکام ثابت کر کے شیخ الحدیث اور جید عالم دین حضرت مولانا ہیبت اللہ اخندزادہ کو امارت اسلامیہ کا نیا امیر منتخب کیا ہے اور دشمن کے پروپیگنڈوں اور جاسوسی اداروں کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ امارت اسلامیہ نے ملا منصور شہید کی شہادت کے بعد نئے امیر کے انتخاب سے دشمن پر واضح کر دیا کہ امارت دشوار حالات سے گزر چکی ہے۔ ہر قسم کے حالات کا جوان مردی اور صبرسے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شہادت اور قیدوبند کی صعوبتیں ہماری راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ نہ ہی ان مشکلات سے ہمارے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی آئے گی، بلکہ امارت اسلامیہ کی یہ مقدس جدوجہد جاری رہے گی۔