“رمضان” نصرت، کامیابی اور فتوحات کا مہینہ ہے

تاریخ اسلام کے حوالے سے اللہ تعالی نے مؤمنوں کو ماہ رمضان میں ہمیشہ عزت اور سربلندی سے نوازے ہیں۔عظیم عظیم فتوحات حاصل کرلیے،ان کے شدید دشمنوں کو شکست فاش اور  ذلت و رسوائی کا سامنا ہوا ہے اور تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔روزہ دار مجاہدین اس وجہ سے اللہ کے ہاں محبوب ہیں […]

تاریخ اسلام کے حوالے سے اللہ تعالی نے مؤمنوں کو ماہ رمضان میں ہمیشہ عزت اور سربلندی سے نوازے ہیں۔عظیم عظیم فتوحات حاصل کرلیے،ان کے شدید دشمنوں کو شکست فاش اور  ذلت و رسوائی کا سامنا ہوا ہے اور تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔روزہ دار مجاہدین اس وجہ سے اللہ کے ہاں محبوب ہیں کہ ایک جانب نفس اور شیطان سے کشمکش میں مبتلا ہے ، تو دوسری طرف اللہ تعالی کے دشمن کے خلاف جہادی محاذ میں مورچہ زن ہیں۔ اگر غالب ہوا، تو دونوں دشمنوں کو شکست سے دو چار کیا اور اگر شہید ہوا، تو اللہ تعالی کے حضور میں ایسے حالت میں پیش ہوگا کہ روزہ، جہاد اور شہادت کے امتیاز کی نشانیاں ان کے سینے پر لٹکے ہوئے ہونگے اور اللہ تعالی کے اس ارشاد کا مصداق ہوگا۔

{ إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ…} (التوبة – ۱۱۱)

ترجمہ : اللہ نے مؤمنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ہیں اور اس کے عوض ان کے لیے بہشت تیار کی ہے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتےہیں….۔

“رمضان” برکات اور نصرتوں کا مہینہ ہے ۔ امت مسلمہ کے کامیابی اور غلبہ کا مہینہ ہے۔جب بھی مسلمان ماہ رمضان میں جہادی میدان میں کھود پڑے ہیں، تو اللہ تعالی کی نصرت سے کامیاب اور دشمن کو شکست سے دو چار کیا ہے۔

جہادی دور میں ماہ رمضان میں فتوحات کا فہرست طویل ہے، لیکن مثال کے طور پر:

٭  جناب رسول اللہ ﷺکی قیادت میں غزوہ بدر 17 /رمضان المبارک 02 ھ

٭  جناب رسول اللہ ﷺکی قیادت میں فتح مکہ 20/ رمضان المبارک 08 ھ

٭ طارق بن زیاد رحمہ اللہ کی قیادت میں 28/ رمضان المبارک 92ھ کو اندلس کی فتح۔

٭  عباسی خلیفہ معتصم  کی قیادت میں عموریہ کی فتح 06 / رمضان المبارک 223ھ کو ہوئی، یہ غزا ایک مظلوم مسلمان عورت کی (وامعتصاہ) کی پکار میں لڑی گئی۔

٭  سیف الدین محمود قطز کی قیادت میں عین جالوت کی غزا 24/ رمضان المبارک 658ھ میں لڑی گئی، جس میں پہلی مرتبہ مغل لشکر کو شکست اور  ھولاکو کا نائب کتبغائی مارا گیا۔

٭  ظاہر بیبرس کی قیادت میں انطاکیہ کی فتح 14/ رمضان المبارک 666ھ کو ہوئی۔

٭  عثمانی خلیفہ سلیمان کی قیادت میں بلگراد کی فتح 26/ رمضان المبارک 927 ھ کو  ہوئی۔

غزوہ بدر (17/ رمضان المبارک 17ھ) تاریخ اسلامیہ کا پہلامعرکہ تھا۔قرآن کریم نے اسے یوم الفرقان کا لقب دیا ہے۔ قریش کا تجارتی قافلہ ابوسفیان کی قیادت میں شام سے  آرہاتھا  ، جس طرح قریش مسلمانوں کے شدید دشمن تھے، مہاجرین کے جائیدادوں  کو غصب  اور مؤمنوں کی جان و مال  پر کسی قسم کا صرفہ نہیں کرتے، تو دشمن کے معاشی قوت کو متزلزل کرنے کی خاطر 313 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  جناب رسول اللہ ﷺ کی قیادت میں مدینہ منورہ سے قافلے کی نیت سے نکل گئے۔ باوجود کہ اسلامی لشکر نے جنگ کے لیے کسی قسم کی آمادگی نہیں کی تھی، مگر تقدیر الہی سے مسلمانوں کو قافلے کا مقابلہ کرنے سے  قریش کے ایک ہزار مسلح جنگجوؤں کا سامنا ہوا۔دشمن کی تعداد اور اسلحہ مجاہدین سے کئی گنا زیادہ تھی۔بدر کے مقام پر دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے، جنگ حق کے کامیابی میں ختم ہوئی۔ستر70 کافر مارے گئے،ستر70 گرفتار اور دیگر مکہ مکرمہ کی جانب بھاگ گئے۔ اسلامی لشکر 14 مجاہدین کی شہادت کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے عظیم کامیابی سے مدینہ منورہ پہنچ گیا۔

ہمیں چاہیے کہ اپنی عظیم تاریخ کا مطالعہ کریں  اور تاریخی واقعات سے سبق سیکھ لے۔ اخلاص، تقوی اور اطاعت کیساتھ ساتھ وحدت صف اور باہمی اصلاحات کے مطابق موضوعات پر فی الفور توجہ دیں۔ دشمن کے سازشوں پر توجہ دیں۔ مخلص مجاہدین ہر جگہ اور ہر وقت اللہ تعالی کی نصرت ، توفیق اور عوام کے حمایت سے اللہ تعالی کے کلمہ کو بلند اور باطل کو سرنگوں کرسکتا ہے، دشمن کو شکست اور امت مسلمہ کو نجات دیں۔  مگر سب کو معلوم ہےکہ اخلاص، صدق، امانت، اطاعت، صبر، وحدت، توکل علی اللہ اور تقوی سے  امت مسلمہ کی کامیابی منسلک ہے۔اگرچہ مؤمن پابند ہیں کہ جہاد کے لیے حسب توفیق آمادگی کریں، لیکن اللہ تعالی کی نصرت درج بالا معیار پر گردش کررہا ہے۔ واللہ الموفق