“رمضان” امتِ مسلمہ کی وحدت، قوت اور عظمت کی نشانی ہے

“رمضان” رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطبے میں فرمایاکہ : اے لوگوں! عظیم الشان مہینہ تمہارے سامنے ہیں، برکتوں کا مہینہ ہے، اس میں ایک رات ایسا بھی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے…. دوسری جانب “رمضان” […]

“رمضان” رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطبے میں فرمایاکہ : اے لوگوں! عظیم الشان مہینہ تمہارے سامنے ہیں، برکتوں کا مہینہ ہے، اس میں ایک رات ایسا بھی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے…. دوسری جانب “رمضان” اللہ تعالی اور بندہ کے درمیان ایک سِر اور راز ہے، اسی لیے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :

(قال الله تعالى: كُلُّ عَمَل ابن آدم لَهُ إلاَّ الصومَ فإِنَّه لي وأنا أجزي بهِ..). متفق علیه

ترجمہ: اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ انسان کا ہر عمل اس کے لیے ہے، روزے کے علاوہ، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اجر دیتا ہے اور یا میں ہی اجر ہوں یعنی میرا دیدار اس کا اجر ہے۔

“رمضان” کے مہینے میں انسان کی سعادت، کرامت اور خوش بختی کا ضامن عظیم کتاب (قرآن مجید) نازل ہوا ہے۔ رمضان کے ہر شب جبرائیل علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ قرآن کریم کا مذاکرہ کرتے اور اجتماعی طور پر مہینے کے آخر تک ایک مرتبہ قرآن کریم کا ختم فرماتے۔ نبی کریم ﷺ کے عمر کے آخری رمضان میں دونوں علیہماالصلاۃ والسلام نے مشترکہ طور پر دو مرتبہ قرآن کریم کو ختم فرمایا، اسی لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے وقت سے آج تک رمضان مبارک میں قرآن مجید کے ختم ہوتےرہتے ہیں۔ مؤمن شب و روز قرآن کریم کے تلاوت، تدریس اور سیکھنے  میں اللہ تعالی کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

“رمضان” اللہ تعالی کی عطیم الشان کتاب (قرآن کریم) کیساتھ محکم رابطے کی رو سے امتِ مسلمہ کو قرآن کریم کی ہدایات اور احکام لاگو کرنے کا دعوت دیتا ہے۔ ترتیل، تدبر اور گہرے فکر سے آسمانی کتاب کا پڑھنا انسانی فکر اور سوچ کے مثبت تغییر میں عظیم نقش کا حامل ہے۔ ہر مؤمن جب دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں قرآن کریم کا تلاوت کرتا ہے اوروہ آیات ان کے سامنے گزرتے ہیں ،جن  کا تلاوت کرتے ہیں، جو عوام کی عملی زندگی میں موجود نہیں ہے، تو انہیں ضرور دکھ کا احساس ہوتا ہے، خود  کو مقصر سمجھتا ہے اور اپنے آپ، خاندان اور معاشرے پر اسلامی شریعت  لاگو کرنے کے لیے بےتاب ہوتا ہے اور عملی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوتا ہے۔

“رمضان” امتِ مسلمہ کو اتحاد واتفاق کا عملی سبق پیش کرتا ہے۔ سبھی طلوعِ صبح کو روزے کا آغاز اور رات کے نمودار ہونے کا اختتام کرتے ہیں، سب دن کو روزے رکھتے ہیں اور رات کو تلاوت کرتے ہیں، امیر و فقیر ایک ہی طرح بھوک و پیاس کی شدت میں افطار کا انتطار کرتا ہے، رمضان اپنے ساتھ مواسات اور انعامات کا پیغام لے آتا ہے، روزہ اچھے اخلاق اور درگزر کا سفارش کرتا ہے، یہ وہ اعمال ہیں، جو معاشرے کو آپس میں قریب لاتے ہیں۔

“رمضان” مجاہدین کے لیے اللہ تعالی کی نصرت اور فتوحات کا مہینہ ہے۔ تاریخ اسلام گواہ ہے کہ ماہ رمضان میں عظیم فتوحات رونما ہوئے ہیں۔ 17 رمضان المبارک 02 ہجری قمری غزوہ بدر  اور 23 رمضان المبارک 08 ہجری قمری  فتح مکہ مجاہدین کی عظیم الشان فتوحات تھیں اور اللہ تعالی کی نصرتوں سے معلوم ہوتا ہےکہ “رمضان” امتِ مسلمہ کے لیے عزت اور نصرت کا مہینہ ہے۔

روزے کا مہینہ”رمضان” امتِ مسلمہ کی عظمت اور بزرگی کی نشانی ہے  اور اللہ تعالی کا عظیم احسان اور نعمت ہے۔ مسلمانوں کے صبر، عزم، تقوی اور قوی ایمان کی طرح پوشیدہ رازوں کا مظہر اور منظر ہے۔ مسلمانوں کی دلوں، زبانوں اور بدن کے تمام اعضاء کا سالانہ امتحان ہے۔ “رمضان” کے عملی امتحان میں کامیابی انسان کے لیے روشن مستقبل کی ابتداء ہے، اسی لیے اللہ تعالی کی عفوہ و رحمت سے مستفید ہوتا ہے، دوزخ سے آزاد ہو جاتا ہے اور اللہ تعالی کی فضل وکرم سے تقوی کی خوش نصیب کے لباس کا  حقدار ٹہرتا ہے۔  واللہ الموفق