’’عزم‘‘ بلند عزائم کے ساتھ

ویسے توجب سے افغانستان کی سرزمین پر بیرونی غاصبوں نے اپنے ناپاک قدم رکھے ہیں تب سے آج تک جب بھی بہار کاموسم آیاہے اورافغانستان کےٹھنڈے جنگل اور یخ بستہ پہاڑمجاہدین کے ٹھہرنے اورراتیں بسرکرنے کے قابل ہوگئے ہیں توامارت اسلامیہ نے اسلام ،اہل اسلام اوروطن عزیز کو غاصبوں کے خونی پنچوں سے آزادکرانے کے […]

ویسے توجب سے افغانستان کی سرزمین پر بیرونی غاصبوں نے اپنے ناپاک قدم رکھے ہیں تب سے آج تک جب بھی بہار کاموسم آیاہے

اورافغانستان کےٹھنڈے جنگل اور یخ بستہ پہاڑمجاہدین کے ٹھہرنے اورراتیں بسرکرنے کے قابل ہوگئے ہیں توامارت اسلامیہ نے اسلام ،اہل اسلام اوروطن عزیز کو غاصبوں کے خونی پنچوں سے آزادکرانے کے لئے نئے عزم ،ولولے ،جوش وجذبے ،نئی حکمت عملی اورنئے نام کے ساتھ بہارآپریشن تشکیل دے کر اپنے پاکیزہ خون سے شجراسلام کو سینچاہے جس کی گواہی سرزمین افغانستان کا ہر درخت ، پتھر ، پہاڑ،اورصحرادے رہاہے۔

          لیکن اس بارفیصلہ کیا گیاہے کہ یہ آپریشن سابقہ تمام آپریشنز سے ممتاز اورتاریخ ساز ہو،اسی لئے اس آپریشن کو ’’عزم ‘‘ کے مبارک نام سے موسوم کردیاگیاہے ۔اس سے ایک طرف پوری دنیامیں فرزندان اسلام کے لئے خوشخبری ہے تودوسری طرف بزدل دشمن کے لئے یہ پیغام بھی ہے کہ اب کے بار مسلم نوجوان اس   بلنداورمضبوط’’ عزم ‘‘کے ساتھ میدان میں کودپڑے ہیں کہ اس بار غاصبوں کے دائمی فوجی اڈے ،انٹیلیجنس اورڈپلومیٹک مراکز ،کٹھ پتلی ادارے کی   وزارت دفاع وداخلہ کے دفاتر پر سخت اورتابڑتوڑ حملے کئے جائیں گے ،پوری توجہ اسی جانب مرکوز رکھی جائے گی اورمورال باختہ دشمن پر حملوں میں تیزی لائی جائے گی ۔

          ’’ عزم ‘‘ کے آغاز پر عزم کیا گیاہے کہ اعلیٰ قیادت کے حکم کے مطابق اس بارملک میں جہاں کہیں بھی دشمن کے خلاف کارروائی کرنی ہو تواس میں انتہائی عرق ریزی سے کام لیا جائے گا ، عوام الناس کے جان ومال کی حفاظت مدنظررکھی جائے گی اور جس نے بھی دشمن کے خلاف کارروائی میں عوام کے جان ومال کی حفاظت میں کوتاہی کی اوراس طرف پوری توجہ نہ دی تو اسے شرعی اصولوں کے مطابق سزادی جائے گی ۔

ٍ          اس عزم کے ساتھ کہ امارت اسلامیہ کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے رفاہ عامہ ،مساجد ،مدارس ،سکولز ، کالجز ،ہسپتال وغیرہ جیسے اداروں کو ہدف نہیں بنایاجائے گا اگرچہ اس میں دشمن کو جانی ومالی نقصان پہنچنے کی توقع کیوں نہ ہو ۔

          اس عزم کے ساتھ کہ دشمن اورہدف کی تعین میں شرعی اصول اور امارت اسلامیہ کی پالیسی ہی اصل مرجع ہوگی۔ کسی کوبھی اس بات کی اجازت نہ ہوگی کہ وہ اپنی ذاتی رائے ،دلی خواہش اور افراطی فکر نافذ کرسکے ۔

          اس عزم کے ساتھ کہ واحدقیادت امیرالمؤمنین ملامحمدعمر مجاہدحفظہ اللہ کی امارت   میں اپنے جہادی امور کو آگے بڑھایاجائے گا ۔کسی کوبھی مجاہدین کی وحدت کو منتشرکرنے ،جہادی صفوں کو توڑنے اورمجاہدین کے درمیان افتراق وانتشارپیداکرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اوراس قسم کی باتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا تاکہ مجاہدین دشمن کی سازش اورمکاریوں کا شکارنہ ہوں ، مجاہدین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہوں اوروطن عزیز میں وہ حالات رونما نہ ہوں جوروش کی شکست کے بعد کابل میں تنظیمی لڑائیوں کی وجہ سے رونماہوئے تھے ۔جن میں ہزاروں بے گناہ اہل وطن جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

          اس عزم کے ساتھ کہ جن اہداف ومقاصد کے حصول کے لئے جہاد شروع کیاہے ان کے حصول سے پہلے ہتھیارنہیں ڈالاجائے گا ۔ اعلیٰ مقاصد واہداف پرکسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا ، اگرکوئی بہ نیت خیر ہمار ے لئے کوئی قدم اٹھاتاہے تودل سے اس کی قدرکی جائے گی لیکن کسی کو یہ اجازت نہیں کہ وہ ہمیں اپنے اہداف ومقاصد سے ہٹانے کی کوشش کرے ۔

          اس عزم کے ساتھ کہ دشمن کے سامنے سرخم نہیں کیا جائے گا ،دشمن کے مادی وسائل کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ،شکست خوردہ دشمن کی ملمع سازیوں میں آئیں گے اورنہ ہی اس طرف کوئی توجہ دیں گے بلکہ اپناجہاد ی سفرہرحال میں جاری رکھیں گے ۔

          اس عزم کے ساتھ کہ اب جبکہ دشمن کی بڑی شکست اورمجاہدین کی بڑی اورشاندار فتح کے دن قریب ہیں اپنی اوالعزمی کی صفت پر قائم رہنے کی کوشش کی جائے گی

          جی ہاں ! یہی مجاہدین جو دین وملت کی دفاع وتحفظ کی خاطر بے سروسامانی کے عالم میں امریکا کی سرپرستی میں 48 مغربی ممالک کے بڑے اتحاد کے مقابلے کے لئے میدان میں کودپڑے اورپھر 14 برس تک انتہائی استقامت اورپامردی کے ساتھ دشمن سے لڑتے رہے ، دشمن کی جدید ٹیکنالوجی اور جدیدوسائل سے ڈرے اورنہ ہی ان کی سازشوں اورمکاریوں کا شکارہوئے تاآنکہ دشمن کو دم ددبھاکر بھاگنے پر مجبور کیا ۔توجب ہجرتوں، شہادتوں،قیدوبندکی صعوبتوں اورمشکلات وتکالیف سےبھرپور 14 سالہ طویل دور انیہ بھی انہیں اپنے اہداف ومقاصد سے سرموہٹانہ سکا توواقعی یہ اس قابل ہیں کہ انہیں ’’اولوالعزم ‘‘ کے لقب سے نوازاجائے ۔بلاشبہ یہ لوگ اولوالعزم تھے ، اولوالعزم ہیں اور پوراعالم اسلام مطمئن رہے کہ ان شاء اللہ اولوالعزم رہیں گے اورخود سے وابستہ پورے عالم اسلام کی امیدوں کو پوراکرکے دکھائیں گے ۔