سیز فائر کے متلاشیوں کے انسانیت سوز جرائم

آج کی بات کابل انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کل بی بی سی کو بتایا کہ انہیں پاکستانی حکام کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سال کے آخر تک جنگ بندی ہوگی۔ کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے عہدیدار ایسے وقت جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں، جو مذاکرات میں پیشرفت کے […]

آج کی بات
کابل انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کل بی بی سی کو بتایا کہ انہیں پاکستانی حکام کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سال کے آخر تک جنگ بندی ہوگی۔
کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے عہدیدار ایسے وقت جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں، جو مذاکرات میں پیشرفت کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی ملک کے اندر مظالم سے باز آرہے ہیں۔
مذکورہ عہدیدار نے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں دیئے ہیں جب ان کے ملک میں حکومت کے مظالم اس بلندی پر پہنچ چکے ہیں کہ نہ صرف عام عوام بلکہ قیدی بھی شہید ہو رہے ہیں۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ گزشتہ روز سے صوبہ ہرات کی مرکزی جیل میں جابر حکام کی جانب سے مظلوم قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کے نتیجے میں قریب 20 قیدی شہید اور زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کو گولی مار دی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو مارا پیٹا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب حکومت کے ظالم فوجیوں نے منظم انداز میں جیلوں میں اس طرح کے مظالم کیے۔ بلکہ اس سے پہلے بھی انہوں نے سینکڑوں بار مختلف جیلوں میں مختلف بہانوں سے مظلوم قیدیوں پر ایسے مظالم ڈھائے ہیں۔
اس حکومت کا ایک اور خوفناک ستم یہ ہے کہ جنگ میں زخمی ہونے والے مجاہدین کو بے دردی سے شہید کیا جاتا ہے اور ان کی لاشوں کو ٹینکوں سے گھسیٹا یا درختوں سے لٹکایا جاتا ہے۔
جن کی تصاویر اور خبروں کو سوشل میڈیا پر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں میں سے کسی بھی تنظیم یا نام نہاد غیر جانبدار میڈیا نے اس کے بارے میں مکمل خاموشی اختیار کی ہے۔
کابل انتظامیہ کا روزمرہ مشغلہ صرف کرپشن، ظلم، چوری ، انتشار اور امن عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔ جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے پابند رہنے کا دعویدار بھی ہے، اس کے باوجود قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی بدسلوک روا رکھا جاتا ہے، اور قیدیوں کی زندگیوں کو ان کے مظالم اور منظم وحشت سے خطرات درپیش ہیں۔
ان سارے مظالم اور جرائم کے باوجود کابل حکام اس راستے سے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ پروپیگنڈے کے بغیر انہیں کچھ حاصل نہیں ہوسکتا، نہ صرف جنگ بندی کا معاملہ بلکہ اس طرح کے احمقانہ خیالات سے پورے امن عمل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ اس طرح کے مظالم ، جنگی جرائم، جنگی قوانین کی خلاف ورزی اور سیاسی پروپیگنڈے کے ذریعے کابل حکام ملک کے موجودہ حالات کو مزید خون ریزی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔