عالمی برادری کی امارت اسلامیہ سے باضابطہ رابطے کی کوشش

آج کی بات امارت اسلامیہ کے سفارتی نمائندگان نے ایران ، روس اور ترکمانستان کے کامیاب دورے کئے، برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر امارت اسلامیہ برسر اقتدار آئی تو برطانیہ اس کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ روسی فیڈریشن سمیت مختلف ہمسایہ ممالک کے کامیاب دوروں اور وہاں پر اعلی […]

آج کی بات
امارت اسلامیہ کے سفارتی نمائندگان نے ایران ، روس اور ترکمانستان کے کامیاب دورے کئے، برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر امارت اسلامیہ برسر اقتدار آئی تو برطانیہ اس کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
روسی فیڈریشن سمیت مختلف ہمسایہ ممالک کے کامیاب دوروں اور وہاں پر اعلی حکام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنسوں کے دوران امارت اسلامیہ کے نمائندگان نے دنیا کے سامنے امارت کی پرامن پالیسی کی وضاحت کر دی۔
دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کی یقین دہانی، ملک کے بیشتر حصے پر امارت اسلامیہ کا کنٹرول اور مفتوحہ علاقوں میں افراتفری اور بدامنی کا خاتمہ وہ امور ہیں جن کی بدولت عالمی برادری امارت اسلامیہ کو ایک اہم فوجی اور سیاسی قوت کے طور پر تسلیم کرتی ہے اور اس کے ساتھ افغانستان کے نمائندہ کے طور پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔
گزشتہ روز برطانوی وزیر دفاع بین والاس نے برطانیہ کے ڈیلی گراف اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا اگر امارت اسلامیہ برسر اقتدار آتی ہے تو برطانیہ باضابطہ طور پر اس کے ساتھ کام کرسکتا ہے۔
برطانیہ کے وزیر دفاع کی اس گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی برادری اب یہ تسلیم کر چکی ہے کہ امارت اسلامیہ افغان عوام کی امنگوں اور امیدوں کے قانونی نمائندہ کی حیثیت سے قابل اعتماد ہے اور باضابطہ نظام کے طور پر اس کے ساتھ سلوک کیا جا سکتا ہے۔
امارت اسلامیہ نے اپنے باضابطہ اعلامیوں اور بیانات میں بار بار یہ حقیقت بیان کی ہے کہ وہ باہمی احترام کی صورت میں باقی دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کی خواہاں ہے۔
امارت اسلامیہ کا مشن افغانستان میں امن ، استحکام اور ایک مضبوط اسلامی نظام کا قیام ہے، اس کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں اور اپنی جانب سے اسی بنیاد پر عالمی برادری کے ساتھ مثبت تعلقات کے لئے تیار ہے۔