ظلم اور بربریت کسی نظام کے استحکام کا سبب نہیں ، بلکہ زوال کا باعث بنتا ہے

ہفتہ وار تجزیہ اگر دنیا کی تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا جائے اور طاقتور حکمرانوں کے وحشناک واقعات کے طویل فہرستوں کا جائزہ لیا جائے،اس سے ضرور یہ نتیجہ برآمد ہوگا کہ ان وحشتوں کے جواز کے لیے واحد بہانہ حاکم نظام کے استحکام اور بقاءکی نامراد امید تھی، جو کبھی بھی انجام کو نہیں […]

ہفتہ وار تجزیہ

اگر دنیا کی تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا جائے اور طاقتور حکمرانوں کے وحشناک واقعات کے طویل فہرستوں کا جائزہ لیا جائے،اس سے ضرور یہ نتیجہ برآمد ہوگا کہ ان وحشتوں کے جواز کے لیے واحد بہانہ حاکم نظام کے استحکام اور بقاءکی نامراد امید تھی، جو کبھی بھی انجام کو نہیں پہنچی۔ ان خودغرض حکمرانوں نے اقتدار اور حکومت کے زوال اور بقاء کی خاطر غیرانسانی اعمال کا رخ کیا تھا۔ مگر انہوں نے اپنے برے انجام اور یقینی زوال سے نہ صرف نجات پایا، بلکہ ان کے مظالم نے نہایت تیزی سے ان کے نظاموں  کو ختم کرنے کی خاطر منطقی اسباب سامنے لائیں اور یکے بعدیگرے سرنگوں ہوئے۔

{وَتِلْكَ الْقُرَى أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَوْعِدًا} (الكهف– ۵۹.

ترجمہ : اور یہ بستیاں جو ویران پڑی ہیں، جب انہوں نے کفر کرکے ظلم کیا،  تو ہم نے ان کو تباہ کردیا۔  اور ان کی تباہی کے لیے ایک وقت مقرر  کردیا تھا۔

وہ کمیونسٹ جنہوں نے 27/اپریل 1978ء کو کیمونزم کودتاہ کے نتیجے میں اقتدار حاصل کرلیا، ان کا خیال تھا کہ افغانوں کی قتل عام، تشدد اور وحشت وبربریت کےذریعے اپنے اقتدار اور حکومت کو بقاء دیگی اور زوال سے نجات پائیگی۔ اسی نظریے کی وجہ سے پہلے مرحلے میں ہزاروں ملک کے بااثرشخصیات کو ملا، سید اور خان کے نام پر جمع کرکے پہلے انہیں قیدی بنالیے اور بعد میں نہایت بےدردی سے شہید کردیے۔ انقلاب کے خلاف عناصر نے شرپسندوں کے عنوان سے کثیرتعداد میں بے گناہ افراد کو سیاہ کوٹھریوں کے پیچھے دھکیل دیے  اور ان میں سے بعض کو  زندہ درگور کیے۔ لیکن ان کے خیالات ان کےفکر کے خلاف نظام کی بقاء  اور استحکام کے سبب نہ بن سکے، بلکہ زوال سے روبرو ہوئے۔

24/حوت ملک کے تاریخ میں خونریز دن تصور کی جاتی ہے۔ کمیونسٹ دور حکومت کا ایک وحشتناک سانحہ  اور ان کے ظلم کا زندہ مثال ہے۔ 24/ حوت 1357 ھجری شمسی بمطابق 14/ مارچ 1978ء کو ہرات کے دیندار عوام نے اپنے دین اور ملک سے دفاع کی خاطر خلق اور پرچم کے لادین حکومت کے خلاف ملی قیام کیا۔  وقت کے ملحد نظام کو اہلیاں ہرات  کے اس جہادی قیام سے شدید دھچکہ لگا اور اسے گھبراہٹ سے روبرو کیا، جس نے مظلوم عوام کے خلاف بے انتہا قوت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری شہید اور لاپتہ ہوئے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ 24/ حوت  کا دن وطن عزیز کی تاریخ میں نہایت المناک سانحہ ہے، لیکن شہادتوں کی اس سانحے نے ملک کے نجات میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے بعد  ملک بھر میں جہادی کاروائیاں شروع ہوئیں، آخرکار کمیونزم  اقتدارکا خاتمہ ہوا، جو ان کے مظالم کا نتیجہ تھا۔

24/ حوت کے المناک سانحہ سے امریکی غاصب اور کابل دوہری کٹھ پتلی انتطامیہ عبرت حاصل کریں۔ انہیں گہرا فکر کرنا چاہیے، کہ ان کے 14 سالہ وحشت اور ظلم نے اب تک کونسا نتیجہ دیا ہے؟ کیا قتل، تشدد، جنگ اور  قوت آزمائی کے ذریعے وہ اپنی مذموم مقاصد تک پہنچ سکتے ہیں؟

افغان عوام کے جہادی عزم اور خودمختاری  کے ارادے کی تاریخ طویل ترین ہے۔ یہاں  بہت سارے قابض  گھٹنے  ٹیک چکے ہیں۔ شرمندگی اور ذلت کی صورت میں ہماری مقدس سرزمین سے بھاگ چکے ہیں۔ تو بہتر یہ ہوگا کہ موجودہ استعمار موقع سے فائدہ اٹھائے اور اپنی افواج کو جلد از جلد ہماری سرزمین سے نکال لیں اور ہماری مظلوم عوام پر تشدد اور وطن عزیز کے قبضے کو ختم کردے۔ واللہ الموفق