عمری  آپریشن  کامیابی کی دہلیز پر

  عمری آپریشن کے  سلسلے میں جارحیت پسندوں اور ان کے کاسہ لیسوں کے مسلسل تعاقب اور ان کی شکست سے  یہ  بات  ثابت ہوتی  ہے کہ امارت اسلامی کے مجاہدین  اسلام   کے دشمنوں کے خلاف ایک  طویل   جنگ لڑنے کی   قوت سے مالا مال ہیں۔ امارت اسلامی  امن اور  شرعی  نظام کے نفاذ کے […]

 

عمری آپریشن کے  سلسلے میں جارحیت پسندوں اور ان کے کاسہ لیسوں کے مسلسل تعاقب اور ان کی شکست سے  یہ  بات  ثابت ہوتی  ہے کہ امارت اسلامی کے مجاہدین  اسلام   کے دشمنوں کے خلاف ایک  طویل   جنگ لڑنے کی   قوت سے مالا مال ہیں۔ امارت اسلامی  امن اور  شرعی  نظام کے نفاذ کے لیے غیر ملکی  جارحیت  کے مکمل  خاتمے تک جہادی کارروائیاں جاری  رکھنے کا عزم  رکھتی ہے۔ کیوں کہ  یہی جہاد ہے، جس  نے  مسلم قوم کو   دنیا میں  ایک اعلیٰ مقام اور پہچان  دی ہے۔ اسی  طرح  مخالف فریق کو  بھی  واضح پیغام  دیا کہ  اپنی  جارحیت  کی  بقا کے لیے جتنے بھی منصوبے مجاہدین   کےخلاف   استعمال کیے جائیں، افغانستان کے سرفروش  مجاہدین اور  مجاہد دوست  عوام کے مقابلے  میں  شکست ہی  اُن کا مقدر  بنی ہے۔ کابل  کی کٹھ   پتلیوں کی زبان سے  مذاکرات کی دہائیاں   دینا بھی  اُنہیں مجاہدین کے  حملوں سے محفوظ نہیں  رکھ  سکتا۔

حالیہ  دنوں ایک  فدائی  حملے  میں  کابل میں ایک کمپنی  میں 150 کٹھ  پتلی   پولیس   اہل کاروں کی   ہلاکت،بگرام  میں  امریکی فوجی  قافلے  پر  فدائی حملے  کے  نتیجے میں 15 امریکی جارحیت پسندوں  کا واصلِ جہنم  ہونا، افغانستان کے  شمالی، مشرقی اور مغربی  علاقوں میں مجاہدین کی  مسلسل  عسکری   فتوحات وہ  روشن  مثالیں  ہیں، جن  سے  کابل کے  ظالم غنڈوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ وہ اب ایک  ڈوبتے  ہوئے شخص کی طرح تنکے کا سہارا  لینے کی  کوشش   میں ہیں۔

رمضان المبارک کے  گرم  موسم میں مجاہدین کی  استشہادی کارروائیاں اور مسلسل  فتوحات نے  وہائٹ ہاؤس کے  سیاہ فام  صدر   اوباما کو اپنا عسکری منصوبہ  تبدیل  کرنے پر مجبور کر دیا۔ مجاہدین کے تباہ کن حملوں کے  ردِ عمل میں اوباما نے  اعلان کیا کہ   امریکی فوجی  ایک مرتبہ پھر افغان فوج کے  ساتھ  مجاہدین کے خلاف جنگ میں  شریک ہوں گے۔  اس  اعلان کے بعد   پہلے اقدام  کے  طور پر امریکی جارحیت پسندوں نے  صوبہ  قندوز میں  ایک  جیل  پر بین الاقوامی  قوانین کے خلاف بمباری کی، جس کے  نتیجے میں   درجنوں   گھروں میں صف ماتم  بچھ گئی۔اس  ظالمانہ کارروائی  سے  وہ   انسانی  حقوق کی واضح خلاف ورزی  کے  مرتکب ہوئے ہیں۔

ہمیں  یقین ہے غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کے زرخرید غلاموں سے افغانستان اور اس کے غیور عوام کی   نجات  اور افغانستان کی  آزادی  کا واحد  راستہ  جہادی  محاذوں کو  آباد کرنے  میں ہے۔ امارت اسلامی  جہاد کی فرضیت اور اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے  جارحیت  کے آغاز سے اب  تک کفار کے  خلاف یہی  جہادی جدوجہد جاری رکھے ہوئے  ہے۔ افغانستان سے کفار کے مکمل انخلا اور   مقدس شریعت  محمدیہ کے  بابرکت نظام کے  نفاذ تک یہ  جدوجہد جاری رکھنے  کا عزم  ہے،تاکہ افغانستان  ایک خود مختار  اور آزاد اسلامی   ریاست کے طورپر  دنیا  کے  نقشے پر قائم  رہے اور کفار  بھی  اپنے  ارادے خاک میں ملتے دیکھ کر آئندہ کسی اسلامی ملک پر جارحیت کی جرأت نہ کریں۔