’’عزم ‘‘ کا آغاز اورشمالی زون میں مجاہدین کی کاری ضربیں

ماہنامہ شریعت کا اداریہ           دین وملت کی دفاع ، نفاذشریعت اور ملک کو بیرونی غاصبین اوران کے ناپاک ارادوں کو عملی جامہ پہنانے والے ان کے کاسہ لیسوں سے نجات دلانے کے لئے گزشتہ چودہ برسوں سے ملت کے فرزندوں ،دین اسلام کے جیالوں اوروفادارسپوتوں نے اپنے جان ومال کی قربانیاں دیتے ہوئے جہادی […]

ماہنامہ شریعت کا اداریہ

          دین وملت کی دفاع ، نفاذشریعت اور ملک کو بیرونی غاصبین اوران کے ناپاک ارادوں کو عملی جامہ پہنانے والے ان کے کاسہ لیسوں سے نجات دلانے کے لئے گزشتہ چودہ برسوں سے ملت کے فرزندوں ،دین اسلام کے جیالوں اوروفادارسپوتوں نے اپنے جان ومال کی قربانیاں دیتے ہوئے جہادی سلسلہ جاری رکھا ہواہے جس میں ہرسال موسم بہار کی آمد پر نئے ذوق ،جذبے ،نئے طرز وترتیب ،نئے عزائم اورنئے نام کے ساتھ اس سلسلہ کی عملی تجدید کرکے مزید پیش رفت کرتے ہیں ۔

          امارت اسلامیہ نےگزشتہ برسوں کی طرح اس باربھی اس جہادی سلسلے کو جار ی رکھنے اوراس کی عملی تجدید کے لئے ’’عزم ‘‘ کے نام کا انتخاب کیا ہے،نام میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امسال چاہے وسائل ہوں یانہ ہوں ،کم ہوں یازیادہ ، نئے ہوں یاپرانے اس سے کوئی غرض نہیں لیکن آپریشن   مضبوط ارادوں اورپختہ عزائم کے ساتھ کی جائے گی اور دشمن پرایسے کاری اور کمرتوڑ ضربیں لگائی جائیں کہ وہ شکست کی آخری حدوں تک پہنچ جائے ۔

          الحمدللہ ! اللہ تعالیٰ نے ان بلندوپاک عزائم کو عملی صورت بخشی اورابھی جب کہ اس آپریشن کاآغازہی ہے اوراسے شروع ہوئے دوماہ کا عرصہ بھی نہیں گزرا ہے مجاہدین کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ پورے پورے اضلاع فتح کروارہاہے ،ایک ایک حملے میں بڑے بڑے فوجی مراکز ،بیسز اورچھاونیوں پر قبضہ کیا جاتاہے ،آئے روز نوجوان جوق درجوق دشمن کی صفوں سے نکل کرمجاہدین کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں اوراب توحالت یہ ہے کہ ہر حملے میں دشمن کو خطیر جانی ومالی نقصانات پہنچنے کے ساتھ ساتھ اس کے اتنے افراد مجاہدین کے ہاتھوں قیدہوجاتے ہیں کہ ان کے بارے میں شرعی فیصلہ ہونے تک مجاہدین کے لئےان کا سنبھالنا مشکل ہوجاتاہے ۔

مجاہدین کی یہ کامیاب کارروائیاں ملک کے کونے کونے میں جاری ہیں خاص کر شمالی زون جو کہ بدنام زمانہ اتحاد ’’شمالی اتحاد ‘‘ کی جنم بھومی ہے ،اسی بدنام اتحاد کے سرغنوں کامسکن ہے ، سرزمین افغانستان پر بیرونی یلغارسے قبل یہی وہ جگہ تھی جہاں امریکا کے ساتھ وطن فروشی کے معاہدے ہوئے اوروہ امریکی جو ایک ماہ کی سرتوڑکوششوں کے باوجود افغانستان میں قدم رکھنے پر قادرنہیں ہوئے تھے اسی شمالی اتحاد کے گماشتوں کی مدد سے وہ انتہائی آسانی سےافغانستان میں داخل ہوئے ۔شمالی اتحاد کے ان سرغنوں کے پاس اب بھی اس علاقے میں بڑے مسلح لشکر اوراسلحہ کے ڈھیر موجودہیں ۔قابض فوج اور کابل کے کٹھ پتلی ادارے نےلاکھ کوشش کی کہ اس علاقہ کو مجاہدین سے محفوظ رکھے اورمجاہدین کو یہاں کسی قسم کی کامیابی حاصل نہ ہونے پائے ۔ لیکن الحمدللہ ! امارت اسلامی کی قیادت دشمن کے ان ناپاک ارادوں سے غافل نہیں ،شمالی زون کی اسٹریٹجک اہمیت سے باخبر ہے اوروہ نہیں چاہتی کہ وطن عزیز کی ایک انچ زمین بھی دشمن کے پاس رہے ۔اسی لئے شروع ہی سے قیادت نے ملک کے دوسرے علاقوں سمیت یہاں بھی مجاہدین کوفعال بنانے کے لئے کامیاب کوششیں جاری رکھی ہوئی تھیں جس کی بدولت یہاں کے اکثر علاقوں میں مجاہدین کوخاطرخواہ کامیابیاں ملیں تھیں ۔ جس کودیکھتے ہوئے دشمن نے کئی بار اپنے اندیشوں کا اظہاربھی کیاہے لیکن آپریشن ’’عزم‘‘ کے آغاز پریہ عزم کیا گیا تھا کہ اسی شمالی زون جس کو داخلی وخارجی دشمن اپنے لئے محفو ظ پناہ گاہ سمجھتےہیں پر خصوصی توجہ دی جائے گی اورجس علاقے کو دشمن اپنے لئے محفوظ سمجھتاہے اسی میں ہی اس کواس طرح ماراجائے کہ اسے اپنی شکست یقینی لگے۔یہ صرف ارادہ نہیں بلکہ سچااورمضبوط عزم تھااس لئے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے امارت اسلامی نے اسی شمالی زون میں ایسی کامیابیاں اورفتوحات حاصل کی ہیں جنہیں دیکھ کر پوری دنیاحیران ہے ،امریکا سمیت تمام بیرونی دشمنوں کے ہوش اڑگئے ہیں اور کٹھ پتلی ادارے کی بیرونی دنیا سے سے مدد،تعاون اورشکایات کی چیخیں آسمان کو چھورہی ہیں ۔

          بیرونی مکاروعیار قابض قوتوں نے اپنے مفادات اورمذموم مقاصد کے حصول کے لئے گزشتہ 14برسوں سے افغانستان کو قومی ، لسانی اورقبائلی اعتبار سے تقسیم کرنے کی بہت کوشش کی لیکن شمالی زون میں جاری کامیاب جہادی کارروائیوں نے دشمن کی تمام ترامیدوں کو خاک میں ملادیاہے ، دشمن کی کوششوں کی اس ناکامی سے سب کو معلوم ہواکہ وطن عزیز کے ہر ہرکونے میں عوام منافقین کے ساتھ نہیں بلکہ مجاہدین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اوردشمن کو بھی یقین ہوچلاہے کہ افغان قوم لسانی ،علاقائی اورقبائلی لحاظ سےتقسیم ہونے والی قوم نہیں بلکہ یہ ہردشمن کے مقابلے میں ایک متحد ومتفق قوم ہے اسی اتحادواتفاق کی برکت سے اس قوم نے سکندررومی اورچنگیز خان سے لے کرکل کے انگریز،روس اورآج کے امریکا تک دنیاکی ہر قابض طاقت کو شکست سے دوچارکیاہے ،یہی وجہ ہے کہ یہ قوم اپنی اتحادواتفاق کو برقراررکھنے کے لئے نہ صرف یہ کہ کوشش کرتی ہے بلکہ ضرورت کے وقت اس کےلئے اپنے مال وجان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتی اورکسی کو بھی یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ ان کے اتحاد واتفاق کو تفریق میں تبدیل کرسکے ۔

یہ قوم ہمیشہ سے متحد تھی ، متحد ہے اوران شاء اللہ متحد رہے گی ۔