سوویت یونین کی جارحیت اور شکست استعمار کے لیے درس عبرت ہے

27/ دسمبر 1979ء کو(یعنی 36 سال پہلے) سوویت یونین کی  سرخ ریچھ نے افغان مقدس سرزمین پر جارحیت کی۔ اپنے غلاموں (خلق و پرچم) کے ذریعے افغانستان پر قبضہ کرلی۔ یہ منحوس سانحہ 27/اپریل 1978ء ثور کمیونسٹی کودتاہ کے  بیس ماہ بعد رونما ہوئی۔ غاصب افواج نے اپنے لے پالک غلام حفیظ اللہ امین کی […]

27/ دسمبر 1979ء کو(یعنی 36 سال پہلے) سوویت یونین کی  سرخ ریچھ نے افغان مقدس سرزمین پر جارحیت کی۔ اپنے غلاموں (خلق و پرچم) کے ذریعے افغانستان پر قبضہ کرلی۔ یہ منحوس سانحہ 27/اپریل 1978ء ثور کمیونسٹی کودتاہ کے  بیس ماہ بعد رونما ہوئی۔ غاصب افواج نے اپنے لے پالک غلام حفیظ اللہ امین کی حکومت کو نہایت وحشت سے گرادی۔ ببرک کارمل کی قیادت میں کابل انتظامیہ کی طرح کٹھ پتلی حکومت قائم کرلی اور اسلام و افغان عوام کے خلاف ظالمانہ جنگ کا آغاز کیا۔

سوویت یونین کی وحشی سرخ ریچھ نے افعانستان کی تسخیر کی غرض تمام عصری ٹیکنالوجی کو استعمال کرلی۔ افغان عوام کے لہو سے ملک کے دشت و صحرا کو خون آلود کیے۔جارحیت کے مخالف کثیر افراد کو نہایت وحشت سے زندہ درگور کیے۔ بےشمار علماءکرام، سادات، حضرات اور قبائلی عمائدین کو صفحہ ہستی سے غائب کردیے۔ اکثر مجاہدین کو ماورائے عدالت پھانسیاں دی گئیں۔ لاکھوں افراد شہید ، لاتعداد  مائیں جگرگوشوں سے محروم، دلہنیں بیوہ  اور بچے یتیم ہوئے۔مکان، باغات، فصلیں، حیوانات اور معاشی ذخائر تباہ و برباد ہوئے۔

سوویت یونین نے نوسال اکاون تک افغانستان کے قبضے کو برقرار رکھا۔ اس دوران ایسے مظالم اور گھناؤنی  اعمال سرانجام دیے، جن کا قلم لکھنے اور  زبان بولنے کی طاقت نہیں رکھتی۔آخرکار افغان عوام کے مقدس جہاد کے مقابلے میں شکست کھائی اور 15/فروری 1988ء کو نہایت شرمندگی کی حالت میں افغان سرزمین سے نکل گئیں  اور نجیب کی قیادت میں کمزور اور کٹھ پتلی حکومت کو چھوڑ دی، جسے جلد ہی الٹ دی گئی ۔

اب امریکہ اپنے ناجائز جارحیت کے 14 برس اور تین ماہ گزرنے کے بعد سوویت یونین کے مانند شدید حالات سے دست و گریبان ہے۔زیادہ گھبراہٹ کی وجہ سے راستہ کھوچکی ہے۔اب جھوٹ اور دھوکہ کی اسٹریٹیجی کو سامنے لائی ہے۔ایک دن مذاکرات کی بات چیت کررہی ہے، دوسرے روز کچھ اور کہتی ہے۔ایک برس قبل 28/دسمبر2014ء کو ببانک دہل اعلان کیا کہ ہم نے  اپنی جنگی مشن کو ختم کردیا، لیکن تاحال افغانوں کے خون کو چوس رہا ہے ، براہ راست جنگ میں ملوث ہے اور رات کے آپریشن میں بھرپور شریک ہے۔

افغانستان کے لیے سوویت یونین اور امریکہ دونوں جارح اور غاصب ہیں، مگر فرق یہ ہے کہ سابق غاصب جلد ہی سمجھ گئے  کہ یہ ملک اجنبی کے حکم کو نہیں مانتا۔ نو سال تقریبا دو ماہ بعد اپنے انخلاء کے وعدے پر وفا کی اور قبضے کو ختم کردیا ۔ جبکہ امریکہ 14 برس گزرنے کے باوجود نہیں سمجھتی، کہ کس طرح اس مصروفیت سے خود کو چھٹکارا دوں۔ ایک روز نکلنے کا اعلان کرتا ہے ، تو دوسرے روز اپنی وحشی افواج کو میدان جنگ روانہ کرتی ہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان اپنی عوام کو تسلی دیتی ہے کہ اللہ تعالی کی فضل و نصرت اور بعد میں اپنی ملت کی حمایت سے غاصبوں کی جارحیت کے خلاف اس وقت تک مقدس جہاد کو جاری رکھیں گے،جب استعماری افواج ہماری سرزمین سے نکل نہ جائيں اور وطن عزیز میں عوام کی مرضی کے مطابق اسلامی نظام قائم ہوجائے۔ ہم سابقہ اعلامیوں اور پیغاموں کے مانند ایک بارپھر ان افغانوں کو جنہوں نے امریکہ سے اس جارحیت میں تعاون کیا اور کررہا ہے، دعوت دیتے ہیں، کہ امارت اسلامیہ کے صف میں شامل ہوجائے، یا کم از کم کفر کے صف کو چھوڑ دیں  ۔  اپنے اسلامی اور افغانی حیثیت اور اعتماد کو حفظ کریں اور دنیا و آخرت میں ناکامی سے خود کو بچائیں۔ واللہ الموفق