دنیا کو کابل کی نااہل اور بدعنوان حکومت کی مالی اعانت اور حمایت ترک کرنی چاہئے

آج کی بات غیر ملکیوں نے افغانستان میں اپنے کٹھ پتلیوں کو تقویت بخشنے اور مضبوط بنانے کے لئے سیکڑوں اربوں ڈالر کی دھجیاں اڑادیں لیکن آج اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حکومت کے اعلی حکام اور نہ ہی ادنی حکام اپنے آپ کو دارالحکومت کابل میں محفوظ سمجھتے ہیں۔ حال ہی میں […]

آج کی بات

غیر ملکیوں نے افغانستان میں اپنے کٹھ پتلیوں کو تقویت بخشنے اور مضبوط بنانے کے لئے سیکڑوں اربوں ڈالر کی دھجیاں اڑادیں لیکن آج اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حکومت کے اعلی حکام اور نہ ہی ادنی حکام اپنے آپ کو دارالحکومت کابل میں محفوظ سمجھتے ہیں۔
حال ہی میں کابل انتظامیہ سے رعایتیں حاصل کرنے والے سیاستدانوں نے شکایت کی ہے کہ حکومت نے ان کے محافظوں کی تعداد کم کردی ہے اور اگر مستقبل میں انہیں خطرہ لاحق ہوا تو کابل انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔ اس کے جواب میں کابل میں نام نہاد قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ انہوں نے ہر سیاستدان کو 100 سے زیادہ محافظ فراہم کیے ہیں۔
اگر ہم امریکی جارحیت کے بعد مسلط کردہ کابل انتظامیہ اور اس کے اعلی حکام کے مظالم اور جرائم سے صرف نظر کریں تو حالیہ انکشافات اور واقعات ان کی نااہلی ، عداوت ، خودغرضی ، بدعنوانی اور سیکڑوں دیگر کمزوریوں کے لئے بطور دلیل کافی ہیں، کابل انتظامیہ اپنے مغربی حمایتیوں کی جانب سے دیئے گئے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود 20 سالوں میں اپنے لوگوں کو منتشر ہونے سے باز رکھنے اور اہم رہنماوں کو تحفظ کا احساس دلانے میں ناکام رہی ہے۔
اپنے رہنماوں کو تحفظ فراہم کرنے کا معاملہ اپنی جگہ پر چھوڑ دیں، کابل انتظامیہ وہاں بھی امن قائم نہیں کر سکتی اور آئے روز چوری کی واردات ہوتی ہیں جہاں ہزاروں غیر ملکی فوجیوں، ایجنسیوں کے اہل کاروں کے علاوہ ہزاروں سکیورٹی اہل کار تعینات ہیں، وہ چوروں کا قلع قمع نہیں کر سکتی، ہر روز شہریوں کو دارالحکومت کابل کے وسط میں چند افغانیوں اور ایک موبائل فون کی چوری پر دن دیہاڑے شہید کیا جاتا ہے۔ اس کرپٹ انتظامیہ کے زیر کنٹرول علاقوں سے صرف چند کلومیٹر دور جہاں امارت اسلامیہ کے مجاہدین حاکم ہیں ، وہاں چوروں ، ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔
اپنے رہنماوں اور لوگوں کو امن کی فراہمی میں کابل حکومت کی ناکامی کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اس کے پاس وسائل کی کمی ہے، پچھلے 20 سالوں میں اس نے اسی کام کے لئے اپنے حامیوں سے اربوں ڈالر لئے ہیں لیکن کابل حکام نے اصل جگہوں پر اس خطیر رقم کو خرچ کرنے کے بجائے اپنی جیبوں میں ڈال دیا ہے اور اپنے اجرتی فورسز جنہوں نے پیسوں کی خاطر دنیا اور آخرت کو داو پر لگایا ہے، کے علاوہ قوم کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، لہذا ضروری ہے کہ اس کرپٹ ، قاتل اور نااہل حکومت کو کسی بھی قیمت پر اقتدار سے ہٹا کر اس کی جگہ ایک ایسا نظام بنایا جائے جو افغان عوام کی مذہبی اور قومی امنگوں کی نمائندگی کرے۔